سرینگر//صراف کدل میں نیم فوجی دستوں پر مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وہاں مقیم لوگوں کو مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ مقامی لوگوں نے پیر حاجی محمد صاحب کی مسجد کے قریب تعینات سی آر پی ایف اہلکار لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک رہی ہے تاہم سی پی آر ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام نیم فوجی دستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صبح اور شام کے وقت لوگوں کو نماز ادا کرنے دیں۔ صراف کدل سرینگر کے رہنے والی مدثر احمد نے بتایا کہ پچھلے تیس سال کے نامساعد حالات کے دوران پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پیر حاجی محمد صاحب کے نزدیک مسجد میں نماز ادا نہیں کرنے دی گئی۔ مدثر احمد نے بتایا کہ میجر ننتن گوگائی کو کشمیری نوجوان کو گاڑی سے باندھنے کیلئے انعام سے نوازا گیا اور اب سی آر پی ایف اہلکاروں کو بھی لوگوں کو نماز سے روک کر انعام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مدثر احمد نے بتایا کہ ہم نے سی آر پی ایف اہلکاروں سے درخواست کی تھی کہ ہم پہلے بھی کرفیو اور دیگر نامساعد حالات کے دوران یہاں تعینات اہلکاروں کے ساتھ دوستانہ انداز میں پیش آتے رہے ہیں ۔ مدثر احمد نے بتایا کہ یہاں تعینات سی آر پی ایف افسر نے ایک بھی نہیں سنی اور کسی کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ صراف کدل لوگوں کو نماز کی ادائیگی سے روکے جانے کے بارے میں سی آر پی ایف ترجمان راجیش یادو نے کہا ’’ یہ مسئلہ مقامی پولیس کا ہے کیونکہ سی آر پی ایف صرف پولیس کی معاونت کرتی ہے اور اسلئے لوگوں کو مقامی پولیس کے ساتھ رابطہ کرنا چاہئے۔ راجیش یادو نے کہا ’’ سی آر پی ایف نے پہلے سے ہی تمام یونیٹوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ شام اور صبح کے وقت لوگوں کو نماز کی ادائیگی سے نہ روکیں تاہم دن میں کرفیو کی وجہ سے کسی کو بھی باہر آنے کی جازت نہیں دی جاسکتی۔