سرینگر// صدر اسپتال سرینگر میں علاج کیلئے لائے گئے قیدیوں کے ہمراہ پولیس اہلکاروںپر فائرنگ کے بعد سینٹرل جیل سرینگر سے باہر لائے جانے والے قیدیوں کی سیکورٹی میں غیر معمولی اضافہ کیا جارہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات کا کہنا ہے کہ نظر بندوں کے طبی معائنہ کا عمل بند نہیں کیا جاسکتا،اس لئے انکی معقول سیکورٹی پر زور دیا گیا ہے۔اس دران شہر اور مضافاتی علاقوں میں فرار جنگجو کی تلاش کیلئے بدھ کو بھی تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں منگل کو قیدیوں کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر نامعلوم جنگجوئوں کی طرف سے فائرینگ کے دوران2اہلکاروں کی ہلاکت اور لشکر طیبہ جنگجو نوید عرف ابو حنظلہ کے فرار ہونے کے بعد،طبی معائنہ کیلئے اسپتال لائے جانے والے قیدیوں کی سیکورٹی میں اضافہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق صدر اسپتال شوٹ آوٹ کے تناظر میں سینٹرل جیل یا دیگر جیلوں سے اسپتال میں طبی معائنہ یا عدالتوں میں سماعت کیلئے لائے جانے والے قیدیوں کی سیکورٹی بڑھا دی جائے گی،تاکہ گزشتہ روز جیسا وقعہ پھر پیش نہ آئے۔ ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات ایس کے مشرا نے کہا کہ پولیس سینٹرل جیل سے باہر قیدیوں کو غیر معمولی سیکورٹی فرہم کرے گی۔ ایس کے مشرا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب میڈکل چیک آپ کیلئے قیدی جائے تو انہیں معقول سیکورٹی فرہم کی جانی چاہے‘‘۔ مشرا نے صاف کیا کہ جیلوں میں نظر بند قیدیوں کا طبی معائنہ یا انہیں علاج و معالجہ کیلئے اسپتالوں میں لے جانے کا سلسلہ بند نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ روز پیش آئے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات نے کہا کہ نوید کو پیٹ میں درد کی شکایت تھی،اور انہیں طبی جانچ کی ضرورت تھی۔ اس دوران گزشتہ روز پیش آئے واقعے کے بعد دوسرے روز بھی شہر اور سرینگر کے مضافاتی علاقوں میں فورسز اور پولیس کی طرف سے تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہا۔جگہ جگہ ناکے لگائے گئے تھے اور موٹر سائکل سواروں کی تلاشیاں لی جارہی تھی۔اس دوران گاڑیوں اور مسافروں کی جامہ تلاشیوں کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔شہر اور اسکے مضافات میں پولیس اور فورسز کی گشت تیز کی گئی ہے جبکہ فورسز کی مختلف ایجنسیاںتلاشی کارروائیوں میں اچانک سرعت لاتے ہوئے مشکوک افراد کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پولیس ،سی آر پی ایف اور سراغرساں شعبوں کو متحرک کردیا گیا ہے اور مفرور جنگجوئوں کے بارے میں خفیہ اطلاعات جمع کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ صدر اسپتال واقعہ کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں کو چوکنا کردیا گیا تھا تاہم اس بات کوخارج از امکان قرار نہیں دیا جارہا ہے کہ جنگجو جنوبی کشمیر کا رُخ کرسکتے ہیں جہاں انہیں نسبتاً محفوظ ٹھکانے دستیاب ہیں۔ اس بات کے پیش نظر سرینگر سے جنوبی کشمیر کی طرف جانے والی شاہراہ کے ساتھ ساتھ آس پاس کی دیگر سڑکوں کے سیکورٹی انتظامات مزید سخت کردئے گئے ہیں جس کے تحت جنوبی کشمیر میںپولیس اور سیکورٹی فورسز کو الرٹ پر رکھا گیاہے جبکہ تلاشیوں اور راہگیروں کی پوچھ تاچھ کا سلسلہ اچانک تیز کر دیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں شاہراہ کے قاضی گنڈ تک کے حصے پر جگہ جگہ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے گاڑیوں کی چیکنگ ،راہگیروں کی جامہ تلاشی اور ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے سلسلے میںتیز ی لائی ہے تاکہ جنگجوئوں کو جنوبی کشمیر کی طرف جانے کا موقعہ فراہم نہ ہو۔