بمنا سبت مولود کعبہ امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام
آثمؔ یہ فیضِ رحمتِ رحمتؐ مآب ہے
لب پر میرے جو مدحِ شہ بوترابؑ ہے
ان کے تخیئلات میں کھویا ہوا ہوں میں
مولا کا یہ کرم، کرمِ بے حساب ہے
ہجرت کی شب تھے بستر سرورؐ پہ مرتضٰی ؑ
یہ انتہائے عشقِ رسالت مآبؐ ہے
بدر و اُحد میں ، قلعۂ خیبر کی جنگ میں
جس سمت دیکھئے گا علیؑ کامیاب ہے
یہ انکشاف آیۂ تطہیر سے ہوا
شاہد علی ؑ کے وصف کی ام الکتاب ہے
مانند برق بدر میں تھی تیغِ حیدری
ٹکڑے علیؑ کی ضرب سے خیبر کا باب ہے
کعبہ کے بت گرانے کا منظر تو دیکھئے
حیدرؑ ہیں اور دوش رسالتؐ مآب ہے
بہر رسولؐ کیجیے ا مداد یا علی ؑ !!!
اب امتِ نبیؐ پہ ستم بے حساب ہے
کرتا ہے عرض آثمِؔ عاجز یہ صبح و شام
کیجیے قبول اے علی ٔ مرتضٰی سلام
٭٭
بشیر آثمؔ کشمیری
رابطہ؛آگرہ،9829340787