بٹوت//تحصیل بٹوت اس ترقی یافتہ دور میں طبی سہولیات کے لئے لحاظ سے ابھی بھی قدیم طرز پر چل رہا ہے ۔ طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کونہ پریشانی کا سامنا کر نا پڑتا ہے بلکہ انہیں معمول کے علاج معالجہ کے لئے بھی دیگر قصبوں یا شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ بٹوت قصبہ ایک ایسا مرکزی مقام ہے جہاں ریاست کے چاروں اطراف سے آنے والے لوگ قصبہ بٹوت سے گزرتے ہیں اورضرورت پڑنے پر کسی بھی مریض کو بروقت علاج فراہم کیا جا سکتا ہے۔ مسافر جموں،سرینگر ،بھدرواہ، کشتواڑ اور دیگر مقامات سے آتے یا جاتے ہوئے بٹوت سے گزرتے ہیں اس کے ساتھ ہی بغلیہار پروجیکٹ، فورلیننگ اور ریلوے پروجیکٹ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کارکنوں کو بھی بٹوت ہسپتال کی صورت میں ایک ایسا طبی ادارہ میسر ہوتا ہے جہاں وہ علاج معالجہ کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں ۔ جب بھی نیشنل ہائی وے پر کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو سب سے پہلے زخمیوں کو شیر کشمیر ہسپتال بٹوت میں ہی لا یا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے اس ہسپتال میں بھی معقول انتظام نہ ہو نے کی وجہ سے مریض یا زخمی کو جموں یا سرینگرکے ہسپتالوں میں منتقل کر دینا پڑتا ہے اور کچھ مریض یا زخمی ایسے ہوتے ہیں جو راستے میں ہی دم توڑ بیٹھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہسپتال میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو درپیش حالات و مشکلات پر بات کرتے ہوئے مریض محمد شریف لون نصیر احمد بھٹی ، الگو رام ، کنوجیا وغیرہ نے کہاکہ شیر کشمیر گورنمنٹ ہسپتال بٹوت میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی قلت کی وجہ سے علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو علاج کرائے بغیر ہی مایوس ہو کر گھر واپس لوٹنا پڑتا ہے ۔ یہاں پھر چھوٹی سی چھوٹی بیماری کاعلاج کرا نے کی خاطر دیگر جگہوں کا رُخ کر نے پر مجبور ہو نا پڑتا ہے ۔ ان لوگوں کے بقول ہسپتال سے بیماری کو ادویات نام کی کوئی چیز دستایب نہیں کی جائے رہی ہے ۔ غریب و لاچار بیمار اپنے علاج و معالجے کی خاطرگلکوژ اور سرینج جیسی چیزیں بھی پرائیویٹ دوا فروشوں سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ لہذا ان مایوس کن حالات میں قصبہ بٹوت کے عوام نے یک زبان ہو کر ریاستی حکومت میں وزیر برائے محکمہ صحت انسانی فلاح و بہبود بالی بھگت سے اس جانب توجہ دینے کی اپیل کی ہے ۔