سرینگر// وادی سے دربار منتقلی کے ساتھ ہی محکمہ بجلی نے روایتی غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔جس کے نتیجہ میں امتحانات کی تیاری کررہے طلاب،تاجر اور آئی ٹی پرفیشنلزکے ساتھ ساتھ خارخانہ داروں کو کافی پریشانیوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔موسم سرما قریب آتے ہی شبانہ سردی کی شدت میں مسلسل اضافے کے بیچ بجلی کی آنکھ مچولی سے وادی کے طول و عرض میں معمول کی زندگی مفلوج ہوکررہ گئی ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے صارفین میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ اکتوبر کے وسط سے ہی وادی کے جنوب وشمال میں غیر اعلانیہ شیڈول پر محکمہ عمل پیرا ہو رہا ہے اور میٹر وبغیر میٹر والے علاقوں میں روایتی بجلی کٹوتی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ دربار کی سرینگر سے جموں منتقلی کے ساتھ ہی حسب روایت بجلی کی آنکھ مچولی سے صارفین میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔سرینگر کے سیول لائنز کے میٹر والے علاقوں میں شام کے وقت روزانہ ایک گھنٹے کی بجلی کٹوتی شروع کی گئی ہے جبکہ دن میں بھی2سے3گھنٹوں تک بجلی گل کی جا رہی ہے۔شہر خاص کے نان میٹر والے علاقوں میں دن میں کم از کم4 گھنٹوں تک بجلی بند کی جاتی ہے۔بٹہ شاہ محلہ سرینگر کے نثار احمد کا کہنا ہے”بچوں کے امتحانات چل رہے ہیںاور شام کے وقت اچانک بجلی بند کرنے کی وجہ سے انکی پڑھائی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں“۔انہوں نے کہا کہ کچھ ہی دنوں کے بعد دسویں اور12ویں جماعت کے امتحانات ہونے جا رہے ہیںاور بجلی کٹوتی کی وجہ سے پریشانی ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹر والے علاقوں میں بجلی کٹوتی ضوابط کے خلاف ہے جبکہ محکمہ بجلی کو ان علاقوں میں چوبیسوں گھنٹے بجلی کی فراہمکرنا ضروری ہے تاہم محکمہ کا ماننا ہے کہ موسم سرما کے دوران بجلی کی کھپت میں اضافہ اور پیدوار میں کمی ہوتی ہے۔کمشنر سیکریٹری محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ اس کا دربار مو کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ سرمائی شیڈول کا حصہ ہے۔