سنگ دل کو موم کرتی ہے صدا کشمیر کی
خون کے آنسو رُلاتی ہے ادا کشمیر کی
سر کٹی لاشیں جوانوں کی بیاں کرتی ہیں یہ
خون کے رنگوں میں رنگی ہے رِدا کشمیر کی
نقش ایسےدوستوں کی آرسی دکھلاگئی
بھاڑ میں کانٹوں کی اٹکی ہے قبا کشمیر کی
شعلہ سامانی میں بھی سنتے ہیں ہم ایسی صدا
روح افزائی کا پیکر تھی فضا کشمیر کی
زخم دل کے اشکباری سے کبھی بھرتے ہیں کیا؟
روز و شب بیٹے کا غم سہتی ہے ماں کشمیر کی
باپ کے کاندھے پہ بیٹے کا جنازہ چل پڑا
خون میں نہلا گئی رسمِ حنا کشمیر کی
جال میں صیاد کے جکڑے گئے بلبل یہاں
خوف کی تُرشی سے اٹکی ہے زبان کشمیر کی
آفاقؔ دلنوی
دلنہ بارہمولہ