عمران احمد سلفی
ارشادِ ربّانی ہے،’’اور ضرور آزمائیں گے ہم تمہیں کسی قدر خوف اور بھوک سے اور (مبتلا کرکے) نقصان میں مال وجان کے اور آمدنیوں کے اور خوش خبری دو صبر کرنے والوں کو، وہ (صبر کرنے والے)کہ جب پہنچتی ہے اْنہیں کوئی مصیبت تو کہتے ہیں بے شک، ہم اللہ ہی کے ہیں اور بے شک، ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، (دراصل) یہی وہ لوگ ہیں کہ ان پر ہیں عنایتیں ان کے رب کی اور رحمتیں بھی اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘ (سورۃ البقرہ) ان آیات ِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو متنبہ فرمایا ہے کہ اسے مختلف چیزوں کےذریعے ضرور بالضرور آزمایا جائے گا اور جو اِن آزمائشوں پر صبر کرتے ہوئے پورا اتریں گے، انہیں رحمت و مغفرت کی بشارت دی گئی ہے۔
احادیث کے مطابق تکلیفوں پر صبر ثواب میں اضافے کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کا بھی ذریعہ ہے۔ جامع ترمذی میں رسول اکرمؐ کا یہ ارشاد مروی ہے کہ’’ اجر و ثواب میں اضافہ مصیبتوں کے ساتھ ہے اور فرمایا کہ اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتاہے تو انہیں کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے اور جو راضی رہتا ہے، اس کے لیے اللہ کی رضا ہے اور جو ناراض ہوجاتا ہے، اس کے لیے اللہ کی ناراضی ہے‘‘۔
مصیبت پر صبر کرنے کے حوالے سے کنز العمال میں حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ’’ تحقیق لوح محفوظ میں پہلی چیز جو کہ اللہ تعالیٰ نے لکھی ہے، وہ یہ ہے، بسم اللہ الرحمن الرحیم اور بے شک میں ہی معبود ہوں، میرے سواکوئی حاجت روا نہیں ،میرا کوئی شریک نہیں، جس نے میرے فیصلے کو مان لیا اور میری دی ہوئی مصیبت پر صبر کیا اور میرے حکم پر راضی رہا ،میں اسے اپنے یہاں صدیق لکھ دیتا ہوں اور اسے قیامت کے دن صدیقوں میں اٹھاؤں گا‘‘۔
مسند احمد میں راشد بن حبیش ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایاـ: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں؟ حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولؐ!اللہ کی راہ میں مصیبت پر صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والے۔ اس پر رسول اکرمؐ نے اِرشاد فرمایا: اِس طرح تو میری امت کے شہید بہت کم ہوں گے۔پھر آپؐ نے فرمایاـ: جلنے کی وجہ سے مرنے والا بھی شہید ہے۔
پوری حدیث اس طرح ہے:للہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے۔طاعون (کی موت ) شہادت ہے ۔ ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے ۔ پیٹ کی بیماری سے موت واقع ہونا شہادت ہے۔ ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اس کی وہ اولاد (جس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ کرلے جاتی ہے ۔ جلنے کی وجہ سے موت واقع ہونا شہادت ہے اورسِل یعنی پھیپھڑوں کی بیماری کی وجہ سے موت واقع ہونا شہادت ہے۔ بہرحال جو لوگ آزمائشوں اور تکلیفوں پر صبر کرتے ہوئے اِنا للہِ واِنا الیہِ راجعون کے کلمات زبان سے ادا کرتے ہیں، ان کے لئے رحمت و مغفرت کا وعدہ ہے۔