سرینگر //صدر ہسپتال میں سنیچر کو اسوقت بھگدڑ مچ گئی اور مریضوں کی جان بچانے کیلئے لوگ دورڈ پڑے جب شعبہ ایمرجنسی وحادثات میں قائم نیروسرجری میںڈاکٹروں کے مخصوص کمرے میں آگ نمودار ہوئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ بگدڑ اور آگ سے نکلنے والے دھویں کی وجہ سے کئی مریضوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی جبکہ کئی خواتین کو بے ہوشی کے عالم میں دوسرے وارڈوں میں منتقل کی گئیں ۔آگ کی واردات کے بعد جہاں اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ کی وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے وہیں محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے آگ کو مشکوک قرار دیتے ہوئے پولیس سے واقعے کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے۔ صدر اسپتال میں سنیچر کو صبح ساڑھے 11بجے شعبہ ایمرجنسی و حادثات میں قائم نیروسرجری کے ٹروما سینٹر کے وارڈ میں تعینات ڈاکٹروں کے قیام کیلئے بنائے گئے مخصوص کمروں سے آگ نمودار ہوئی۔ شعبہ نیرو سرجری میں زیر علاج جنید احمدکے تیماردار عبدالرشید نے بتایا ’’ بظاہر آگ کمرے میں کسی ہیٹر سے نمودار ہوئی ہے ‘‘۔ عبدلرشید نے بتایا کہ آگ کی وجہ سے خارج ہونے والے دھواں کی وجہ سے پہلے شعبہ نیرو سرجری میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگوں نے پہلے وارڈ میں مریضوں ، تیمارداروں اور عملے کو بچانے کی کوششیں شروع کیں۔ عبدلرشید نے بتایا کہ دھواں وارڈ میں اتنی تیزی سے جمع ہوگیا کہ چند لمحوں میں نیروسرجری کے وارڈ میں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا مگر ہسپتال عملے نے بڑی بہادری سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی ۔ اس دوران محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کی گاڑیاں جائے واقعہ پر پہنچ گئی اور آگ پر قابو پالیاگیا ۔ عبدالرشید نے بتایا کہ اگر چہ آگ کی وجہ سے کسی بھی مریض یا تیماردار کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا مگر دھویں کی وجہ سے کئی مریضوں اور تیمارداروں کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی۔ ‘‘ صدر اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی و حادثات میں تعینات معراج الدین نامی ملازم نے اپنی جان پر کھیل کر آگ بجھانے میں کلیدی رول ادا کیا۔‘‘ معراج الدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ آگ سٹور میں لگی تھی اور آگ بجھانے کیلئے عملے سے تقریا30فائر ایکسٹنگ ویشروں (Fire extinguisher) کا استعمال کرکے آگ بجھائی گئی ہے۔ صدر اسپتال سرینگر میں آگ کی واردات پر بات کرتے ہوئے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ آگ لگنے کی وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘ ادھر محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے صدر اسپتال سرینگر میں آگ کی واردات کو مشکوک قرار دیتے ہوئے پولیس سے واقعے کی تحقیقات کرنے کو کہا ہے۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز سرینگر کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اکبر ڈار نے کشمیر اعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایا ’’ ہسپتال میں پیش آئی آگ کی واردات مشکوک ہے کیونکہ جس کمرے میں آگ لگی تھی وہاں بجلی سپلائی ابھی دستیاب نہیں ہے۔ ‘‘ محمد اکبر ڈار نے بتایا ’’ میں نے از خود پولیس سے کہا ہے کہ وہ آگ کی واردات کی تحقیقات کرے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اسپتال کی پرانی بلڈنگ میں کبھی کچھ نہیں ہوا ہے مگر نئی بلدنگ میں آگ لگ گئی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے کہا ’’ اسپتال کی بلڈنگ میں آگ سے بچنے کیلئے کوئی بھی انتظام نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بلڈنگ بنانے والوں نے مریضوں کیلئے جس ایمرجنسی راستے کو بنایا ہے وہ کافی اونچا ہے ۔ایس ایچ او کرن نگر نصیر احمد نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’ پولیس نے آگ کی رپوٹ درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے مگر ابھی تک آگ لگنے کی وجہ کا پتہ نہیں چلا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کے علاوہ پولیس بھی واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔