سرینگر//احتجاجی کلینڈر میں5روزہ ڈھیل کے تیسرے روز قصبہ جات سمیت سرینگر میں کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں تاہم خریداروں کی بہت کم تعداد نظر آئی۔ گزشتہ172دنوں کے ہڑتال میں17ویں دن مکمل ڈھیل کے دوران دکان اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مرکز بھی کھلے رہیں۔سرینگر کے پائین شہر اور سیول لائنز میں بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ نظر آئی تاہم بہت کم لوگ خریداری کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ جگہ جگہ ریڈہ فروشوں نے اپنا مال سجا رکھا تھا تاہم مارکیٹ میںکل مندی دیکھنے کو ملی۔سڑکوں پر ٹرانسپورٹ سرگرمیاں بھی جاری رہی اور ٹریفک جام کے معمولی مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔شہر میں وزیر اعلیٰ کے دورے کے دوران بھی فورسز اور پولیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی تھی جبکہ انہیں کسی بھی طرح کی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے متحرک کیا گیا تھا۔ادھر شمال وجنوب میںبھی زندگی معمول پرتھی۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ضلع کے بجبہاڑہ میں اس وقت تنائو کی سی کفیت دیکھنے کو ملی جب فورسز نے ایک مشتبہ شخص کو رکنے کیلئے کہا تاہم وہ فرار ہوا اور فورسز نے اس پر گولیاںچلائیں۔ جبلی پورہ بائی پاس پر نامعلوم مشتبہ شخص کو فورسز نے رکنے کیلئے کہا تاہم وہ فرار ہوا جس کے بعد اس پر گولی چلائی گئیں۔ فورسز نے اس کا تعاقب کیا،تاہم مذکورہ شخص بھاگتے ہوئے ایک کھیل کے میدان سے فرار ہونے لگا جہاں بچے کھیل رہے تھے ۔پلوامہ کے علاوہ بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، سوپور،پلہالن اور رفیع آباد میںصورتحال پر سکون رہی۔ شوپیان کے بلہ پورہ میں مامو کے بدلے بھانجے کی گرفتاری پر اہلخانہ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے3روز قبل مفتی ندیم کے گھر پر چھاپہ مارا اور انکے بھانجے کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔انہوں نے فوری طور پر مذکورہ نوجوان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔