صحت و طبی تعلیم محکمہ نیند سے بیدار

Mir Ajaz
4 Min Read

سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کی طرف سے جنوری میں رپورٹ پیش،6ماہ بعد 6ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد

پرویز احمد

 

سرینگر //جموںو کشمیر سرکار نے 6ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد کردی ہے۔صدر ہسپتال میں گذشتہ دنوں پیش آئے واقعہ کے بعد بظاہر یہ احکامات جاری کئے گئے ہیں لیکن بنیادی طور پر ان ڈاکٹروں کیخلاف امسال جنوری میں شکایات سامنے آئی تھیں جس کے بعد سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کی طرف سے اسکی تحقیقات کی گئی اور حکومت کو امسال جنوری میں ہی رپورٹ پیش کی گئی۔لیکن حکومت 6ماہ تک رپورٹ پر کوئی کارروائی نہ کرسکی اور صدر ہسپتال کے تناظر میں اب حکومت نے ان ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگا دی۔ان ڈاکٹروں نے سرکاری ہسپتالوں میں رجسٹر کئے گئے 716 مریضوں کو جراحی کیلئے پرائیویٹ ہسپتالوں میں منتقل کیا تھا۔ محکمہ صحت و طبی تعلیم کی جانب سے جاری کئے گئے حکم نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ان ڈاکٹروں نے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں سے اپنے نجی ہسپتالوں میں منتقل کیا ہے۔یہ معاملہ اسوقت سامنے آیا جب سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی نے کیسوں کی چانچ پڑتال میں پایا کہ مریضوں کو غلط طریقے سے سرکاری ہسپتالوں سے نجی ہسپتالوں میںمنتقل کیا جارہا ہے۔ جن 6ڈاکٹروں کی نجی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں 3وادی سے تعلق رکھتے ہیں اور 3جموں سے ہیں۔

 

ان میں کنسلٹنٹ جی ایم سی اننت ناگ ڈاکٹر بلال احمد بشیر، (312کیس)ضلع ہسپتال پلوامہ کے ڈاکٹر اشفاق (170کیس) ،جی ایم سی اننت ناگ میں شعبہ ہڈی و جوڑ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کمال یونس (185کیس) کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیمونٹی ہیلتھ سینٹر ہیرانگر کے میڈیکل افسر ڈاکٹر وکاس گپتا(19)، ای ایچ وجے پور کی میڈیکل افسر ڈاکٹر وجے کماری(18) اور ضلع ہسپتال سانبہ کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر راج کمار( 12کیسوں )کے نام شامل ہیں۔ سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے جمع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی ترجیحات کو ثابت کرتا ہے ، جو مریضوں کیلئے جانلیوہ ،ان کے حقوق کوسلب کرنا اورسرکاری خزانہ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل جموں و کشمیر سرکار کے سروس قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ ڈاکٹر مریضوں کو نجی کلنکوں اور ہسپتالوں میں منتقل کرکے ڈیوٹی کے دوران دوران نجی پریکٹس کو ترجیحات دے رہے ہیںجو سروس قوانین کے خلاف ہے۔ حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیکر ان ڈاکٹروں نے مریضوں کی دیکھ بھال کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ یہ ڈاکٹرشعبہ طب کی کے قوائد و ضوابط کو برقرار رکھنے اور ان پ عمل کرنے میں ناکام رہے۔ سیکریٹری ہیلتھ نے ان ڈاکٹروں کی مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حکم نامہ کی کسی بھی قسم کی عدولی مزید سخت کاروائی کی وجہ بن جائے گی اور اس کیلئے کوئی بھی مزید نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس دوران کشمیر عظمیٰ کو سٹیٹ ہیلتھ ایجنسی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایجنسی نے یہ معاملہ جنوری 2025کو محکمہ صحت و طبی تعلیم کے نوٹس میں لایا تھا لیکن سرکار نے ڈاکٹروں کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی اور اب اس حوالے سے 28جولائی 2025کو حکم نامہ جاری کردیا ۔

Share This Article