سرینگر//شہر سرینگر میں لوگوں نے روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اب کی بار قدرے سخت ترین انداز میں پولنگ مراکز سے دوری بنائی رکھی ۔پولنگ سٹیشنوں پر موجود عملہ ووٹروں کا انتظار کرتے رہے تاہم اکا دوکا ووٹران ہی حق رائے دہی کا استعمال کرنے کیلئے آئے ۔ بیشتر پولنگ سٹیشن سنسان اور ویران نظر آرہے تھے کیونکہ وہاں پر پتھرائو کی وجہ سے عملہ اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار وں کو پولنگ سٹیشنوں کے اندر ہی بیٹھنا پڑا ۔باقی جہاں کہیں بھی پولنگ بوتھ تھا وہاں نوجوانوں کے ناکے لگے تھے تاکہ ووٹ ڈالنے والوں کی شناخت ہو سکے ۔ شہر کا منظر دیکھا کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہاں پولنگ نہیں بلکہ ماتم ہے۔شہر کے کسی بھی علاقے میں پولنگ کا ماحول نہیں تھا، لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے، کہیں کہیں کسی سڑک پر لوگ بیٹھے ہوئے تھے، بیشترمقامات پر نوجوان سڑکوں پر کرکٹ کھیل رہے تھے۔یہ صورتحال شہر کے ہر ایک علاقے میں دکھائی دے رہی تھی۔جہاں کہیں اکا دکا ووٹر وں نے ووٹ ڈالے وہ یا تو پولنگ ایجنٹ تھے یا کسی سیاسی پارٹی کے ورکر تھے۔کشمیر عظمیٰ کی ٹیم صبح 8بجے سے شام 4 بجے تک شہر سرینگر میں کم و بیش ہر جگہ گھومتی رہی لیکن کہیںقطاریںتھیں نہ کوئی جوش و خروش ۔ کئی ایک پولنگ سٹیشنوں پر صرف پارٹیوں کے ایجنٹوں نے ہی ووٹ کا استعمال کیا ۔جہاں کہیں اکا دکا ووٹ ڈالے بھی جا رہے تھے وہاں خواتین برقہ پہن کر یا پھر چہرے کو چھپا کر آرہی تھیں۔کشمیر عظمیٰ کی ٹیم سب سے پہلے جب صبح اخراج پورہ راجباغ میں قائم گرلز ہائرسکنڈری سکول پہنچی تو وہاں پونے 9بجے تک 27ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔ایک اور پولنگ بوتھ میں 21 ووٹ ڈالے جا چکے تھے ۔ ووٹ ڈالنے کیلئے آنے والے رائے دہندگان کو اپنے چہرے کو چھپا کر پولنگ بوتھوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔نوہٹہ میں بھی پولنگ ہو رہی تھی وہاں کچھ لوگ اگرچہ پولنگ بوتھ کے اندر ووٹ ڈال رہئے تھے وہیں باہر نوجوانوں کی ٹولیاں اُن کو کوس رہی تھیں ۔سعد کدل پالی ٹیکنک کالج میں قائم پولنگ بوتھ میں کوئی بھی ووٹ صبح دس بجے تک نہیں ڈالا گیا تھا ۔ وہاں ہی قائم بوتھ نمبر 39کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا وہاں پر بھی کسی نے کوئی ووٹ نہیں ڈالا تھا ۔جبکہ بوتھ نمبر 38میں 19اور بوتھ نمبر 41میں کل 7 ووٹ ہی ڈالے گئے تھے ۔رعنا واری میں قائم ویشوبھارتی کالج میںتو عملہ ووٹروں کے انتظار میں بیٹھا تھا کشمیر عظمیٰ کی ٹیم جب وہاں 10بجکر 10منٹ پر پہنچی تو وہاں عملہ سے معلوم ہوا کہ وہاں قائم بوتھ نمبر 60میں 765ووٹوں میں سے صرف 5ووٹ ڈالے جا چکے تھے ۔اسی طرح بوتھ 58میں کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا۔ کالج میں قائم بوتھ نمبر 59میں 5ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ وہاں قائم بوتھ نمبر 57میں صرف تین ووٹ ہی ڈالے گئے تھے ۔ایسا ہی حال گورنمنٹ بائز ہائر سکنڈری سکول کا بھی تھا وہاں پر موجود تین بولنگ بوتھوں پر 10بجکر55منٹ پر صرف تین ووٹ ہی ڈالے گئے تھے جبکہ وہاں موجود دو پولنگ بوتھ خالی پڑے تھے اور ان بوتھوں پر مامور عملہ ووٹران کے آنے کا انتظار کر رہا تھا ۔امامیہ ڈیجٹل ہائی سکول جڈی بل میں چار پولنگ بوتھ قائم کئے گئے تھے لیکن وہاں قدرے بہتر پولنگ ہورہی تھی ۔سکول میں قائم بوتھ نمبر 28میں ساڑھے 11بجے تک 171ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ بوتھ 27میں 43اور بوتھ نمبر 30میں 59ووٹ ڈالے جا چکے تھے ۔گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول برین نشاط کا نظارہ ہی کچھ الگ تھا شام تین بجے تک وہاں قائم بوتھ نمبر 53میں صرف 2ووٹ ہی ڈالے جا چکے تھے اور یہ دونوں ووٹ ایجنٹوں نے ہی ڈالے تھے ۔معلوم رہے کہ نشاط برین میں دو دن قبل ایک سی آر پی ایف گاڑی ماروتی کے اوپر چڑھ گئی تھی جسکی زد میں آکر وہاں ایک نوجوان کی موت اور ایک زخمی ہو گیا تھا جس کے بعد وہاں حالات کشیدہ ہو گئے تھے ۔بوٹ میں کالونی بمنہ اور بٹہ مالو میں تو نوجوان کھلے عام سڑکوں پر نکل کر بولنگ سٹیشنوں پر پتھرائو کر رہے تھے ۔