سرینگر//سرینگر کے ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اب کئی ہسپتالوں کے منتظمین نے ایک دوسرے کو ادویات کے بدلے ادویات فراہم کرنا شروع کیا ہے ۔ سرینگر کے بیشتر اسپتالوں میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے تین مہینے قبل اسپتال بند ہونے کو آئے تھے مگر بارٹر سسٹم کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کو علاج و معالجہ کے علاوہ کچھ ادویات بھی مل رہی ہیں۔ اسپتال منتظمین کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی وارڈ اور او پی ڈی کیلئے چند ادویات دستیاب ہیں تاہم اسپتال میں داخل مریضوں کیلئے کوئی بھی چیز دستیاب نہیں ہے جبکہ کئی اسپتالوں کے آپریشن تھیٹروں میں استعمال ہونے والی ادویات بھی ختم ہوگئی ہے اور مریضوں کوجراحی کا ساز و سامان بھی بازار سے ہی خریدنا پڑتا ہے۔ریاستی سرکار کی جانب سے تمام اسپتالوں کو جموں و کشمیر میڈیکل سپلائز کارپوریشن سے تمام ادویات خریدنے کی ہدایت نے غریب عوام کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے کیونکہ میڈیکل سپلائز کارپوریشن وادی کے اسپتالوں کو متواتر طور پر سپلائی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے غریب عوام کو معمولی سی دوا بھی بازار سے خریدنی پڑتی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت آنے والے اسپتالوں بون اینڈ جوئنٹ سرینگر، صدر اسپتال سرینگر، سپر سپیشلٹی اسپتال شرین باغ میں گلوکوز(DNS)، ڈرپ سیٹ اور اینٹی بائیوٹک ، 10ایم ایل ، 20ایم ایل سرینجوں کے علاوہ دیگر ضروری ساز و سامان کی کمی پائی جارہی ہے۔وادی میں شعبہ صحت کے ایک اعلیٰ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جے کے ایم ایس سی کو ادویات کے آرڈر 7ماہ قبل دئے گئے ہیں مگر کارپوریشن 7ماہ قبل دئے گئے آرڈروں کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مذکورہ آفیسر نے بتایا کہ مختلف اسپتالوں کے متظمین نے از خود ہی ادویات کا لین دین شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے اسپتال ابھی بھی کام کررہے ہیں۔ مذکورہ آفیسر نے بتایا کہ او پی ڈی مریضوں کیلئے ادویات تو دستیاب ہیں تاہم اسپتال میں داخل مریضوں اور کئی اسپتالوں میں تھیٹروں میں کام آنے والے ادویات کی شدید قلت محسوس کی جارہی ہے۔ مذکورہ آفیسر نے بتایا کہ بار ٹرسسٹم بھی کافی دیر تک کام نہیں آسکتا ہے ۔محکمہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیم الرحمن نے کہا ’’ محکمہ صحت کی انتھک محنت کے بعد ہی ضلع اسپتالوںمیں ادویات کی فراہمی ممکن ہوپارہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسپتالوں میں ادویات کی سخت قلت ہے مگر اسپتال منتظمین بھی کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ حکومت نے پہلی ہی واضح کیا ہے کہ کوئی بھی اسپتال از خود ادویات نہیں خرید سکتا ہے۔ واضح رہے کہ جے کے میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے قیام کے ساتھ ہی اسپتالوں میں ادویات کی کمی کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی بھی جاری ہے۔