روزنامہ ’’ کشمیر عظمیٰ ‘‘ کے ایک گزشتہ شمارے میں دراس کرگل سے جناب محمدشفیع ساگر ؔ صاحب کا ایک مراسلہ’’ شینا زبان حکومتی عدم توجہی کی شکار کیوں؟ ‘‘ کے عنوان سے نظروں سے گزرا ۔ اس ضمن میں راقم نے شینا زبان کے بہت سارے ادیبوں سے بات کی تو تقریباًسب کا یہیں کہنا تھا کہ کلچرل اکادمی کے اربابِ حل وعقد ہماری نہیں سنتے ۔ اُن کے بقول اکادمی نے شینا زبان کو فروغ دینے کے لئے 2013 ء میں دو پوسٹ معرض ِوجودمیں لائے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن افسوس کہ آج تک اُن دو پوسٹوں کا کہیں اَتہ پتہ نہیں ۔ اس وجہ شینا زبان کے متوالے بہت مایوس ہیں ۔ اس کے علاوہ چاہے ریڈیو کی نشریات ہوں یا دیگر زبانوں کو ملنے والی سرکاری مراعات ہوں، شینا زبان کو اس معاملے میں ہر جگہ نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ دلیل یہ دی جاتی ہے کہ شینا زبان میں کام کرنے والوں اور مواد کی بہت کمی ہے ۔ میں اکادمی کے ذمہ داروں کو گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ صرف ضلع کرگل میں شینا زبان میں بہت سا کام ہو چکا ہے بلکہ اُردو لکھاریوں اور ادیبوں نے شینا زبان کے بارے میں کافی کچھ لکھا ہے ۔ حق یہ ہے کہ اس زبان میں آج سے بہت پہلے شینا ادیبوں نے خود بھی لکھ لکھ کر اپنی بیدار مغزی کا ثبوت دیا مگر افسوس اکادمی اس بارے میں غفلت میں پڑی ہوئی ہے اور ہمیں اپنا ادبی ولسانی کام کے بارے میں قارئین کو از خود معلومات دینا پڑتی ہیں ۔ یہ صرف کرگل کی بات نہیں بلکہ پوری ریاست میں اس زبان کے بے شمار لکھاری سامنے آسکتے ہیں بشرطیکہ اگر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ چنانچہ شین ادیب احمد جوان صاحب کی ایک کتاب کو امسال کلچرل اکادمی نے شینا زبان میں ’’ بیسٹ بک ‘‘ کے طور چنا ہے۔ یہ شین ادیبوںکی محنت اور لگن کا وافر ثبوت ہے ۔ بہر صورت اکادمی اگر ریاست کی تمام زبانوں کے فروغ واشاعت کے لئے بنی ہے تو اسے شینا زبان سے ہی عدم دلچسپی کیوں ہے ؟ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں ہماری مادری زبان کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہو اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں ، یہ ہونہیں سکتا ۔ اس لئے کلچرل اکادمی کے سیکرٹری صاحب سے مودبانہ گزارش ہے کہ شینا زبان کو اپنا جائز مقام دلانے میں وہ فراخ دلی سے کام لیں ۔ ساتھ ہی ساتھ جموں وکشمیر میں شینا زبان بولنے والے لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی مادری زبان کے لئے آگے آئیں اور کمر کس کر اس کے جائز حقوق کی بازیابی کے لئے تیر بہدف جدوجہد کریں ۔ حکومت ِ وقت اگر شینا زبان کے فروغ کے بارے میں ہماری دلی آواز نہ سنے تو شینا زبان کے ساتھ ساتھ ریاست ایک بڑے تہذیب ورثے سے ہاتھ دھو بیٹھے گی ۔ بنابریں شینا زبان کے تئیں عدم توجہی کو سرکاری سطح پر ترک کر نے کی اشد ضرورت ہے ۔
8082713692