Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

شہید ِاطفال شہزادہ علی اصغر ؑ تاریخِ کربلا

Mir Ajaz
Last updated: July 5, 2025 11:16 pm
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

گلفام بارجی ۔سرینگر

اسلامی تاریخ میں واقعہ کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جس کی ہمیں کوئی مثال نہیں ملتی اور نہ ملے گی۔ دین اسلام کی بقاء کے لئے واقعہ کربلا کے پیش آنے کی پیشنگوئی اگرچہ پیغمبر اسلامؐ نے اپنے دور میں کی تھی وہیں ایسی بھی کئی روایات ہمیں ملتی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ حضرت آدمؑ نے امام حسینؑ کی شہادت پر رویا ،حالانکہ اس وقت اگرچہ نواسہ رسولؐ بظاہر دنیا میں نہیں آئے تھے لیکن ان کے نور سے عالم منور ہوچکا تھا۔ واقعہ کربلا ہمیں اس واقعے کی یاد دلاتا ہے جب امام حسینؑ نے اپنے قافلے کو کربلا میں لٹادیا۔یکم محرم سے دس محرم تک ان پر کتنے مصائب ڈھائے گئے ان کا کوئی شمار نہیں ہے۔ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ یزید نے امام حسین ؑ کو بارہ سو خطوط ارسال کئے کہ آپ ہماری دعوت قبول فرمائیں، ہم آپ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں لیکن امام حسینؑ کو سب معلوم تھا کہ یزید کا اصلی مقصد کیا ہے۔امام حسینؑ جانتے تھے کہ کوفہ اور شام میں یزید کس طرح دین اسلام کو مزاق بنا رہا ہے۔ امام حسینؑ یہ بھی جانتے تھے کہ یزید کس طرح دین اسلام پر حاوی ہونا چاہتا تھا اور حضرت امام حسین یہ بھی جانتے تھے کہ یزید کو معلوم ہے کہ جب تک حسینؑ زندہ ہے تب تک میں یزید دین اسلام کو اپنی گرفت میں نہیں کرسکتا۔کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ یزید اور حسینؑ کی لڑائی اقتدار کی لڑائی تھی لیکن وہ لوگ اس بات سے شاید بے خبر ہے یا جان بوجھ کر انجان بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر یزید اور حسینؑ کی لڑائی اقتدار کی لڑائی ہوتی تو امام حسینؑ مدینہ سے کربلا کے لئے روانہ ہوتے وقت اپنے اہل و عیال کو ساتھ نہ لے جاتا۔اگر حضرت امام حسینؑ کو یزید کے ساتھ اقتدار کی جنگ لڑنے جانا ہوتا تو امام حسینؑ، خواتین اور معصوم بچوں کے بجائے اپنی لشکر کو ساتھ لے جاتا لیکن امام حسینؑ نے دنیا کو دکھا یا کہ ہم کوئی اقتدار کی جنگ لڑنے نہیں نکلے ہیں بلکہ ہم حق و باطل کی جنگ لڑنے نکلے ہیں۔ مدینہ شریف سے روانگی کے وقت امام حسینؑ اپنے اہل و عیال اور اپنے چند رفقاء کے ساتھ کربلا کے لئے روانہ ہوئے۔یزید کو جب امام حسینؑ کی کربلا میں آمد کی خبر ملی تو یزید نے اپنے قاصد کو امام حسینؑ کے پاس یہ پیغام لیکر بیجا کہ اگر آپ ؑ ہماری بیعت کریں گے تو میں آپ کو اپنی سلطنت کا باشاہ بناؤں گا لیکن حسین ؑ کسی سلطنت یا بادشاہت کی غرض سے کربلا میں وارد نہیں ہوئے تھے بلکہ ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے نانا جناب حضرت محمدؐ کے دین اسلام کو بچا ناتھا جس دین اسلام کو یزید اپنی من مرضی سے چلانا چاہتاتھا۔یکم محرم سے سات محرم تک حسینؑ کو یزید کی طرف کئی پیغام موصول ہوئے کہ آپؑ ہماری بیعت تسلیم کریں لیکن حسینؑ کا ایک جواب ہوتا تھا کہ میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ اپنے ناناجان کے دین اسلام پر قربان ہونے کے لئے تیار ہوں لیکن تمہاری بیعت نہیں ہوگی۔ اسی طرح یزید نے امام حسینؑ اور ان کے اہل و عیال پر ایک اور حربہ آزمایا، سات محرم سے نواسہ رسولؐ پر پانی بندکردیا لیکن پھر بھی امام حسینؑ کے قول میں کوئی فرق نہیں آیا، آخر کار تھک ہار کر یزید اس نتیجے پر پہنچا کہ اب صرف ایک ہی راستہ ہے کہ امام عالی مقامؑ اور اُن کے رفقاء کو شہید کیا جائے۔ اسی سوچ کو یزید نے۱۰ محرم کو عملی جامہ پہنانے کی سعی کرلی اور ۱۰ ؍محرم جسے یوم عاشورا بھی کہتے ہیں کو یزید نے امام حسینؑ کے تمام رفقاء کو ایک ایک کرکے شہید کردیا۔ان شہداء میں جوان، بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے۔ ان شہداء میں جہاں تیرہ سال کا ابھرتا نوجوان امام حسینؑ کابھتیجا اور امام حسنؑ کا لخت جگر حضرت قاسم بھی شامل تھا، وہیں اٹھارہ سال کا نوجوان امام حسینؑ کا بیٹا حضرت علی اکبرؑ بھی ان شہداء میں شامل تھا۔ جبکہ صرف چھ ماہ کا معصوم بچہ حرمل بھی تیر کا نشانہ بنا اور وہ چھ ماہ معصوم ننھا سا پھول امام حسین ؑکے جگر کا ٹکڑا تھا۔یوم عاشورا کو کربلا میں حضرت حسین ؑ کے 72 اصحاب و انصار شہید ہوئے جن میں سب سے چھوٹا اور ننھا شہید حضرت علی اصغرؑ بھی شامل ہیں۔تین دن کی پیاس نے جہاں کربلا کے میدان میں تمام اہلبیت و اطہار کو نڈھال کردیا تھا وہیں کربلا کا ننھا شہید علی اصغر بھوک اور پیاس سے تڑپ رہا تھا۔ حسینی قافلے کے سالار امام عالی مقام کے بہادر برادر حضرت عباسؓ تھے اور حضرت امام حسینؑ نے قافلے میں شامل خواتین کی پہرہ داری اور پانی لانے کی ذمہ داری انہی کو سونپ رکھی تھی اور جب عاشورا کے دن حضرت عباسؑ نے خیموں میں پیاس سے تڑپتے معصوموں کی آہ و پکار سنی، تو آپ نہرفرات کی طرف چل پڑے۔ حضرت عباسؑ نے پہرے کو نظر انداز کرتے ہوئے جب مشکیزہ میں پانی بھرا تو ظالموں نے ان پر حملہ کردیا، پہلے ان کے دونوں بازوئے مبارک شہید کردئیے،پھر مشکیزہ پر تیر چلائے۔ جب کربلا کے اس ننھے شہد کی پیاس شدت اختیار کرگئی تو مولا نے شیر خوار علی اصغر کو چادرمیں لپیٹ کر اپنی گود میں لیا اور میدان کی طرف یہ سوچ کر چل پڑا کہ شاید ظالموں کو اس شیر خوار پر ترس آئے اور وہ اسے پانی پلادیں گے۔ جب امام عالی مقامؑ ظالموں کے سامنے پہنچا اور ان سے کہنے لگا کہ اے یزید کے پیروکارو اگر بقول تم ہم نے خطا کی ہے لیکن اس چھ ماہ کے معصوم کا کیا قصور ہے؟لیکن ظالموںنے تین نوک والا تیر اس چھ ماہ کے پیاسے اور بھوکے شیر خوار کے حلقہ مبارک میں پیوست کردیا اور یہ شیر خوار اپنے باباجان کی گود میں شہید ہوکر کربلا کے شہید ِاطفال کا درجہ حاصل کرگیا۔
���
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
نیشنل کانفرنس کے تمام انتخابی دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں: الطاف بخاری
تازہ ترین
متحدہ مجلسِ علماء جموں و کشمیر کی اپیل: انتشار سے گریز کیا جائے
تازہ ترین
پہلگام حملہ: این آئی اے کو دو ملزمان کی پوچھ گچھ کیلئے 10 روزہ مزید ریمانڈ حاصل
برصغیر
دفاعی شعبے کو اب ایک مؤثر اقتصادی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے: راج ناتھ
برصغیر

Related

کالممضامین

ریزرویشن :خامیاں ،کمزور یاں اور ممکنہ حل علاقہ مرکوز ماڈل مساوات کو یقینی بناکر علاقائی تفاوت کو کم کرسکتا ہے

July 7, 2025
کالممضامین

بڑھتا ہوا ٹیکنالوجی کااستعمال کتنا مفید، کتنا مضر؟ فکر انگیز

July 7, 2025
کالممضامین

مغربی ایشیا میں ہندوستان کا ممکنہ کردار ندائے حق

July 7, 2025
کالممضامین

پنج پتی اقوام متحدہ۔ یہ داشتۂ پیرکِ افرنگ حال و احوال

July 7, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?