سرینگر// شوپیان ہلاکتوں کے خلاف کپوارہ سے لیکر کشتواڑ تک ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کے دوران ہو کا عالم رہا۔سرینگر کے علاوہ کنگن،شوپیاں،اسلام آباد(اننت ناگ)، بیرہ بڈگام،کرالہ پورہ کپوارہ، پلوامہ اوردیگر جگہوں پر سنگباری اور شلنگ کے علاوہ ہوائی فائرنگ کے واقعات بھی رونما ہوئے،جن میں5اہلکاروں سمیت 20 کے قریب احتجاجی مظاہرین زخمی ہوئے۔ پائین شہر سمیت حساس علاقوں میں دوسرے روز بھی قدغنیں اور بندشیں جاری رہیں،جبکہ پولیس اور فورسز نے نصف درجن نوجوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی۔حریت کے دونوں دھڑوں کے چیئرمین بدستور خانہ نظر بند رہیں جبکہ لبریشن فرنٹ چیئرمین اور تحریک حریت کے سربراہ محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر کئی مزاحمتی لیڈروں کو خانہ و تھانہ نظر بند رکھا گیا۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بارہمولہ ،بانہال ریل سروس بھی معطل رہی جبکہ تعلیمی ادارے بھی بند رہیں،تاہم کئی علاقوں میں کم رفتار کی انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا گیا۔
ہڑتال وناکہ بندی
شوپیاں اوراسلام آباد میں عساکروں اور عام شہریوں کے جاں بحق ہونے اور200کے قریب شہریوں کو زخمی کرنے کے خلاف منگل کو تیسرے روز مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر پوری وادی میں ہمہ گیر ہڑتال رہی۔ سرینگر سمیت وادی کے تمام باقی 9اضلاع کے قصبوں اور دیگر علاقوں میں دکانات اورکاروباری مراکز دفاتر، تعلیمی ادارے، بنک بند رہے جبکہ سرینگر کو مختلف اضلاع سے ملانے والی شاہراہوں کے ساتھ ساتھ رابطہ سڑکوں پر بھی نجی ٹرانسپورٹ نظر نہیں آیا۔ ہڑتال اور ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بارہمولہ ،بانہال ریل سروس مسلسل معطل رکھی گئی ۔ہڑتال کے باعث وادی کشمیر میں سڑکیں اور بازار سنسان و ویران نظر آرہے تھے ۔وادی کشمیر کی تمام عدالتوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا ۔سرکار نے پہلے ہی تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔شہر خاص کے نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج ،صفاکدل،رعناواری،کرالہ کھڈ اور مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بدھ کو کرفیو جیسی صورتحال نظر آئی ۔ شہر میں ہو کا عالم تھا اور جگہ جگہ تار بندی کر کے بکتر بند گاڑیوں کو بھی سڑکوں کوے بیچ کھڑا کر کے رکھ دیا گیا تھا۔ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آرہی تھی جہاں نظام زندگی ہی ٹھپ ہوکر رہ گئی تھی۔بازاروں میں الو بول رہے تھے ۔ ضلع بڈگام اور گاندربل میں ہڑتال کے دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سخت سیکورٹی انتظامات کیں گئے تھے ۔گاندربل سے ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی گاندربل،کنگن،صفاپورہ، تولہ مولہ سمیت دیگر علاقوں میں دوکانیں بند رہی سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔ضلع کے کنگن علاقے میں دن بھر صورتحال دگر گو رہی،جس کے پیش نظر مکمل ہڑتال کے بیچ طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان ضلع میںتمام طرح کی دکانیں،کاروباری ادارے،بازار،بینک اور غیر سرکاری دفاتر کے علاوہ تعلیمی ادارے بھی بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ پوری طرح غائب رہا۔اس دوران مظاہرے بھی ہوئے۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ضلع کولگام کے کئی علاقوں بشمول ریڈونی ، قیموہ ، رام پورہ ، یاری پورہ ، محمود پورہ اور دیگر کچھ علاقوں میں سیکورٹی کو سخت کیا گیا تھا،جبکہ صبح کے وقت قصبہ میں داخل ہونے والے راستوں پر بھی پہرہ لگایا گیا تھا۔ اسلام آباد(اننت ناگ) ضلع میں بھی مجموعی طور پر سخت اور ہمہ گیر ہرتال کے بیچ صورتحال معمول پر رہ گئی۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ضلع کے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ ضلع کے ڈورہ،کوکرنگ،بجبہاڑہ،سیر ہمدان،آروانی اور دیگرعلاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کے بیچ سیوکرٹی کے اضافی دستوں کوتعینات کیا گیا تھا۔پلوامہ کے کئی علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال جاری رہی ،جس کے دوران قصبہ میں سخت کشیدگی اور تنائو کا ماحول نظر آیا۔ضلع میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی اور ٹریفک نظام کی نبض بھی تھم گئی۔بانڈی پورہ ضلع بھر میں دوسرے روز بھی مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے دفتروں میں حاضری بہت کم رہی بنک و دوسریپرائیویٹ ادارے بھی بند رہے ہیں ٹرانسپورٹ بھی معطل رہا ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق حاجن، نائدکھے، صدر کوٹ بالا ،اجس، کلوسہ، وٹہ پورہ، آلوسہ، اشٹنگو ،کہنو سہ میں بھی پرامن بند رہا ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ ضلع میں مکمل ہڑتال کے بیچ لنگیٹ، ہندوارہ اور دیگر علاقوں میں سخت گیر ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے نتیجے میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔سوپور میں بھی ہڑتال کے بیچ احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ضلع کے ٹنگمرگ اور پٹن علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔
بھدرواہ، کشتواڑ اور بانہال
ہلاکتوں کے خلاف بھدرواہ ،کشتواڑ اور بانہال قصبہ میں منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال کر کے اہلیانِ وادی کے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ اور امام جامع کی کال پر بھدرواہ میں ہڑتال کر کے جنوبی کشمیر میں ہوئی حالیہ ہلاکتوں پر غم و غصہ کا اظہار کیا گیا ۔دکانیں اور دیگر کاروباری اداروں کے علاوہ ایک مخصوص طبقہ کے نجی اسکول بھی بند رہے تاہم سرکاری اسکول ، دفاتر اور بنک حسب معمول کھلے رہے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک بھی چلتا رہا۔ اس موقعہ پر صدر انجمن اسلامیہ بھدرواہ پرویز احمد شیخ نے کہا کہ بند کی یہ کال وادی میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج درج کروانے کے لئے دی گئی ہے ۔ کشتواڑ میں مجلس شوریٰ کی کال پر نہ صرف قصبہ کشتواڑ بلکہ ضلع کے تمام بڑے قصبہ جات میں ہڑتال رکھی گئی، اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے تمام تعلیمی و تجارتی ادارے بند رہے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک بھی بہت کم تھا۔ اس موقعہ پر جامع مسجد کے امام فاروق احمد نے ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے صبر کا امتحان نہ لے اور نوجوانوں کو پشت بہ دیوار نہ کیا جائے ۔ پیر کی طرح منگل کو بھی بانہال میں ہڑتال کی وجہ سے تمام دکانیں کاروباری ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ قصبہ بانہال اور اس کے اطراف میں سرکاری اور غیر سرکاری سکول دوسرے روز بھی بند رہے جبکہ مقامی ٹرانسپورٹ دوسرے روز بھی متاثر رہا۔ بانہال کے علاوہ تحصیل صدر مقام کھڑی میں بھی ہڑتال رکھی گئی جہاں دکانیں ، کاروباری ادارے مکمل طور بند رہے اور قصبہ میں لوگوں کی چہل پہل بھی کم رہی ۔ مقامی روٹوں پر چلنے والا ٹرانسپورٹ بھی بند رہا ۔ قصبہ بانہال کے اطراف میں واقع بیشتر سرکاری اور غیر سرکاری سکول دوسرے روز بھی ہڑتال کے پیش بند رکھے گئے۔ اس بیچ بانہال بارہمولہ ریل سروس منگل کو تیسرے روز بھی بند رہی۔
شلنگ،پتھرائو،ہوائی فائرنگ
سرینگر میں شام کے وقت کئی علاقوں میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ رعناواری کے اندرونی علاقوں میں نالہ مار روڑ پر فورسز اور مطاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔کنگن میں دن بھر وقفہ وقفہ فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی کا سلسلہ جاری رہا۔شوپیاں کے بنہ بازار اور گول چوک میں پولیس اور مظاہرین کے بیچ پتھراؤ کے واقعات پیش آئے۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق ضلع کی بیشتر مساجدوں میں لاوڑ اسپیکروں پر اسلامی ترانہ گونج رہی تھے۔ جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) کے سیر میں بدھ کو نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ضلع کے دیلگام میں بھی پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے،جبکہ فورسز اور پولیس نے اکا دکا ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔بڈگام کے بیرہ علاقے میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ نوجوانوںنے پولیس تھانے پر دن بھر وقفہ وقفہ سے پتھرائو کیا،جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ معلوم ہوا ہے کہ فورسز اور پولیس نے4نوجوانوں کو اس دوران حراست میں بھی لیا,تاہم شام کے وقت2 کمسنوں کو رہا کیا گیا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ قصبہ نادی ہل اور ارن میں تین نوجوانوں کو پتھر بازی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے اور گرفتاریاں ہنوز جاری ہے۔ کپوارہ کے کرالہ پورہ علاقے میں بھی نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا،جبکہ سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے انکا تعاقب کیا۔