سرینگر//نیشنل فرنٹ ترجمان نے کہا کہ کشمیر کے اندر ہونے والے ہر انسانی قتل کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو گذشتہ سات دہائیوں سے لٹکائے رکھ کر پورے خطے کے اندر ایک سیاسی انارکی کو جنم دیا ہے۔ترجمان نے کہاکہ وردی پوش اہلکاروں نے حال ہی میں ایک درجن سے زیادہ نہتے شہریوں کومارکر نوجوان طبقے کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور کیا ہے۔ ترجمان نے ایک بار پھر ماگام، سوپور، ڈورو اور لنگیٹ میں طالب علموں پر سرکاری تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ترجمان نے سوال پوچھنے کے انداز میںکہاـ’’ کس نے9 سالہ سمیر احمد راہ ، ساتویں جماعت کے طالب علم وامق فاروق،2008میں 65 نہتے شہریوں، 2010 میں 120 لڑکوں اور2016میں 96کھلتے پھولوں کو مسل کر رکھ دیا‘‘۔ترجمان نے حالیہ ہلاکتوںکا تذکرہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کس نے 2017میں اب تک15کے آس پاس نہتے شہریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا۔ترجمان نے کہا کہ ’یہ سارے انسانی قتل بھارت اور اس کی جمہوریت کے ماتھے پر سوالیہ ہے‘۔انہوں نے کہا’’یہ نئی دلی ہے جو تنازعہ کشمیر سے متعلق غیر حقیقت پسندانہ پالیسی پر اڑا ہوا ہے اور اس دیرینہ انسانی تنازعہ کو حل کرنے کیلئے راضی نہیں ہے‘‘۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ نئی دلی ہی ہے جو تنازعہ کشمیر کا سیاسی مسئلہ حل کرنے کیلئے کسی بھی طرح تیار نہیں ہورہی ہے۔یہ بھارت ہی ہے جس نے یہاں کم و بیش آٹھ ہزار افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کرکے نیم بیوائوں اور نیم یتیموں کی ایک فوج تیار کرلی۔مسرت عالم پر تازہ سیفٹی ایکٹ لاگو کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے اس بات کو لیکر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے دانشور مسرت عالم کی مسلسل اسیری کیخلاف ہونٹ بھی نہیں کھول رہے ہیں اور بزرگ اور سینئر حریت لیڈر غلام محمدخان سوپوری کی مسلسل اسیری پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔