ماہرین طب
ویب ڈیسک
کچھ لوگ صبح نہانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ شام کو نہانا پسند کرتے ہیں۔ ان میں سے کون صحیح کر رہا ہے؟یہ ایک ایسا سوال ہے جو شاید ہمیں کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ تقسیم کرتا ہے اور وہ ہے کیا نہانا آپ کی صبح میں کیا جانے والا پہلا کام ہے یا رات کو کیا جانا والا آخری کام؟
صبح کے وقت نہانے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ گرم پانی کے فوارے کے نیچے 10 منٹ تک کھڑے ہونے سے انھیں جاگنے اور تازہ دم محسوس کرنے اور دن شروع کرنے کے لیے تیار ہونے میں مدد ملتی ہے۔تاہم رات کے وقت نہانے والوں کا خیال ہے کہ بستر پر جانے اور خوشگوار نیند لینے سے پہلے نہانے سے انھیں دن کی گندگی دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔تو سائنس کیا کہتی ہے کہ کون سا وقت واقعی ہمارے لیے زیادہ فائدہ مند ہے؟نہانے سے ہماری جلد سے گندگی، پسینہ اور تیل کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔یہ سب ماحول کی آلودگیوں، دھول اور پولن کی وجہ سے دن بھر ہمارے جسم پر جمع ہوسکتا ہے۔اگر آپ رات کو سونے سے قبل نہاتے نہیں ہیں تو یہ سب گندگی آپ کے بستر کی چادروں اور تکیے پر جمع ہوجاتی ہے۔صرف یہی نہیں آپ کی جلد مائیکروبیلز سے بھری ہوئی ہے۔ جلد کے کسی بھی حصے پر زوم کریں اور آپ کو وہاں10 ہزار سے 10 لاکھ بیکٹیریا رہتے ہوئے ملیں گے۔یہ سب آپ کے پسینے کے غدود میں چھپے ہوئے تیل سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ پسینے کی خود بدبو نہیں ہوتی تاہم لیکن بیکٹیریا کی جانب سے تیار کردہ گندھک کے مرکبات جیسے سٹیفیلوکوکس اس کی وجہ بنتے ہیں۔لہٰذا سونے سے قبل نہانا حفظان صحت کے لیے زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف لیسٹر کے مائیکرو بائیولوجسٹ پرائمروز فریسٹون کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ رات کو نہاتے ہیں تو آپ اچھے اور صاف ستھرے بستر پر جاتے ہیں لیکن پھر بھی آپ کو رات پسینہ آجائے گا۔یہاں تک کہ سرد موسم میں بھی ایک شخص کو بستر میں اتنا پسینہ آ جاتا ہے کہ اس کی جلد پر 50 ہزار یا اس سے زیادہ خلیات جمع ہو جاتے ہیں۔ایسے میں بھی آپ کے جسم پر پسینے والا ایسا مائیکرو ماحول پیدا ہو جاتا ہے جو آپ کی جلد پر موجود بیکٹیریا کھاتے ہیں اور ایک معمولی سطح کی بدبو پیدا کرتے ہیں۔ لہٰذا جب آپ رات کو نہانے کے بعد صبح اٹھتے ہیں تو آپ سے اب بھی تھوڑی سی بدبو آ رہی ہوتی ہے۔اگرچہ اچھے مدافعتی نظام والے افراد اس مائیکروبیل حملے کا مقابلہ کرسکتے ہیں لیکن شدید دمے والے 76 فیصد افراد کو کم از کم ایک فنگل جراثیم سے الرجی ضرور ہوتی ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ہل میں سینئر لیکچرر ہولی ولکنسن کا کہنا ہے کہ ’شام کو نہانے سے زیادہ اپنے بستر کی چادروں کی صفائی کرنا زیادہ ضروری ہے۔ کیونکہ اگر آپ نہانے کے بعد بستر پر جا رہے ہیں لیکن ان بستروں کی چادریں ایک ماہ سے بچھی ہیں تو اس پر بیکٹیریا، گندگی اور دھول کے مائٹس جمع ہوں گے۔یہ ایک مسئلہ ہے کیونکہ دھول کے مائٹس یا جراثیم سے طویل مدتی سامنا الرجی کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ گندی چادروں والے بستر پر بار بار جانے سے آپ کو جلد کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، حالانکہ اس کے ثبوت غیر حتمی ہیں۔
نیند میں مدد گار :رات کے وقت نہانے کے کچھ حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے انھیں بہتر نیند لینے میں مدد ملتی ہے اور اس کی حمایت کرنے کے ثبوت موجود ہیں۔ ایک میٹا تجزیے میں، جس نے 13 مطالعات کے نتائج کا موازنہ کیا، پایا گیا کہ سونے کے وقت سے ایک یا دو گھنٹے پہلے 10 منٹ گرم پانی سے نہانے سے نیند نسبتاً جلد آ جاتی ہے۔
یہ ممکن ہے کہ جسم کے درجہ حرارت کو دوبارہ ٹھنڈا کرنے سے پہلے بڑھانا ایک سرکیڈین سگنل کے طور پر کام کرتا ہے جو ہمارے جسم کو نیند کی تیاری کرنے کے لیے کہتا ہے، حالانکہ اس کی تصدیق کے لیے ایک بار پھر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
فریسٹون صبح کے شاور کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ اس سے رات کے دوران آنے والے پسینے اور بستر سے لگنے والے جراثیم کو دور کیا جا سکتا ہے اور اس سے آپ دن کا آغاز تازہ دم اور صاف ستھرا کرسکتے ہیں۔تاہم یہ ممکن ہے کہ آپ کے فیصلے سے آپ کی صحت پر بہت کم فرق پڑے گا کیونکہ اصل بات یہ ہے کہ آیا آپ تمام دن تازہ اور صاف رہنے کو ترجیح دیتے ہیں یا رات کو۔در حقیقت اگر آپ جسم کے اہم حصوں کو روزانہ دھوتے ہیں اور ہفتے میں دو بار غسل کرتے ہیں تو یہ آپ کی صحت اور صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے کافی ہے۔یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کس قسم کا کام کرتے ہیں۔ اگر آپ کسان ہیں تو دن کے اختتام پر گھر آئیں گے تو آپ ضرور نہانا چاہیں گے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ صاف بستر کو برقرار رکھنا شاید مجموعی طور پر زیادہ اہم ہے۔(بی بی سی)