سرینگر //محکمہ بجلی کا لائن مین غلام محمد تانترے ولد عبدالرزاق تانترے ساکنہ شیر پورہ پٹن اپنی بیٹی اور بیٹے کی شادی سے خوش تھا جبکہ اہل خانہ شادی کی تیاری میں مصروف تھے جب 25اگست بروز جمعہ 3بجکر 30منٹ پر محکمہ بجلی کے ملازمین کی غفلت شاری کی وجہ سے بجلی کرنٹ لگنے سے جھلس گیا ۔ زخمی غلام محمد تانترے کے جھلسنے کے ساتھ ہی انہیں شدید زخمی حالت میں سرینگر کے صدر اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غلام محمد تانترے کے بائیں ہاتھ اور دونوں ٹانگوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور انہیں ٹھیک ہونے میں کافی عرصہ لگ سکتا ہے تاہم ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ محکمہ بجلی کا کوئی بھی افسر غلام محمد تانترے کی خیروعافیت پوچھنے آیا اور نہ ہی کسی نے کوئی مالی امداد کی بات کی ۔غلام محمد تانترے نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’25اگست کو نماز جمعہ کے بعد میرگنڈ میں پولیس اسٹیشن کے نذدیک نصب بجلی ٹرانسفارمر میں چنگاریاں پیدا ہونا شروع ہوئیںاور بجلی لائنوں کو ٹھیک کرنے کیلئے ہم وہاں پہنچ گئے۔ ‘‘ غلام محمد تانترے نے بتایا کہ میں نے بجلی لنکوں کو ٹھیک کرنے سے قبل دوسرے لائن مین کو بجلی کی سپلائی کاٹنے کی درخواست کی اور لائن مین کی یقین دہانی کے بعد ہی میں بجلی ٹرانسفارمر کے لنکوں میں پیدا خرابی کو دور کرنے کیلئے ٹرانسفارمر پرچڑھ گیا تاہم جوں ہی میں بجلی کو ہاتھ لگایا تو کرنٹ لگنے کی وجہ سے میرے ہاتھ اور ٹانگیں جھلس گئیں اور میں بے ہوش ہوگیا ۔ غلام محمد تانترے نے بتایا کہ 25اگست سے محکمہ بجلی کا ایک بھی افسر خیریت پوچھنے نہیں آیا اور نا ہی بجلی محکمے کی جانب سے کوئی مالی مدد دی گئی۔غلام محمد نے بتایا کہ میں اپنے بیٹے اور بیٹی کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھا تاہم میرے جھلسنے نے کی وجہ سے دونوں کی شادی کوفی الحال منسوخ کرنا پڑا ہے ۔ غلام محمد تانترے نے بتایا کہ دوران ڈیوٹی جھلس کر نہ صرف میں زخمی ہوا ہوں بلکہ میرے بچوں کے سپنے بھی بکھر کر رہ گئے ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غلام محمد تانترے کے بائیں ہاتھ کو بچانے کیلئے کئی جراحیوں کی ضرورت ہوگی جبکہ اسکی زخمی ٹانگوں میں بہتری کیلئے کافی وقت درکار ہے اور انہیں کافی عرصہ اسپتال میں گزارنا پڑے گا۔ مذکورہ واوقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ ایگزکیٹو انجینئر نثار احمد نے بتایا ’’ ہم نے دوسرے لائن میں کو فی الحال منسلک کردیا ہے کیونکہ غلام محمد تانترے نے اپنے سرکل کے کسی بھی آدمی کو بجلی ٹرانسفارمر ٹھیک کرنے کی جانکاری نہیں دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تحقیقاتی کمیٹی بٹھائی ہے اور تحقیقاتی رپوٹ تین چار دنوں کے اندر پیش ہوگی۔ نثار احمد نے بتایا تاہم تحقیقاتی رپوٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غلام محمد تانترے کو LTپر کام کرنا تھا مگر اس نے خود ہی HTکو ہاتھ لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلام محمد تانترے کے جھلسنے کے واقعے میں صرف موبائل پر ایک دوسرے کو بجلی سپلائی بند کرنے کی بات کی گئی ہے اورغلام محمد نے اپنے لائن مین کو نہیں بلکہ دوسرے سرکل کے لائن مین کو بجلی بند کرنے کو کہا تھا اور بجلی دفتر کے ریکارڈ کے مطابق مذکورہ لائن میں نے بجلی بند بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ کس نے دوبارہ بجلی سپلائی بحال کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقاتی رپوٹ میں کسی کو قصور وار پایا گیا تو ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔