بلال فرقانی
سرینگر// ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز حکومت جموں و کشمیر نے کہا ہے انتخابی فہرستوں کی مختصر نظرثانی کا کام الیکشن کمیشن وقتاً فوقتاً طے شدہ عمل کے مطابق کرتا ہے۔ یہ ان نوجوانوں کو قابل بناتا ہے جو خود کو ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ، یہ ایک ایسے شخص کو بھی ووٹ دینے کی اجازت دیتا ہے جس نے اپنی عام رہائش گاہ کو تبدیل کیا ہے اور وہ پرانی جگہ پر اپنے نام کو حذف کر کے نئے مقام پر اندراج کروا سکتا ہے۔ وضاحت میں کہا گیا ہے ’’2011میں جموں و کشمیر ریاست کے خصوصی سمری نظرثانی کے مطابق کل رائے ہندگان کی تعداد 66,00,921 تھی اور جموں و کشمیر UT کی آج کی ووٹر لسٹ کے مطابق ووٹرز کی تعداد 76,02,397 ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر نئے ووٹروں کی وجہ سے ہوا ہے، جو 18سال (یکم نومبر 2022 یا اس سے قبل) کی عمر کو پہنچ چکے ہیں‘‘۔
ڈی آئی پی کے کے مطابق’’ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جونہی ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا عمل شروع ہوجائیگا، انتخابی فہرستوں میں 25لاکھ سے زائد ووٹرز کا اضافہ کا امکان ہے‘‘۔بیان کے مطابق’’یہ حقائق کی غلط بیانی ہے، جسے مفاد پرستوں کی طرف سے پھیلایا جارہا ہے‘‘۔ مزید بتایا گیا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی یہ نظرثانی جموں و کشمیر UT کے موجودہ باشندوں کا احاطہ کرے گی اور تعداد میں اضافہ ان ووٹروں کا ہو گا جو یکم نومبر 2022یا اس سے قبل 18سال کی عمر کے ہوں گے۔وضاحت کے مطابق’’ کشمیر سے نقل مکانی کرنے والوں کیلئے ان کے اصل آبائی حلقوں کی انتخابی فہرستوں میں اندراج کیلئے خصوصی دفعات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ،ان کے اندراج کی جگہ پر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے یا جموں، ادھم پور، دہلی وغیرہ میں خصوصی طور پر قائم پولنگ اسٹیشنوں کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا اختیار دیا جاتا رہے گا‘‘۔ مزید واضح کیا گیا ہے’’ جموں و کشمیر میں زرعی اراضی ی خریداری اورسرکاری نوکریوں سے متعلق قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اسکا ووٹروں کی نمائندگی یا کسی اور ایسے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔