نئی دہلی //مرکز کے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما نے کہا ہے کہ وہ وادی میں لوگوں کا رد عمل دیکھنے کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وہ کب اور کس سے ملیں گے؟۔ دنیشور شرما نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے انہیں کسی بھی گروپ یا شخص کے ساتھ بات چیت کرنے کا مکمل منڈیٹ دیا ہے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کن کن لوگوں سے مذاکرات کریں گے؟تو انہوں نے کہا’’میں تمام متعلقین سے بات چیت کرنا چاہوں گا‘‘۔علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کے بارے میں شرمانے کہا کہ’’میںملنے والے لوگوں کا ردعمل دیکھنے کے بعد اس بات کا فیصلہ کروں گا کہ کب اور کس سے ملنا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ وادی کے نوجوان انتہا پسندی کی طرف جارہے ہیں اور انہیں الگ تھلگ کرنے میں پاکستان کا کلیدی رول ادا کررہا ہے۔دنیشور شرما نے کہا’’کشمیری نوجوانوں کو اس بات کا احساس کرنا ہی ہوگاکہ ان کیلئے کیا بہتر ہے؟میں انہیں اس بات کا احساس دلائوں گا کہ انہیں کسی بیرونی طاقت کی ایماء پر کام کرنا چاہئے یا اپنے مستقبل کیلئے؟‘‘ مذاکرات کار نے مزید کہا’’نوجوان نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ملک میں ایک انتہائی اہم عنصرہیں، نوجوان ہی کشمیر کا مستقبل ہیں،میں انہیں اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کروں گا کہ وادی کشمیر اور ان کے اپنے مستقبل کیلئے انہیں ایک تعمیری رول ادا کرنا ہوگا‘‘۔جب ان سے سابقہ حکومتوں کی طرف سے مذاکرات کاروں کی تقرری اور ان کی رپورٹوں کو مرکز کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تودنیشور شرما کا کہنا تھا’’میں اس سوال کا جواب نہیں دوں گا، مجھے وہاں جاکر دیکھنے اور لوگوں سے ملنے دیجئے ، مذاکرات کی کوئی بھی سطح ہوسکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ضرور نکل آئے گا‘‘۔انہوں نے یہ بات دہرائی کہ ان کی تقرری اس وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے کہ وادی میں مستقل طور امن کا قیام امن میں لایا جاسکے اور کوئی مستقل حل تلاش کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وہ مرکزی سرکار اور ریاستی عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے کیونکہ انہیں ایک بہت بڑی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔دنیشور شرما نے کہا کہ وہ بہت جلد وادی کا پہلا دورہ کریں گے۔