بارہمولہ//اےسے وقت میں جب محکمہ بجلی بلوں کی عدم ادائیگی کی پاداش میں صارفین کی بجلی لائنیں کاٹنے میں مشغول ہے تو دوسری جانب سرکاری محکمہ جات ہی محکمہ بجلی کے سب سے بڑے قرض دار بن کر سامنے آرہے ہیں جن کے کل بقایا بجلی فیس 75کروڑ روپے ہیں تاہم محکمہ بجلی ان کو چھوتا بھی نہیں ہے۔ محکمہ بجلی کے اعدادوشمار کے مطابق شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع اورہندوارہ قصبہ میں سب سے بڑے قرض دار سرکاری ادارے اور ہندوارہ قصبے کا محکمہ پی ایچ ای ، میکنیکل اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول ، محکمہ صحت، ایجوکیشن، سیاحت، عدالت، محکمہ زراعت اور محکمہ سیریکلچر، لوکل باڈیز، گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی، آر اینڈ بی، محکمہ مال ، محکمہ ٹیکنیکل ایجوکیشن، محکمہ جنگلات، اگریکلچر یونیوسٹی واڈورہ، سوپور، محکمہ پشو پالن، پلانگ اینڈ رولر ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ شامل ہے۔ سرکاری محکمہ جات میں سب سے بڑا قرض دار محکمہ پبلک ہیلتھ انجینرنگ ہے جس کے نام 2726.80لاکھ روپے بطور بجلی فیس واجب الادا ہے جبکہ محکمہ میکنیکل انجینئرنگ اینڈ فلڈ کنٹرول دوسرے نمبر پر ہے جن پر 2691.52لاکھ روپے فیس بقایا ہے۔ پولیس اورنیم فوجی دستوں کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق بارہمولہ اور ہندوارہ قصبے میں سب سے زیادہ بقایا بجلی فیس پولیس اور نیم فوجی دستوں کا ہے جو1031.08لاکھ روپے ہے اور اسی طرح بارہمولہ اور ہندوارہ میں فوج کو 66.77لاکھ روپے بطور بجلی فیس ادا کرنے ہونگے جبکہ شعبہ صحت کو 573.44لاکھ روپے، محکمہ تعلیم کو 66.23لاکھ روپے، محکمہ سیاحت کو 37.77لاکھ روپے ، عدلیہ کو 12.75لاکھ روپے۔ ایگریکلچر اور سریکلچر کو 19.35لاکھ روپے، لوکل باڈیز کو 54.79لاکھ روپے، جی ڈی ائے 56.06لاکھ، آر اینڈ بی 35.93لاکھ روپے، محکمہ مال کو 10.09لاکھ روپے، ٹیکنیکل ایجوکیشن کو 63.46لاکھ روپے، محکمہ جنگلات کو 42.71لاکھ روپے اور محکمہ دیہی ترقی پر 11.20لاکھ روپے بطور بجلی فیس ادا کرنے ہونگے۔ مختلف علاقوں سے ملنے والی تفصیلات میں کہا گیا ہے محکمہ بجلی نے عام لوگوں سے فیس وصول کرنے کیلئے زوردار مہم چلائی جارہی ہے تاہم سرکاری محکمہ جات سے فیس لینے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔