مہم فی الحال بند،راجستھان کی فرم سے کیا گیا معاہدہ ختم
بلال فرقانی
سرینگر//وادی میں آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافہ سے کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سرینگر میں ایک لاکھ سے زائد کتے سڑکوں پر آزادانہ گھوم رہے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ 9 ماہ میںکتوں کے کاٹنے کے 10ہزارسے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ان میں زیادہ تر واقعات گرمائی دارالحکومت سرینگر میں پیش آ رہے ہیں۔عوامی تاثر یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ کی سرد مہری مہم کی وجہ سے شہرسرینگر کتوں کی سلطنت میں تبدیل ہوگیاہے۔ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کتوں کی نسبندی کرنے والی کمپنی کا معاہدہ بھی متعلقہ بلدیاتی ادارے کے ساتھ گزشتہ نومبر میں ختم ہو اور ابھی کسی نئی کمپنی کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی گئی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ویٹرنری افسر کے تبادلے کے بعد مذکورہ شعبہ گزشتہ ایک ماہ سے بغیر سربراہ کام کر رہا ہے ۔2011کی کتوں کی سر شماری کے مطابق کتوں کی تعداد91ہزار تھی اور اس وقت ایک سرسری اندازے کے مطابق شہر میں کتوں کی تعداد ایک لاکھ تجاوز کرچکی ہے۔ کتوں کی سر شماری کیلئے راجستھان نشین کمپنی ’’جیو سنتلن کلیان‘‘ سے دسمبر2022میں معاہدہ کیا گیا،تاہم معلوم ہوا ہے کہ ابھی تک مذکورہ کمپنی نے اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔ کارپوریشن نے یہاں بڑھتی ہوئی کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کی بڑے پیمانے پر نسبندی اور انکی سر شماری کرنیکا فیصلہ کیاتاہم گزشتہ نومبر میں یہ معاہدہ ختم ہوا اوریہ کام نہیں کیا جاسکا۔
کتوں کے کاٹنے کے واقعات
حکام کا کہنا ہے کہ کتوں کے کاٹنے کے تقریباً 25 سے 30 کیس صرف سرینگر کے صدر ہسپتال میں روزانہ کی بنیادوں پر آتے ہیں۔جبکہ دیگر قصبوں اور دیہی علاقوں میںیہ تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو گی۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی میں جنوری 2025کے اختتام تک گزشتہ9ماہ کے دوران کتوں کے کاٹنے کے 9600کیس سامنے آئے،جن میں صدر ہسپتال میں سب سے زیادہ7708کیس درج ہوئے۔ضلع بڈگام میں379،گاندربل میں 207،بارہمولہ میں 142،کپوارہ میں 133اور بانڈی پورہ میں122 کتوں کے کاٹنے کے کیسوں کا متعلقہ ربیز مراکز میں اندارج ہوا۔ ضلع پلوامہ میں96،شوپیان میں62،کولگام میں29اور اننت ناگ میں49کیسوں کے علاوہ دیگر مقامات پر673ایسے ہی کیسوں کو ریکارڈ کیا گیا۔اعدادو شمار کے مطابق مارچ2015سے اب تک صدر ہسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے60ہزارکیسوں کا اندراج کیا گیا جن میں72فیصد لوگ سرینگر سے تعلق رکھتے تھے۔
کتوں کی آبادی پر کنٹرول
سرینگر میونسپل کارپوریشن نے جانوروں کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کا پروگرام شروع کیا تھا،جس کیلئے شہر میں کتوں کی نس بندی کے پروگرام کو مشترکہ طور پر چلانے کیلئے زرعی یونیورسٹی کشمیر کے شعبہ ویٹرنری سائنسز اینڈ انیمل ہسبنڈری کے ساتھ شراکت داری کی گئی۔ تاہم وادی میں گزشتہ5برسوں کے دوران صرف3ہزار کتوں کی نسبندی کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں گزشتہ5برسوں میں سال2018 سے 2022تک1750کتوں کی نسبندیکی گئی،جبکہ 3برسوں سے 800 کی نسبندی کی گئی۔ سال 2014-15میں463، سال2015-16 میں408 اور سال2018-19 میں453کتوں کی نسبندی کی گئی۔ سال2016-17 اور2018-19 کے علاوہ2020-21 میں نامساعد حالات اور کوویڈصورتحال کے نتیجے میں یہ عمل معطل رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے 12سال قبل شروع کئے گئے ’ انیمل برتھ کنٹرول‘‘( جانورں کی پیدائش پر کنٹرول) پروگرام کے باوجود بھی ابھی تک خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ جانوروں کی حقوق کارکن تبسم بشیر کا کہنا ہے کہ سرینگر میں آوارہ کتوں کی آبادی میںدن دگنی رات چوگنی اضافہ ہو رہا ہے تاہم متعلقہ ادارے اب تک 10برسوں میںصرف3ہزار سے زائد کتوں کی نسبندی کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔تبسم اس عمل میں تاخیر کیلئے متعلقہ محکمہ کو براہ راست مورود الزام ٹھہراتے ہوئے کہتی ہے کہ عملے کو نسبندی میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔ تبسم بشیر کا تاہم کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے پاس ڈھانچے اور عملے کی کمی ہے اور وہ خانہ پوری کیلئے کتوں کی نس بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نس بندی کے دوران اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ کتا کمزور تو نہیں،عمر رسیدہ تو نہیں،دودھ پلانی والی ماں تو نہیں،حاملہ تو نہیںہے،کیونکہ دوران آپریشن انکی موت واقع ہوسکتی ہے،اور اس بات کا بہت کم خیال رکھا جاتا ہے‘‘۔تبسم نے کہا کہ دوسرا علاقے کی سطح پر نس بندی مکمل کرکے دوسرے علاقے کا رخ کرنا چاہیے اور کتوں کو اپنی ہی جگہ واپس ڈالنا چاہیے۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے انیمل برتھ کنٹرول(اے بی سی) پروگرام سے جڑے حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ہمارے یہاں نس بندی کیلئے پہلے صرف ایک ہی مرکز تھا اور روزانہ پانچ سے 10 سرجریوں کی صلاحیت تھی،لیکن پھر سرگرمیوں کو وسعت دینے کیلئے شہر میں مزید 2 مراکز قائم کرنے کا منصوبہ بنا یا گیا۔ان میں سے ٹینگہ پورہ کا مرکز شروع ہوا جبکہ چتھر ہامہ کا مرکز امسال سیکام کرنا شروع کریگا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ موسم سرما میں کتوں کی نسبندی نہیں کی جاتی بلکہ اپریل سے ہی کتوں کی نسبندی کا عمل شروع کیا جاتا ہے۔مذکورہ حکام کا کہنا ہے کہ خوشگوار موسم میں روزانہ کی بنیاد پر60سے80 آپریشن ہو رہے ہیں،اور اس میں مزید وسعت دی جائیگی۔