پرویز احمد
سرینگر //محکمہ فوڈ سیفٹی نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر صوبے کے مختلف اضلاع میں ضبط کئے گئے گوشت، چکن اور مچھلیوں 1200کلوگرام پروسیڈ فوڈ میں صرف حلال گوشت موجود تھا۔ محکمہ کے علیٰ فسران کا کہنا ہے کہ محکمہ نے بیرون ریاست سے آنے والے فروزن گوشت، چکن اور مچھلیوں کو بر آمد کرنے پر اسلئے پابندی کی ہے کہ کیونکہ اس گوشت کو ٹرانسپورٹ اور سٹور کرنے میں قوائد و ضوابط کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔ سرینگر میں اسسٹنٹ کمشنر فوڈ سیفٹی ہلال احمد میر نے بتایا کہ تمام نمونوں کی ٹیسٹنگ کی گئی ہے جن میں سے کچھ نمونوںکی بوسیدہ گوشت، چکن اور مچھلیاںہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا ’’ ان نمونوں میں وہی گوشت موجود تھا جو اکثریتی لوگ استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں صرف حلال گوشت تھا اورنمونوں میںکتے، گھوڑے اور دیگر حرام جانوروں کا گوشت ہونے کے ثبوت نہیں ملے ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف بیرون ریاستوں سے آنے والے پروسسڈ گوشت، چکن اور مچھلیوں کو بر آمد کرنے پر روک لگا دی گئی ہے۔ کیونکہ یہ گوشت فوڈ سیفٹی کے قوائد و ضوابط کو نظر انداز کرکے لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبل نہ ہونا ، درجہ حرارت برقرار نہ رکھنا جیسے ضروری قوائد و ضوابط کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ریستوران مالکان اچھا کام کررہے ہیں ، ان کے روزگار پر کوئی بھی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر جو ریستوران ایمانداری سے کام کررہے ہیں ، ان پر ہم کلہاڑی نہیں چلا سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ محکمہ فوڈ سیفٹی نے اگست مہینے میں وادی کے مختلف اضلاع میں چھاپہ مارکارروائی کے دوران ہر ضلع سے بوسیدہ گوشت، چکن اور مچھلیاں بر آمد کرکے ان کو ضائع کردیا ۔ اس کے علاوہ کئی ریستوران اور ہوٹلوں کے پکوانوں میں مصنوعی رنگ کے استعمال ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔