سرینگر//عوامی مجلس عمل اورآ ل پارٹیز سکھ کا رڈنیشن کمیٹی نے حیدرپورہ میں صحافیوں کے ساتھ پیش آئے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔مجلس عمل ترجمان نے حیدرپورہ میں پولیس اور فورسز کی جانب سے صحافیوں خاص طور توصیف مصطفی، فاروق جاوید، مبشر خان، عمر شیخ، شعیب مسعودی اور عمران نثار وغیرہ کی مارپیٹ اور تشدد آمیز کاروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ صحافی ہی محفوظ نہ ہوں وہاں عام لوگوں کا خدا ہی حافظ ہے۔ ترجمان نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے سربراہ تنظیم میرواعظ محمد عمر فاروق کو ایک بار پھر خانہ نظر بند کرنے اور موصوف کو نماز جمعہ اور منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکنے کے عمل کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اسے حکومت کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ہے۔ ادھر آ ل پارٹیز سکھ کا رڈنیشن کمیٹی کے چیئر مین جگموہن سنگھ رینا نے حیدرپورہ سرینگر میں گذ شتہ دنوں صحافیوں کے ساتھ پیش آ ئے واقعہ کی مذ مت کرتے ہو ئے کہا کہ جب ریاستی پولیس کا رویہ صحافیوں کے ساتھ اس قدر جارحانہ ہو تو عام لوگوں کی بات ہی نہیں ہے ۔ موصولہ بیان میںجگموہن سنگھ رینا نے کہا کہ میڈ یا جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور پولیس کی جانب سے حملہ جمہوریت کے چوتھے ستون پر حملہ اور اسکی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پریس اور صحافتی برادری کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران زدوکوب کیا جاتا ہو تو اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کس طرح کی میڈیا کی آ واز دبائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے روکنے اور ان پر حملہ کرنے کا کوئی آئینی، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔