سرینگر // شہر خاص میں بار بار کرفیو اور مرکزی تاریخی جامع مسجدمیں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کی کارروائیوں کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جموںوکشمیر عوامی مجلس عمل نے ان انتقام گیرانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسی طرح کشمیر کی مزاحمتی قیادت کے ساتھ ساتھ مذہبی رہنما میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو بار بار خانہ نظر بند کرکے موصوف کی پر امن ،دینی،سیاسی، ملی اور سماجی سرگرمیوں پر پہرے بٹھا دیئے جاتے ہیں جسکا مقصد میرواعظ کو اپنے عوام سے دور رکھنے کا اوچھا ہتھکنڈا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک دہائی کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی جو بھی بھارت نواز سیاسی جماعتیں اقتدار میں رہیں انہوں نے کشمیری عوام کی حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کو طاقت اور تشدد سے کچلنے کے علاوہ پورے کشمیر میں قتل عام ، مار دھاڑ، بیلٹ اور پیلٹ کا بے تحاشہ استعمال اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے کے ساتھ ساتھ خاص طور پر شہر خاص کو نشانہ بنایا اور یہ افسوسناک سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کرفیو ، بندشوں اور قدغنوں سے ایک طرف جہاں شہر خاص کی تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ، تاجر برادری بدحالی کی شکار ہو رہی ہے وہاں تعلیمی ادارے سکول اور کالجز وغیرہ بند رکھے جانے کے سبب طلباء کے تعلیمی مستقبل سے بھی کھلواڑ کیا جارہا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔