سرینگر// صدر اسپتال سرینگر اور گر دنواح علاقوں میں ٹریفک جام مریضوں اور تیماداروں کے علاوہ مقامی تاجروں کیلئے سوہان روح ثابت ہو رہا ہے جبکہ سپر اسپشٹلٹی اسپتال میں گاڑیوں کیلئے تعمیر کی گئی پارکنگ پر پہرے بیٹھا دئیے گئے ہیں۔ صدر اسپتال،نواب بازار،گول مارکیٹ،کرانگر اور دیگر ارد گرد کے علاقوں میں زبردست ٹریفک جام کی وجہ سے صدر اسپتال میں جانے والے مریضوں اور دیگر لوگوں کو کوفی مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔ مریضوں اور تیماداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اسپتال پہنچنے کے تمام راستوں پر ٹریفک دباﺅ کی وجہ سے وہ زہنی تناﺅ میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ایمولنس ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کبھی گاڑیوں میں نازک بیمار بھی ہوتے ہیں اور جب وہ مختلف اضلاع کے اسپتالوں یا شہر سے صدر اسپتال کا رخ کرتے ہیں تو سڑکوں پر ٹریفک جام کی وجہ سے مریضوں کو بروقت اسپتال پہنچانے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایمبولنس گاڑیوں کے سائیرن بجانے اور لال بتی کے باوجود بھی انہیں جگہ نہیں چھوڑی جاتی جو کبھی کبار مریضوں کیلئے جان لیواءبھی ثابت ہو سکتا ہیں۔ادھر اسپتال کے باہر سڑکوں پر گاڑیوں کو کھڑے کرنے کا رجحان بھی بڑ رہا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام میں اضافہ ہوتا ہے اور بلال خلل ٹریفک کی آمدرفت بھی متاثر ہوتی ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق صدر اسپتال کی پارکنگ میں کم جگہ ہونے کی وجہ سے اسپتال جانے والے مریض اور انکے تیمادار اسپتال کے گر نواح میں سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام کے منظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فکچرس فیڈریشن کے نائب صدر منظور احمد بٹ نے اسپتال انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سپر اسپشٹلسٹی اسپتال میں عرصہ دراز سے گاڑیوں کیلئے پارکنگ تعمیر کی جا رہی ہیں تاہم اس کو ابھی تک شروع نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بیشتر مریضوں کے تیمادار دکانوں کے سامنے گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں جس سے انکا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔منظور احمد نے بتایا کہ یہ معاملہ اسپتال انتظامیہ کے علاوہ صوبائی کمشنر سے بھی ٹھایا گیا تاکہ پارکنگ کو عوام کے نام وقف کیا جائے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی پہل نہیں ہوئی۔ایس پی ٹریفک سرگن شکلا نے اسپتال کے باہر ممنوع جگہوں پر گاڑی پارک کرنے کا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صدر اسپتال کے باہر گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے کوئی بھی جگہ مخصوص نہیں ہے جبکہ یہ معاملہ ٹریفک پولیس نے سرینگر مونسپل کارپوریشن کے ساتھ ممکنہ جگہوں پر پارکنگ سہولیات کی فہرست میں درج کی ہے۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اسپتال میں کوئی سیر سپاٹے کیلئے نہیں آتے بلکہ مجبور اور بیمار لوگ ہوتے ہیں اور اگر انہیں اسپتال کے قریب کچھ مخصوص وقفے کیلئے گاڑیوں کو کھڑی کرنے کیلئے جگہ نہ ملے تو وہ کہاں جائیں گے۔شرگن شکلا نے بتایا کہ کچھ وقفے کیلئے انہیں رعایت دی جاتی ہے،جبکہ اس دوران اس بات کا خیال بھی رکھا جاتا ہے کہ کوئی بزرگ اور معذور بیمار تو نہیں ہیں جس کو گاڑی کیلئے اسپتال کے اندر جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران یہ خاص خیال بھی رکھا جاتا ہے کہ سڑک پر اس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت میں خلل نہ پڑے۔سٹی ٹریفک چیف نے بتایا کہ سپر اسپشلٹی اسپتال کی پارکنگ جب مکمل ہوگی اس کے بعد ہی یہ معاملہ متعلقہ انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا جائے گا تاہم پولیس اس بات کو یقینی بنا رہی ہیں کہ ایمبولنس گاڑیوں اور مریضوں کو اسپتال پہنچنے میں ٹریفک جام سے بچایا جائے۔اس معاملے پر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے سپر انٹنڈنت ڈاکٹر قیصر نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپر اسپشلتی اسپتال میں جو پارکنگ تعمیر کی جا رہی ہے اس کو مکمل کرنے میں ابھی کچھ اور وقت درکا ر ہے۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فی الوقت اس پارکنگ میںترجیحی بنیادوں پر اسپتال عملے،ایمبولنس گاڑیوں کو جگہ فرہم کی جارہی ہے جبکہ بیماروں کی گاڑیوں کو اسپتال تک پہنچانے کی اجازت بھی دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ پارکنگ بیماروں اور تیماداروں کے علاوہ عملے کیلئے مخصوص ہے،اور عام لوگ اس پارکنگ کاا ستفادہ نہیں اٹھا سکتے۔