سیاچن (لداخ) // صدر ہند رام ناتھ کووند نے جمعرات کو خطہ لداخ میں واقع دنیا کے بلند ترین میدان جنگ ’سیاچن‘ کا دورہ کیا اور وہاں تعینات فوجیوں سے ملاقات کی۔ رام ناتھ کووند گذشتہ 14 برسوں میں سیاچن گلیشیر کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی صدر جمہوریہ بن گئے ہیں۔ جبکہ وہ سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے بعد سیاچن کا دورہ کرنے والے دوسرے بھارتی صدر بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی جوان ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ صدر جمہوریہ نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ہر ایک شہری اُن کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگ یہ سوچ کر آرام سے سوجاتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ فوج ملک کی حفاظت میں لگی ہوئی ہے۔ صدر جمہوریہ کووند کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’صدر جمہوریہ کووند 14 برسوں میں سیاچن کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی صدر جمہوریہ بن گئے ہیں۔ صدر جمہوریہ نے وہاں تعینات فوجیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ بھارت کا ہر ایک شہری اُن کے مشکور ہیں۔ بھارت کا ہر ایک شہری اِن فوجیوں اور ان کے کنبوں کے ساتھ کھڑا ہے‘۔ ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا ’سیاچن کا دورہ کرکے بہادر فوجیوں سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا۔ مجھے مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت اپنے فوجی جوانوں پر انتہائی فخر ہے۔ فوجی جوان ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ وہ ہماری آزادی کے محافظ ہیں۔ شہری یہ سوچ کر آرم سے سوجاتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ فوج ہماری حفاظت میں لگی ہوئی ہے‘۔ فوج کی شمالی کمان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’عزت مآب صدر جمہوریہ نے بلند ترین میدان جنگ سیاچن کا دورہ کیا۔ انہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور سیاچن میں تعینات فوجیوں کے سخت اور پختہ عزم کی سراہنا کی‘۔ دریں اثنا وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے یو این آئی کو بتایا کہ صدر جمہوریہ نے سیاچن کے دورے کے دوران وہاں سخت موسمی حالات کے باوجود تعینات فوجیوں کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے بتایا ’صدر جمہوریہ کے ہمراہ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت اور فوج کی شمالی کمان کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل ڈی انبوبھی تھے‘۔ راجیش کالیا نے بتایا کہ صدر جمہوریہ نے سیاچن کا فضائی جائزلینے کے علاوہ وہاں تعینات فوجیوں کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ انہوں نے بتایا کہ صدر جمہوریہ کو دورے کے دوران سیاچن گلیشیر پر تعینات فوجیوں کو فراہم کی جارہی سہولیات کے بارے میں تفصیلی طور بریفنگ دی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ سیاچن گلیشیر کو بلند ترین میدان جنگ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اگرچہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس گلیشیر کے علاقے سے فوجی انخلا کرنے یعنی اسے ہمیشہ کے لئے غیر فوجی علاقہ قرار دینے پر مذاکرات شروع کئے گئے تھے تاہم وہ ناکام ثابت ہوئے۔ علاقے میں اکثر وبیشتر برف کے تودے گرنے کے نتیجے میں فوجیوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ یہ صدر جمہوریہ مسٹر کووند کا جموں وکشمیر کا تیسرا جبکہ لداخ کا دوسرا دورہ ہے۔ انہوں نے گذشتہ ماہ کے 18 اپریل کو جموں کے ضلع ریاسی کے کٹرہ میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے چھٹے جلسہ تقسیم اسناد میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’بھارت کے صدر جمہوریہ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد میں نے کسی بھی ریاست کے دورے کا آغاز جموں وکشمیر سے کیا تھا۔ یہ دورہ میں نے گذشتہ برس اگست میں کیا اور اس دوران میں نے خطہ لداخ میں فوجی جوانوں سے ملاقات کی تھی۔ لداخ میں بہادر جوانوں سے ملنے کے بعد آج پھر مجھے آپ کے بیچ آنے کا موقع ملا ہے‘۔ یو این آئی