مشتاق الاسلام
پلوامہ // ضلع پلوامہ کی صنعتی بستی لاسی پورہ میں بجلی چوری کے ایک سنگین واقعے نے محکمہ بجلی کو جنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔صنعتی یونٹ’ ابرق ایگرو ‘پر الزام ہے کہ اس نے اپنے انرجی میٹر میں دانستہ چھیڑ چھاڑ کرکے بجلی کا غیر قانونی استعمال کیا، جس کے نتیجے میں محکمہ کو 57.85 لاکھ روپے کا مالی نقصان پہنچا۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ کی ایک خصوصی تفتیشی ٹیم نے اچانک معائنہ کرتے ہوئے یہ بے ضابطگیاں بے نقاب کیں۔ رپورٹ کے مطابق، 400 ہارس پاور کی یہ صنعتی تنصیب ایک مخصوص سب سٹیشن اور جدید میٹرنگ سسٹم سے لیس تھی، تاہم انرجی میٹر کی ریڈنگ اصل بجلی استعمال سے خاصی کم ظاہر ہو رہی تھی۔معائنے کے دوران انکشاف ہوا کہ CT ٹرمینلز میں تاروں کی مدد سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی، جس کی تصدیق موقع پر کلیمپ میٹر سے کی گئی۔ فوری طور پر بجلی کی کھپت 135 کلو واٹ ظاہر کی گئی، جبکہ اصل استعمال تقریبا ً209 کے وی تھا۔ضبط شدہ میٹر کو مزید جانچ کیلئے بمنہ میں واقع میٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری بھیجا گیا، جہاں سے ملی رپورٹ نے واضح کیا کہ میٹر میں 40.50 فیصد کی چھپی ہوئی تکنیکی خرابی دراصل دانستہ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ تھی۔ اس بدعنوانی میں مبینہ غفلت برتنے پر محکمہ نے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر جاوید احمد وگے اور جونیئر انجینئر پرویز احمد بٹ کو وجہ بتائو نوٹس جاری کئے ہیں۔محکمہ کا کہنا ہے کہ دونوں انجینئرز واضح شواہد کے باوجود بروقت کارروائی کرنے میں ناکام رہے، جو پیشہ ورانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔دوسری جانب، ابرق ایگرو کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سپلائی کوڈ کی دفعہ 8.45 کے تحت مقررہ تشخیصی رقم ادا کرے یا اپنے اعتراضات متعلقہ افسر کے روبرو پیش کرے۔ بصورت دیگر کمپنی کی بجلی منقطع کر دی جائے گی اور بقایا جات حتمی بل میں شامل کیے جائیں گے۔ یہ واقعہ محکمہ بجلی کے اندر پائی جانے والی ممکنہ ملی بھگت، بدعنوانی اور نگرانی کے ناقص نظام پر گہرے سوالات چھوڑ گیا ہے۔ KPDCL نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف مکمل احتساب یقینی بنایا جائے گا۔ بجلی چوری کے اس سنسنی خیز انکشاف نے کئی سوالات کھڑے کردئے ہیں۔ اس مرکز میںتقریباً 800 تجارتی مراکز قائم ہیں جبکہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ایسے مراکز بھی ہیں،جو سرکاری زمین ہڑپ کر کے بنائے گئے ہیں، یا نزدیکی رمبی آرہ کی زمین بھی ساتھ ملائی گئی ہے۔