سرینگر//انتظامیہ نے سرینگر میں سڑکوں کی ناگفتہ حالت کا اعتراف کرتے ہوئے چیف انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ نے ان سڑکوں کی تجدید و مرمت کیلئے ذمہ دار افسران اورٹھکیداروں کی فہرست طلب کی ہے،تاکہ انکے خلاف مجرمانہ عمل کے ارتکاب کے تحت کارائی عمل میں لائی جائے۔گذشتہ کئی دنوں نے ٹھیکداروں کی ہڑتال کے نتیجے میں سڑکوں کی مرمت اور تجدید کا کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،جس کے نتیجے میں عام لوگوں بالخصوص مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سڑکوں پر جگہ جگہ گڑھے اور خستگی سے منٹوں کا سفر بھی گھنٹوں میںطے ہوتا ہے اور ٹریفک جام کے مناظر عام ہوگئے ہیں۔اس صورتحال کے بیچ ضلع انتظامیہ سرینگر نے چیف انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے،جس میں ان ٹھیکداروں اور ایجنسیوں کے علاوہ افسران کی تفصیلات طلب کی ہے،جو اس کیلئے ذمہ دار ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے ایک مکتوب زیر نمبرDMS/PS/190محرر10اپریل2019کو چیف انجینئر کشمیر محکمہ تعمیرات عامہ کو روانہ کیا جس میں کہا گیا’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سرینگر میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی انتہائی خستہ حالت ہے اورگزشتہ6 ماہ سے سڑکوں کی کوئی بھی مرمت نہیں کی گئی حتیٰ کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مرمت،خرابی کی ذمہ داری کا حصہ ہوتی ہے،اور بیشتر کیسوں میں3برسوں کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے۔‘‘ ڈپٹی کمشنر سرینگر نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ سرینگر میں14لاکھ کے قریب آبادی ہے،جبکہ عام لوگوں کو کافی مشکلات اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہاس معاملے پر کئی سطحوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ مکتوب میں کہا گیا’’ پہلے یہ مطلع کیا گیا تھا کہ مالی سال کے آخری ماہ میں حکومت کی طرف س15 فیصد رقومات کی واگزاری متعین کرنے کے معاملے پر ٹھیکدار ہڑتال پرہیں،جس کے بعد سرکار نے ضروری اقدامات اٹھائے۔‘‘ ڈپٹی کمشنر نے چیف انجینئر تعمیرات عامہ کو بتایا ہے کہ اس کے بعد مرمت یا بحالی کا کام شروع نہیں کیا گیااور عوام کو پریشانیوں میں مبتلا کرنے کیلئے مجرمانہ ضابطہ اخلاق پیداہوا ہے جبکہ غیر معمولی صورتحال کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر انسدادی اقدامات اٹھائے جائیں۔ مکتوب میں کہا گیاہے کہ ضلع انتظامیہ ان افسران اور افراد کے خلاف کاروائی کرنے پر غور کر رہی ہے جو کہ قانونی ذمہ داریوں کے باوجود اس طرح کی پریشانیوں کو دور کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ چیف انجینئر سے ان افراد،اور ایجنسیوں کے علاوہ افسران کی فہرست بھی طلب کی گئی ہے جو اس کیلئے ذمہ دارہیں۔
ٹھیکداروں کے حق میں 33کروڑ روپے واگذار
بلال فرقانی
سرینگر// سرکار نے ہڑتالی ٹھیکداروں کے حق میں 33کروڑ روپے واگزار کئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے ایک حکم نامہ زیر نمبر 214/PW(R&B) of2019محرر12اپریل2019 جاری کیا گیا ہے،جس میں مالی سال2019-20کے میزانیہ میں سے33کروڑ29لاکھ77ہزار روپے کی واگزاری کو منظوری دی گئی،تاکہ سرکاری ٹریجریوں میں التواہ میں رکھی گئی بلوں کی ادائیگی ہو سکی۔ حکم نامہ میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی غیر منظور شدہ اور بغیر اجازت کام میں اگر کسی قسم کے واجبات رہتے ہیں تو کنٹرولنگ افسر اس کیلئے ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں۔حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامی طور پر2018-19میں منظور شدہ کاموں کے مد میں ہی ان رقومات کو واگزار کیا جائے۔حکم نامہ کے مطابق واگزار کئے گئے رقومات 2018-19کے بجٹ کے تحت ہے،اور انکی ادائیگی آخری ماہ میں15فیصد رقومات کی واگزاری متعین کرنے کے نتیجے میں نہیں ہوئی۔اس دوران تعمیراتی ٹھیکداروں نے اس حکم نامہ میں حکومت کی طرف سے محکمہ پی ایچ ای،ڈرینج،ایس ایم سی،آبپاشی و فلڈ کنٹرول کو نظر انداز کرنے پر سخت برہمی کا اظہارکیا۔سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد ڈار نے کہا کہ سرکار کی اس پالیسی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا،اور نا ہی دیگر محکموں کے ٹھیکداراس فیصلے کو قبول کرینگے۔