مشتاق احمد قریشی
صبر انسان کی زندگی کا اہم جز ہے۔ مشکلات، آزمائشوں اور پریشانیوں میں صبر انسان کو مضبوط بناتا ہے۔ قرآن میں بار بار صبر کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ صبر انسان کو جلد بازی اور مایوسی سے بچاتا ہے۔ یہ عزم اور حوصلے کو بڑھاتا ہے اور انسان کو اپنے مقصد تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔شُکر نعمتوں کی قدر کا نام ہے،شُکر کرنے والا انسان دوسروں سے کم مایوس ہوتا ہے اور دل میں سکون محسوس کرتا ہے۔ قرآن میں شکر گزار بندوں کے لیے مزید نعمتوں کے وعدے کئےگئے ہیں۔ شکر انسان کے اندر عاجزی پیدا کرتا ہے اور غرور کو ختم کرتا ہے۔ شکر کرنے سے انسان دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرتا ہے اور معاشرہ مثبت سوچ کی طرف بڑھتا ہے۔صبر اور شکر دونوں مل کر انسان کی شخصیت کو متوازن بناتے ہیں۔ جو انسان آزمائش میں صبر اور خوشحالی میں شکر کرتا ہے وہ کامیاب اور پر سکون رہتا ہے۔ معاشرتی سطح پر صبر جھگڑوں کو کم کرتا ہے اور شکر حسد کو ختم کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر حالت میں صبر اور شکر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ ہم دنیا میں پر سکون رہیں اور آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔
صبر انسان کی زندگی میں استقامت پیدا کرتا ہے۔ جب کوئی مشکل پیش آتی ہے تو صبر ہی انسان کو مضبوط بناتا ہے اور جذباتی فیصلوں سے بچاتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں صبر کرنے والوں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ صبر انسان کو آزمائش میں ثابت قدم رکھتا ہے اور مشکلات کو برداشت کرنے کا حوصلہ دیتا ہے۔شکر انسان کو نعمتوں کی پہچان کراتا ہے۔ جو بندہ شکر گزار ہوتا ہے وہ ہمیشہ مطمئن رہتا ہے۔ قرآن میں اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ جو شکر کرے گا اس کی نعمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ شکر انسان کو عاجزی اور انکساری سکھاتا ہے اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں مدد دیتا ہے۔صبر اور شکر دونوں مل کر انسان کو کامیاب بناتے ہیں۔ صبر انسان کو مشکل وقت میں سنبھالتا ہے اور شکر خوشی کے وقت غرور سے بچاتا ہے۔ جو شخص دونوں صفات اختیار کرتا ہے وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب رہتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ صبر اور شکر کو اپنی زندگی میں عملی طور پر اپنائیں تاکہ ہم سکون اور خوشی حاصل کریں۔صبر انسان کی روحانی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب انسان صبر کرتا ہے تو وہ اپنی ذات پر قابو پاتا ہے اور اللہ پر توکل مضبوط کرتا ہے۔ صبر انسان کے اندر برداشت اور تحمل پیدا کرتا ہے جو اسے معاشرتی زندگی میں کامیاب بناتا ہے۔شکر انسان کو ناشکری اور مایوسی سے بچاتا ہے۔ شکر کرنے والا شخص دوسروں کی کامیابی سے حسد نہیں کرتا بلکہ خوش ہوتا ہے۔ اس رویے سے معاشرے میں محبت اور بھائی چارہ بڑھتا ہے اور نفرت کم ہوتی ہے۔
صبر اور شکر دونوں انسان کی زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔ یہ انسان کے دل میں اطمینان پیدا کرتے ہیں اور زندگی کو مثبت رخ دیتے ہیں۔ جو لوگ صبر اور شکر اختیار کرتے ہیں وہ مشکلات میں بھی پر سکون رہتے ہیں اور خوشی کے وقت عاجز رہتے ہیں۔صبر انسان کے اخلاق کو نکھارتا ہے۔ جو شخص صبر کرتا ہے وہ دوسروں کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آتا بلکہ نرم مزاجی اپناتا ہے۔ صبر انسان کو غصہ پر قابو پانے کی طاقت دیتا ہے اور وہ دوسروں کے لیے مثال بن جاتا ہے۔شکر کی عادت انسان کو مثبت سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ شکر گزار شخص چھوٹی چھوٹی نعمتوں کو بھی بڑی سمجھتا ہے اور ناشکری سے دور رہتا ہے۔ یہ رویہ اس کی زندگی کو خوشگوار بناتا ہے اور اسے دوسروں کے لیے مفید فرد بناتا ہے۔
صبر اور شکر کے ملاپ سے معاشرتی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔ صبر اختلافات کو کم کرتا ہے اور شکر تعلقات کو مضبوط کرتا ہے۔ اگر معاشرے کے افراد صبر اور شکر اختیار کریں تو لڑائی جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں اور امن قائم ہو سکتا ہے۔
(مضمون نگار ، پیشہ سےایک اُستاد ہیںاوربونیار بارہمولہ سےتعلق رکھتے ہیں)
رابطہ۔8082403001