Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

صلاح الدین ایوبی ؒ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 1, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
20 Min Read
SHARE
سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ تاریخ اسلام میں حق و صداقت کی ابدی روشن دلیل ہیں ۔ آپ کی پیدائش ایک متوسطہ درجہ کے کرد شریف زادہ خاندان میں ہوئی اور مرد مجاہدکی حیثیت سے نشوو نما ہوئی۔ مصر کی فتح اور صلیبوں کے مقابلے میں میدان میں آنے سے پہلے کوئی اندازہ نہیں کر سکتا تھا کہ کرد خاندان سے تعلق رکھنے والا یہ نو جوان عالم اسلام کا محافظ اور بیت المقدس کا فاتح ثابت ہو گا کہ جس سے عالم اسلام کی سر بلندی اور روح کو شاد مانی حاصل ہو گی۔ لین پول لکھتا ہے کہ پہلے پہل صلاح الدین ایوبی ؒ کی شخصیت سے کوئی ایسی علامت ظاہر نہیںہوتی تھی جس سے معلوم پڑ تا کہ وہ آئندہ ممتاز فاتح اور عالم اسلام کا محافظ ہو ں گے۔ خاموش طبیعت، نیک نہا د ، شریف النفس، انسان دوست ، ملنسار اور تمام اخلاقی کمزوریوں سے پاک سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی کونسی ادا رب ذوالجلال کو پسند آئی کہ وہ تاریخ اسلام میں ایک عظیم کارنامہ انجام دینے کے لئے منتخب ہوئے ۔ اس کے لئے اللہ نے غیبی سامان کیا ۔ ان کو ولی نعمت نو ر الدین نے سخت اصرار کر کے مصر بھیجا۔ قاضی بہاؤالدین ابن شداد جو سلطان کے معتمد خاص تھے ، کہتے ہیں کہ سلطان نے مجھ سے خود بیان کیا کہ میں بڑی نا گواری اور مجبوری سے مصرآیا۔ میرے مصر آنا بالکل میری مرضی سے نہیں ہوا ۔مصر پہنچ کر جب صلاح الدین کے لئے میدان بالکل صاف ہو گیا اور مصر کی زمام مملکت ان کے ہاتھ میں آگئی تو ان کی زندگی یکسر بدل گئی ۔ان کے دل میںیہ خیال دل میں جم گیا کہ اﷲ تعالیٰ کو ان سے کوئی بڑا کام لینا ہے اور اس کام کے ساتھ عیش و راحت کا کوئی جوڑ نہیں ۔ قاضی بہائو الدین شداد لکھتے ہیں کہ حکومت مصر کی باگ ڈور ہاتھ میں آجانے کے بعد دُنیا ان کی نظر میں ہیچ ہو گئی، شکر گزاری کا جذبہ ان کے دل میں موجزن ہوا۔ تمام برائیوں سے ماوراء اور عیش و تفر یحات سے کوسوں دور ہو کر وہ ایک سنجیدہ اور جفاکش زندگی اختیار کر گئے اور اس مزاج میں دن بدن ترقی ہی ہو تی گئی ۔ صلاح الدین ایوبی ؒ نے اپنی ذات کے تعلق سے اپنی زندگی کے قواعد سخت کر دئے، متقی اور پر ہیز گار تو وہ فطرتاً تھے مگر اب دُنیا کے عیش و آرام اور لذتوں کا خیال بھی بالکل ترک کر دیااور اپنے عمال پر بھی سخت پا بندیاں عائد کیں۔ صلا ح الدین یوبی ؒ کی زندگی کا مقصد اخیر عمر تک اسلام کی سر بلندی ، نصرت اور حمایت رہا ۔ سلطان کو جہاد بالسیف سے عشق تھا، راہ ِ حق میں جہاد ان کی سب سے بڑی عبادت، سب سے بڑی لذت اور روح کی غذا تھی۔ قاضی ابن شداد کہتے ہیں کہ جہاد کا عشق ان کے رگ و ریشہ میں سما گیا تھا ۔ آخر مختلف جنگی کا روائیوں اور مقابلوں کے بعد وہ معر کہ پیش آیا جو تاریخ میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے اور جس نے فلسطین کی مسیحی سلطنت کا خاتمہ ا ور صلیسوں کی قسمت کا فیصلہ کر دیا۔ یہ حطین کی جنگ تھی جو سنیچر کے دن ۲۴ ربیع الآخر ۵۸۳ ھ (۱۱۹۷ ء ) کو پیش آئی جس میں مسلمانوں کو فتح مبین حاصل ہوئی۔ جنگ کے میدان میں ہزاروں صلیبی مارے گئے ، لاشوں کے ڈھیر لگ گئے ، زخمیو ںکی تعداد اَن گنت تھی ا ور مسیحی لشکر مسلمانوں کے اسیر ہو گئے۔ اس فتح مبین کے بعد ساتھ یہ واقعہ بھی تاریخ میں یاد گار ہے جو سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی دینی حمیت اور قوتِ ایمانی پر دلالت کرتا ہے ۔ انگریز مورخ لین پول لکھتا ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے اپنا خیمہ لڑائی کے میدان میں نصب کرایا تو حکم دیا کہ جنگی قیدی سامنے حاضر کئے جائیں۔ قیدیوں میں مسیحی بادشاہ بھی موجود تھا، سطان صلا ح الدین ؒ نے اسے اطمینان دلایا کہ بادشاہوں کا دستور نہیں کہ وہ بادشاہ کو قتل کریں۔ایوبی ؒ بذات خود اسلامی اصولوں اور دینی حمیت کے مطابق خندہ پیشانی کے ساتھ مسیحی لشکر کے ساتھ پیش آئے جو تاریخ اسلام کے اوراق میں زریں حروف سے رقم ہے۔ حطین کی فتح کے بعد وہ مبارک موقع جلد آگیا جس کی سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کو بے حد آرزو تھی یعنی بیت المقدس کی فتح۔ قاضی شداد لکھتاہے کہ سلطان کو بیت المقدس کی ایسی فکر لاحق تھی اور ان کے دل پر ایسا بار تھا کہ پہاڑ اس کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے ۔ سال ۵۸۳ ھ (۱۸۷اء ) ۲۷ رجب کو سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ بیت المقدس میں بہ حیثیت فاتح داخل ہوئے ا ور پورے ۹۰ برس کے بعد قبلۂ اول جہاں حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے معراج کی شب میں انبیاء علیہم السلام کی امامت کی تھی، دوبارہ اسلام کی تولیت میں آگیا۔ یہ بھی حسن اتفاق ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی فلسطین میں داخلہ کی تاریخ میں وہی تھی جس تاریخ کو حضور مقدس ؐ کو معراج ہوئی تھی۔ قاضی ابن شداد لکھتے ہیں: یہ عظیم الشان فتح تھی ،اس مبارک موقع پر اہل علم کی بہت بڑی جماعت اور اہل صرفہ اور اہل طرق کی کثیر تعداد جمع تھی، اس لئے کہ لوگوں کو جب ساحلی مقامات کی فتح اور سلطان ؒ کے ارادہ کی اطلاع ملی تو مصرو شام سے علماء نے بیت المقدس کا رُخ کیا اور کوئی حق شنا س اور معروف آدمی پیچھے نہیں رہا۔ ہر طرف دعاء اور تہلیلات و تکبیرات کا ورد بلند تھا۔ بیت المقدس میں ۹۰؍ برس بعد جمعہ کی نماز ہوئی اور قبہ صخریٰ پر جو صلیب نصب تھی، وہ نیچے اُتار دی گئی۔ یہ ایک عجیب وغریب ایمان افروزمنظر تھاجس میں اسلام کی فتح مندی اور اﷲ تعالیٰ کی مدد کھلی آنکھوں نظر آرہی تھی۔ نورالدین زنگی علیہ الرحمہ نے بیت المقدس کے لئے بڑے اہتمام اور بڑے صرف سے منبر بنوایا تھا کہ جب اﷲ تعالیٰ بیت المقدس واپس دلائے گا تو یہ منبر وہاں نصب کیا جائے گا ۔صلاح الدین ؒ نے حلب سے وہ منبر طلب کیا اور اس کو مسجداقصیٰ میں نصب کیا۔ سلطان صلاح الدین ؒ نے اسلامی اخلاق اور اصولوں انسانیت کا مظاہرہ کیا اور سپاہی اور افسران کوحکم دیا کہ شہر کے باہر جانے کے کل راستوں پر برابر پہرہ دیں ۔ صلاح الدین نے اپنے اسیروں سے کہا کہ میرے بھائی بطریق نے اپنی طرف سے خیرات کی، اب میں اپنی طرف سے بھی خیرات کرتا ہوں۔ سپاہیوں کو حکم دیا کہ شہر کے تمام گلی کو چوں میں منادی کردیں کہ تمام بوڑھے آدمی آزاد کئے جاتے ہیں کہ جہاں چاہیں جائیں ۔ یہ سب باب البعزر سے نکلنے شروع ہوئے تو بے شمار مفلسوں اور غریبوں کو سلطان کی طرف سے خیرات دی گئی اور ان کے ساتھ بہترین انسانی سلوک کیا گیا۔ اس طرح سلطان صلاح الدین ؒنے مغلوب و مفتوح شہریہ اپنا احسان و کرم کیا۔ اس کے بر عکس صلیبی لشکر نے 1099ئمیں پروشلم فتح کیا تو مقامی مسلمانوں کو سخت اذیتیں دے کر مارا تھا اور بعضوں کو زندہ جلایا تھا۔ جہاں قدس کی چھتوں اور بُرجوں پر مسلمان پناہ لینے چڑھے تھے ،وہیں صلیبی ظالموں نے اپنے تیروں سے چھید کر کے انہیںمار گرایا تھا۔ مسلمانوں کے اس قتل عام سے مسیحی تاریخ پر بھٹہ لگا اور وہ مقدس شہر انسانی خون میں نہلایا گیا جہاں رحم اور محبت کا وعظ جناب عیسیٰ علیہ ا لسلام نے سنایا تھاا ور فرمایا تھا کہ خیر و برکت والے ہیں وہ لوگ جو رحم کرتے ہیں، ان پر خدا کی برکتیں نازل ہوتی رہتی ہیں۔ بیت المقدس کی فتح اور حطین کی ذلت آمیز شکست سے مسیحی یورپ میں غیط و غضب کی آگ پھر بھڑ ک اُٹھی ا ور سارا یورپ شام کے چھوٹے سے ملک پر پل پڑا جس میں یورپ کے تقریباََ تمام مشہور جنگ آزما اور مشہور بادشاہ اور سپہ سالار شامل تھے۔ قیصر مزیڈرک رچرڈ شیر دل شاہان انگلستان فرانس، حقلیہ، اسٹریا ، بر گنڈی فلا نڈرز کے ڈویک اور نائٹ اپنی آہن پوش فوجوں کے ساتھ اُمنڈ آئے ۔ان سب کے مقابلہ میں تنہا سلطان صلاح الدین ایوبی ؒاور ان کے چند حلیف تھے جو پورے عالم اسلام کی طرف سے مدافعت کرتے تھے۔ آخر پانچ برس کی مسلسل خونریزو خوں آشام جنگوں کے بعد ۱۱۹۲ء میں رملہ پر دونوں فریقوں میں جو تھک کر چور ہو گئے تھے، جنگ بندی پرصلح ہوگئی۔ بیت المقدس اور مسلمانوں کے مقدس شہر اور قلعہ بد ستور ان کے قبضہ میں رہے، ساحل عکہ کی مختصر سی ریاست عیسائیوں کے قبضہ میں تھی ا ور سارا ملک سلطان صلاح الدین کے زیر نگین تھا۔ صلا ح الدین ایوبی ؒنے جو خدمت اپنے ذمہ لی تھی اور صحیح تر الفاظ میں یہ کام اﷲ تعالیٰ نے ا ن کے سپرد کیا تھا، ان کے مبارک اور رحم والے ہاتھوں وہ مکمل ہوا۔ ایک عیسائی مورخ ان کی کامیابی اور جنگ صلیب کے نا مبارک سلسلہ کے اختتام کا ذکر اس طرح کرتا ہے کہ جنگ مقدس خاتمہ کو پہنچی، پانچ برس کی مسلسل لڑائیاں ختم ہوئیں۔ جو لائی ۱۱۸۷ء میں حطین پر مسلمانوں کی فتح سے قبل دریائے اردن کے مغرب میں مسلمانوں کے پاس ایک انچ زمین بھی نہ تھی۔ ستمبر ۱۱۹۲ء میں جب رملہ پر صلح ہوئی تو صور سے لے کرر فح تک ساحل پر بنجر زمین کی ایک پتلی سی پٹی کے سارا ملک مسلمانوں کے قبضہ میں تھا۔ یا پا ئے روم کی فریاد پر کل مسیحی دنیا نے ہتھیار اُٹھا لئے تھے، قیصر مزیڈرک شاہان انگلستان و فرانس و صقلیہ اسٹریا کا لیو پولڈ بر گنڈی کا ڈو یک فلا نڈر کا ونٹ صد ہا مشہور و معروف بیرن اور تمام عیسائی قوموں کے نائٹ پر وشلم کا عیسائی بادشاہ اور فلسطین کے دیگر عیسائی والیان ، ملک طبقہ وادیہ اور طبقہ البیطار کے بڑے بڑے شہسوار اس کو شش میں مصروف ہوئے کہ بیت المقدس پر اپنا قبضہ اور یروشلم کی مسیحی سلطنت جو مٹنے کے قریب ہے ،پھر سر سبز ہو جائے لیکن انجام ان کی کوششوں کے برعکس ہوا؟ اسیدوران میں قیصر فریڈرک بہ قضا گر گیا۔ شاہان انگلستان، فرانس اپنے اپنے ملک سدھارے اور ان کے بڑے بڑے شریف اور معزز ساتھی ارض ایلیا میں پیوندخاک ہوئے لیکن پروشلم پر بھی سلطان صلاح الدین ایوبی  ؒ کے شریف اور معزز ساتھی ارض ایلیا میں سپرد خاک ہوئے ۔ یروشلم پر سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے اسلام کاجھنڈا لہرایا اور صرف ساحل عکہ کی مختصرسی ریاست پر اس کا برائے نام عیسائی بادشاہ حکومت کرتا رہا۔ تیسری جنگ صلیب میں تمام مسیحی دنیا کی طاقت متحدہوکرمقابلہ کرنے آئی مگر صلاح الدین ایوبی ؒ کی اخلاقی وعسکری قوت کوزیر نہ کر سکی۔ ایوبی ؒ کے مردان ِمجاہد مہینوں سخت جا نی کی اور موصل کی فوجوں نے بڑی جانبازی سے کام لیا۔ ان تمام جنگی مہموں میں سلطان صلا ح الدین ایوبی ؒ کو ہمیشہ مصر ی اور عراقی فوجوں سے کمک کا بھر وسہ رہا اور یہی توقع شام کی شمالی اور مرکزی فوجوں سے رہی۔ کرد، تر کماں، عرب، مصری سب مسلمان طلبی پر خادموں کی طرح صلاح الدین ایوبی ؒ کی خدمت میں حاضر ہوتے اوربا وجود قومی چشمک ، قبائلی عزورا ور تقاخر کے سلطان نے ا ن کو ایسا شیرو شکر بنا رکھا تھا کہ سب ان کی کماندانی میں متحد و منظم ہو کر سیسہ پلائی دیوار بن گئے ، جب کہ صلا ح الدین ؒ کردستان کے پہاڑوں سے لے کر صحرائے تو بہ تک واحد عادل و شیر دل حکمران بنے رہے ا ور ان حدود سے دور کر دستان کا بادشاہ، آرمینیا کا کاثلین (حاکم وقت) قونیہ کا سلطان اور قسطنطنیہ کا قیصر اس بات کا شوق رکھتا تھاکہ صلاح الدین ایوبی ؒ کو اپنا دوست اور ممدد معاون سمجھیں لیکن صلا ح الدین ؒ ا ن دوستوں اور اتحادیوں میں سے کسی کا زیر بار احسان نہ ہوا ۔مورخین نے صلا ح الدین ایوبی ؒ کی عوامی زندگی پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہوئے ایوبیؒ کی عظمتوں اک اعتراف کیا ہے اور قاضی ابن شداد سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی سیرت، اخلاق وعادات اور خصوصیات میں لکھتے ہیں کہ حتی الامکان نفل نمازیں پڑھتے تھے، اُن کی ساری دولت صد قات و خیرات میں خرچ ہوئی ،اس لئے زکواۃ دینے کی نوبت ہی نہ آئی ۔ قرآن سن کر آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے، نازک اوقات میں اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع اور دعا و مناجات کی عادت تھی۔ ایک مرتبہ بیت المقدس کوصلیبی افواج کی طرف سے جو اس کے قریب مجتمع تھیں سخت، خطرہ لا حق تھا۔ سلطان صلاح الدین کو بیت المقدس کی چونکہ بڑی فکر تھی اور وہ کسی طرح بھی وہاں سے چلنے جانے پر راضی نہ تھے ، شب جمعہ تھی اور جاڑوںکی رات۔ قاضی ابن شداد نے عرض کیا کہ آج جمعہ کا دن ہے، مسجد اقصٰی میں اس مقام پرغسل کر کے نماز پڑھ لیں جہاں سے حضور ؐ معراج کو تشریف لے گئے ۔ گڑ گڑا کر دعا مانگنے پر اﷲ آپ کی دعا قبول فرمائے گا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے ایسا ہی کیا ۔ ابن شداد کہتے ہیں کہ میں نے معمول کے مطابق ان کے پہلو میں نماز پڑھی ، دیکھا کہ سلطان سجدہ میں پڑے ہیں ،آنسوؤں سے دھاڑی تر ہو گئی ہے ا ور جائے نماز پر آنسو ٹپک ٹپک کر گر رہے ہیں۔ میں نے سنا انہوں نے اللہ کے حضور کیا دعا کی اور اسی دن سے ان کی دعا کی مقبولیت کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ صلیبی فوجوں میں انتشار و اضطراب پیدا ہوا، انہیںپے درپے ا طمینان بخش اطلاعات آتی رہیں، یہاں تک کہ دوشنبہ کی صبح تک میدان بالکل صاف ہو گیا اور حملہ آور فوجیں بیت المقدس کا خیال چھوڑ کر رملہ کی جانب چلی گئیں۔ بالآخر اپنا مقدس فریضہ ادا کر کے اور عالم اسلام کو صلیبوں کی غلامی کے خطرہ سے محفوظ کرنے کے بعد  ۲۷ ؍ صفر ۵۸۹ھ کو اسلام کا یہ وفادار فرزند دنیا سے رخصت ہوا، اس وقت ان کی عمر ستاون سال تھی۔
  سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی صفاتِ حمیدہ کا اندازہ اس بات ہو سکتا ہے کہ تاریخ بتلاتی ہے کہ ایوبی ؒ کی رحمدلی کا حال یہ تھا کہ جب عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ جمالیا تھا، اُس وقت عیسائیوں نے ساٹھ ہزار مسلمانوں جن میں عورتیں، عمر رسیدہ بزرگ اور معصوم بچے شامل تھے ،کو بے دردی کے ساتھ تہ تیغ کر دیا لیکن جب سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے ا س شہر کو فتح کیا تو سب عیسائیوں کو معاف کر دیا اور انہیںیہ اجازت دی گئی کہ چالیس دن کے اندر شہر کو خالی کر دیں اور بیواؤں ، یتیموں، نا داروں کی مالی امداد کی ، کسی کو پا بند سلاسل نہ کیا ، کسی ایک کو بھی قتل نہ کیا۔ یورپ کی تاریخ رحم دلی اور انسانیت نوازی کی ایک بھی ایسی مثال پیش نہیں کر سکتی۔ آج عالم اسلام اشک بار ہے کہ اسی بیت المقدس میں مسلمانوں پرعالمی استکبار اور سامراجیت کا پالتو کتا اسرائیل کیا کیا ظلم ڈھا رہاہے ،آج امریکہ ا ور یورپ شام ، مصر، حجاز، فلسطین ، لیبیا ، عراق، میانمار، افغانستان، پاکستان اور جموں کشمیر میں مسلمانوں کالہو مسلسل بہتے دیکھ کر پھولے نہیں سما  رہاہے، وجہ صرف یہ ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران باطل کے ساتھ شیر و شکر ہیں اور کرسی کے لئے انفرادی و اجماعتی مفادات اور اپنی خودی کو بالکل بیچ کھائے ہوئے ہیں۔ ان میں ا یک بھی سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی سیرت وکردار والا موجود نہیں ۔ اﷲ تعالیٰ سے دعاہے کہ امت مسلمہ میں ایک سلطان صلاح الدین ایوبیؒ پیدا کر ے جو ہمیں خودا عتمادی اور خدا اعتمادی کے سہارے بیت المقدس سے سرینگر تک اسلام کی بہاریں دکھا ئے ۔آمین   
 
 
نواکدل  شہرخاص
 

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں و کشمیر: وزیر اعظم نریندرمودی نے دنیا کے سب سے اونچے ‘چناب ریل پل’ کا افتتاح کیا
تازہ ترین
لیفٹیننٹ جنرل پراتیک شرما کا دورہ بسنت گڑھ، سیکورٹی صورتحال کا لیا جائزہ
تازہ ترین
وزیر اعظم نریندرمودی ریاسی پہنچے،چناب ریل برج کا دورہ کیا
تازہ ترین
کشمیر میں دو الگ الگ سڑک حادثوں میں 2 افراد کی موت ,5 دیگر زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

آدابِ فرزندی اور ہماری نوجوان نسل غور طلب

June 5, 2025
کالممضامین

عیدایک رسم نہیں جینے کا پیغام ہے فکر و فہم

June 5, 2025
کالممضامین

یوم ِعرفہ ۔بخشش اور انعامات کا دن‎ فہم و فراست

June 5, 2025
کالممضامین

حجتہ الوداع۔ حقوق انسانی کاپہلا منشور فکر انگیز

June 5, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?