محبت کی حقیقت کیا ہے؟ ایک صاحب علم سے جب یہ جاننا چاہا تو موصوف نے بہت خوبصورت جواب دیا۔ محبت ایک خوبصورت احساس ہے جس سے آپ کی شخصیت نکھر جاتی ہے، محبت ایک عطا ہے جو آپ کی روح کو تسکین پہنچاتی ہے محبت وہ پاکیزہ جذبہ ہے جس کی خوشبو سے ہمارا باطن معطر ہو جاتا ہے، محبت قدرت کا ایک ایسا حسین تحفہ ہے جو ہمیں کائنات میں ہرسو نظر آتا ہے۔
فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی سردی میں کمی آنے لگتی ہے اور بہار کی آمد آمد کا سماں ہوتا ہے۔ ہر طرف رنگ برنگے پھول کھلکھلاتے لہراتے شادمانیوں کے گیت سناتے نظر آنے لگتے ہیں۔ درختوں میں نئی شاخیں نکلتی نظر آتی ہیں۔ بہار کی آمد کا یہ رنگ ہر ایک کے دل کو فرحت و تازگی کا احساس دلاتا ہے۔ لگتا ہے جیسے ہر کہیں میلے کا سا ساماں ہو۔ ہر معاشرے کے کچھ متعین تہوار ہوتے ہیں جن کو وہاں کے لوگ ہر سال جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ ان تہواروں سے علاقائی ثقافت کے رنگ نکھر کے سامنے آتے ہیں۔ ایسے تہوار نسل در نسل چلتے رہتے ہیں اور سینہ بہ سینہ ان کی کہانیاں نئی نسل تک منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ ایک طرف بچے بوڑھے اور نوجوان ان تہواروں کی شان کو چار چاند لگانے کے لیے پرجوش رہتے ہیں وہیں اس علاقے کی عورتیں بھی ایسے وقت کو بہت خوشی کے ساتھ مناتی ہیں۔ ہمار ی ثقافت سے بھی ایسے بہت سے تہوار منسلک ہیں جو ہر سال منائے جاتے ہیںان تہواروں کا انتظار کیا جاتا ہے۔ ہر کوئی ان تہواروں کی نسبت سے تیاری کرتا ہے اور ان دنوں ہر کسی کے چہرے پہ خوشیوں کے محبتوں کے رنگ دکھائی دینے لگتے ہیں۔انہی تہواروں میں بسنتی تہوار بھی ہے۔ جیسے ہی جاڑے کا موسم بہار میں تبدیل ہونا شروع ہوتا تو لوگوں کی زندگیوںمیں بھی بہار کی رنگینیاں نظر آنے لگتی تھیں۔ مگر جیسا کہ دنیا میں بسنے والا ہر ملک اپنی ایک الگ شناخت رکھتا ہے، ہر دیس کے رہنے والوں کی ایک خاص تہذیب سے وابستگی بھی ہوتی ہے، اسی لئے دنیا میں بسنے والے سبھی لوگ علاقائی تہوار اپنے رنگ ڈھنگ سے منانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے دامن محبت سے بھر لیتے ہیں اور یہ موسمی تہوار ہوتے ہی محبتیں بانٹنے کی علامت ہیں جو دھرتی سے پیار کرتے ہیں ان کے رہن سہن رسم و رواج سے اس دھرتی کی محبت کا عکس واضع دکھائی دیتا ہے اور دھرتی کی محبت کا یہ رنگ ہر رنگ پر غالب آجایا کرتا ہے مگر کچھ لوگوں کو پرائے رنگ اچھے لگنے لگتے ہیں۔
پرائے دیس کے رنگوں کی مثال ایسے ہی ہے جیسے دور سے بجنے والے ڈھول کی آواز ہو۔ دور سے تو ڈھول بجنے کی آواز بہت رسیلی لگتی ہے مگر جب ڈھول کہیں قریب بج رہے ہیں تو وہی رسیلی آواز کانوں میں درد کرنے لگتی ہے۔ ہماری حالت بھی یہی ہے۔ہم جو خوشیاں سالوں سے اپنے رنگ میں منا رہے تھے جب ہم نے وہی خوشیاں پرائے رنگ میں منانے کی کوشش کی تو شروع میں تو خوشیوں کے یہ رنگ بہت سہانے لگے مگر پھر جا کے ہمیں احساس ہونے لگا کہ یہ ہماری ثقافت نہیں ہے۔ تہواروں میں محبت وشائستگی کی جگہ ہلڑ بازیاں ہماری تہذیب کا حصہ نہیں۔ یہ بالکل بھی اس معاشرے کے لیے بہتر نہیں ہے۔
پرائی رسموں کو اپنانا شاخِ نازک پہ آشیانہ بنانے والی بات ہے جو ہمیشہ ہی ناپائیدار ہوتا ہے۔ جب سے ہمارے یہاں الیکٹرک میڈیا کی چمک آئی ہے تب سے ہمیں غیرملکی تہوار منانے کی عادت کچھ زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ پچھلے چند سالوں سے ہم نے اپنے علاقے کی تہذیب و ثقافت سے جڑے بہت سے تہوار وں کو بھلا کر اغیار کی ہر رسم اورہر تہوارکو اپنانے کی روش اختیار کی ہوئی ہے۔ ویلنٹائین ڈے کے بارے میں جب تک الیکٹرک میڈیا کا جادو نہیں تھا تب تک ہماری قوم اس بلا سے بالکل محفوظ تھی مگر اب ہر سال فروری کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہر طرف اس بے حیا دن کے حوالے سے ٹی وی چینلز پر مسلسل پروگرام نشر ہونے لگتے ہیں۔بیشتر چینلز کی صبح کی نشریات محبت وشرافت کا پیاغام عام کر نے کی بجائے عوام کا اخلاق تباہ کرنے کے لیے ہی تیارکی جاتی ہیں، جہاں فلموں اور ڈراموں کی مشہور ایکٹریسیں ہر موضوع پر گفتگو کرنا اپنا فرض سمجھتی ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کی کیا تاریخ ہے ،یہ رسم منائی جانی کس حد تک درست ہے یا اس میں کیا برائی موجود ہے، یہ ایک الگ بحث ہے، دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس دن کے حوالے سے جو خرافات ہماری نئی نسل اختیار کرتی ہے وہ کس طرح سے مناسب ہیں،محبت کے نام پر بے حیائی کا طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک مسلمان کے ہر دن کا آغاز محبتیں تقسیم کرنے سے ہی ہوتا ہے۔ صبح اٹھتے ہی جب ہم اپنے ماں باپ کو محبت سے دیکھتے ہیں تو ایک مقبول حج کے ثواب کے حق دار بن جاتے ہیں مگر جس محبت کے پیچھے میڈیا اور کچھ نام نہاد روشن خیالوں نے ہماری نئی جنریشن کو لگانے کی کوشش کی ہوئی ہے۔ اس محبت کی نہ تو ہمارا معاشرہ اور نہ ہمارا مذہب اجازت دیتا ہے۔محبت کو فاتح عالم کہا جاتا ہے مگر یہ نسخہ اسی وقت کارگر ہوگا جب یہ محبت ہماری اپنی شخصیتوں کو نکھارتی ہوئی ساتھ رہنے والے ہمارے اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بھی خوبصورت بنانا شروع کر دے گی۔ محبت ہر دور میں اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ ہر کہیں موجود رہی ہے اورجب تک یہ دنیا باقی ہے محبت ہر کہیں خوشیوں بھرے رنگ بکھیرتی رہے گی۔