Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

صبر کے ستارے اظہار خیال

Mir Ajaz
Last updated: March 30, 2023 12:33 am
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

سیدہ عطیہ تبسم

’’اب میرے صبر کا پیمانہ ٹوٹ رہا ہے، بس اب اور نہیں۔۔۔ ‘‘ کتنی دفعہ ہم یہ جملہ دہراتے ہیں اور پھر اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ ہم ابھی بھی صابر ہیں۔ جب راتیں لمبی ہو جاتی ہیں اور گھٹا ٹوپ اندھیرے مسلسل بڑھتے جاتے ہیں، کہیں کوئی روشنی کا ذریعہ نظر نہیں آتا، سیاہی غم یاس و ناامیدی چھا جاتی ہے ۔ ایسے حالات میں بھلا کوئی کیسے مثبت سوچ کا سہارا لے کر صبر کا پیمانہ وسیع کر سکتا ہے؟
یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم کالی رات میں تنہا کسی صحرا میں کھڑے ہیں۔ اس کالی رات کے آتے ہی سب سے پہلے محبت کے وہ دعوےدار ہاتھ چھڑا کر چل دیتے ہیں، جنہوں نے کبھی نہ چھوڑنے کی قسمیں کھا رکھی تھیں۔ رشتے، ناطے، دوست، احباب جو شفق سے افق تک کے مناظر ہمارے ساتھ دیکھتے رہتے ہیں، وہ اس رات کا حصہ بننا کبھی پسند نہیں کرتے ہیں ۔ اس ناپسندیدگی کے چلتے چند لمحوں میں ان کے لئے ہم بھی اجنبی بن کر رہ جاتے ہیں۔ شاید انہیں یہ فانی رات دائمی لگتی ہے، اس لئے وہ ہاتھ چھڑا کر چلے جاتے ہیں۔
یہ تنہائیاں، یہ آزمائشیں، یہ ویرانیاں، یہ خوف، یہ ملال اور یہ حزن ہر انسان کی زندگی کا ایک حصہ ہے۔چونکہ دن کے ساتھ رات بھی ہے اور گُلوں کے ہمراہ کانٹے بھی، مگر قدرت ہمیں آگاہ کرتی ہے کہ یہ رات فانی ہے اور صبح آنے والی ہے۔ پھر بھی نہ جانے کیوں اس صبح کے آنے کا انتظار اتنا گراں گزرتا ہے ہم پر ۔ کیوں انسان شکایتیں کرنے لگ جاتا ہے جبکہ محرومیاں اور یہ کالی راتیں اس کی تابناک صبح کا پیغام لے کر آتی ہیں۔ یہ نہ ہوتی تو صبح کا سورج طلوع نہ ہوتا ۔ جو رات دراصل ہمیں (recharge) ریچارج کرنے کے لیے آئی تھی ،ہم نے اسے دائمی سمجھ کر ہار مان لی ۔ وہ سیاہی تو چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ رُک جاؤ، تھم جاؤ، آنکھیں کھولو ،دیکھو کون اپنا ہے اور کون پرایا۔ یہ تو ہمیں وہ صابر بندہ بنانے آئی تھی، جس کے لئے عرش سے رحمتیں برستی ہیں، جس کی آنکھ تو نم ہوتی ہے مگر زبان۔۔۔۔ زبان ’’انا للہ وانا الیہ راجعون‘‘ کا ورد جاری رکھتی ہے۔
اکثر و بیشتر ہم اس رات کو رحمت کے بجائے زحمت سمجھتے ہیں۔ ہماری نگاہیں اندھیرے میں لپٹی زمین پر مرکوز رہتی ہیں اور آسمان کے چمکتے ستارے ہمیں نظر ہی نہیں آتے ،جو راہ دکھانے کے منتظر تھے۔ جن کا اشتیاق تھا کہ ہم ان کی طرف متوجہ ہوں اور وہ ہمیں تسکین عطا کریں۔ وہ امید اور صبر کے ستارے ہماری رات کو مزین کرنے کے لئے ہی تو نمودار ہوئے تھے، مگر افسوس ہم نے ان کا تعاقب نہیں کیا ۔ بس مایوس ہو کر بیٹھ گئے، سو گئے کسی کونے میں یا پھر بھٹکتے رہے اندھوں کی طرح ۔ ان ستاروں کی چمک ہر سراب کی حقیقت واضح کر رہی تھی مگر ہم نے آنکھیں موند لیں یہ کہہ کر کہ ’’بس اب میرے صبر کا پیمانہ ٹوٹ رہا ہے، صبح کے آنے کا یقین ختم ہو چکا ہے گمراہی اور سیاہی نے گھیر رکھا ہے ‘‘۔
دراصل صبر کے ستارے صبح کی روشنی فراہم نہیں کرتے مگر صبح کی آمد میں اپنی جان قربان کر دیتے ہیں۔ ان ستاروں کو تھامنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوتا، یہ اسے کبھی رسوا نہیں ہونے دیتے۔ وہ جس نے برداشت کو صبر کا نام دے دیا اس کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے، اس کا یقین ڈگمگا سکتا ہے۔ صابر برداشت کرنے والے سے بہت عظیم اور جدا ہوتا ہے۔ وہ رات کی سیاہی سے خوفزدہ نہیں ہوتا، نہ ہی تنہائیوں سے ڈر جاتا ہے، وہ تو بس صبر کے ستاروں کا تعاقب کرتا رہتا ہے اور آخرکار سحر کو پا لیتا ہے۔ اس کی رات طویل ضرور ہوتی ہے مگر پرسکون اور مزین ہوتی ہے۔اس کو حزن ہوتا ہے اپنوں کی جدائی کا، مگر وہ شکوے کے بجائے شکر سے کام لیتا ہے۔ یہ صابر جب شاکر بن جاتا ہے تو اس کے درجات آسمانوں سے بھی بلند ہو جاتے ہیں۔ سلام ہو ایسے صبر و شکر کرنے والوں پر جن کے دل چھلنی ہوتے ہیں مگر زبان کبھی شکوہ کرنے کی جرأت نہیں کرتی۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
زندہ شیل تباہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی کارروائی | عام لوگوں کی حفاظت کیلئے متعدد زندہ شیل ناکارہ بنا دیا گیا
پیر پنچال
مینڈھر میں خوف کا سایہ برقرار، شام پانچ بجے ہی دکانیں بند ہو گئیں خوفزدہ عوام کا بازار کا رْخ کرنے سے گریز، گولہ باری کی یادیں ذہنوں پر نقش
پیر پنچال
پونچھ قصبہ میں آہستہ آہستہ رونقیںبحال ہونا شروع | محفوظ مقامات پر گئے لوگ گھروں کی طرف واپس آنے لگے
پیر پنچال
حد متارکہ پر پاک بھارت فائرنگ | فوج نے پونچھ میں متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی
پیر پنچال

Related

گوشہ خواتین

عصر ِ حاضر کا انسان، حقیقت یا دکھاوا؟ قسط۔۲

May 7, 2025
گوشہ خواتین

باپ کا سایہ ۔رحمت کی چادر ہے فکروادراک

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خاندان کی تربیت میںخواتین کا کردار معلوماتی مطالعہ

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خواتین اپنا وقار دُنیا کے سامنے لائیں فکر انگیز

April 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?