پلوامہ +شوپیان+اننت ناگ //حز ب کمانڈر سمیر ٹائیگر اور اسکے ساتھی کے چہارم کے موقعہ پر جمعہ کوشوپیان اور پلوامہ کے بیشتر قصبوں میں ہڑتال سے عام زندگی مفلو ج ہو کر رہ گئی جس کے دوران کئی مقامات پر شدید جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں 10افراد مضروب ہوئے۔ جبکہ اننت ناگ میں بھی تصادم آرائی ہوئی۔۔دربہ گام جھڑپ میں جاں بحق دو جنگجوئوں اور ایک نوجوان کے علاوہ شوپیان میں ایک کم عمر طالب علم کی ہلاکت کے خلاف جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں جمعہ کو بھی عام زند گی مفلوج رہی۔ شوپیاں کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ، راجپورہ ، دربگام ، اونتی پورہ اور پلوامہ کے مضا فات میں دکانیں بند رہیں جس کے باعث سڑ کیں سنساں اور بازار ویران پڑ ے رہے البتہ سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری تھی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج مکمل طور پر متاثر رہا ۔ اس دوران راجپورہ اور دربگام میں دونوں مارے گئے جنگجو ئوں کے مقبروں اور گھر وں میں منعقد تعزیتی مجا لس میں لوگوں کا تا نتا بند ھا رہا۔ لوگ نما ز جمعہ سے قبل اور بعد میں ا ن کے گھروں کی طرف جاتے ہو ئے دیکھے گئے اور وہ دونوں کے ایصا ل ثواب کیلئے منعقد مجا لس میں شر کت کرہے تھے۔ ان علاقوں میں نوجوانوں نے مشروبات کا بھی انتظا م کیا تھا ۔ نماز جمعہ کے موقعہ پر مقامی مساجد سے جاں بحق ہو ئے جنگجو ئوں اور طالب علم کے حق میں دعا مغفر ت بھی کی گئی جبکہ ایک جلوس بھی برآ مد ہوئے۔دوران شب فوج نے دربگام پلوامہ علاقہ کو اپنے محا صر ے میں لے لیا۔ اور انہوںنے پہلے جاں بحق ہوئے حزب المجاہدین کے جنگجو سمیر ٹائیگر کے مقبرے پرنصب شدہ پوسٹر اور بینر اُتار دیے اور مزار شہدا کے باہر دیوار کو بھی تہس نہس کیا۔ بعد میں انہوں نے سمیرٹا ئیگرکے گھر کا رخ کیا تاہم لوگوںنے سخت مزاحمت سے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔ سمیر ٹا ئیگر کے والد محمد مقبول نے بتایا کہ فوج نے ہمارے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ہم نے لوگوں کی مدد سے ان کی یہ کوشش ناکام بنادی ‘‘۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی مسجد کے لائوڈ سپیکر پر عوام کو اسکی اطلاع دی گئی اور اسکے ساتھ مقامی نوجوان گھروں سے باہر آئے اور نعرہ بازی شروع کی۔ اس دوران نوجوانوں نے فوج ودیگر فورسز پر شدید پتھرائو کیا۔ فورسز نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھرائو شروع کیا۔ابتدائی طور پر فورسزمظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی، تاہم جب پتھرائومیں شدت پیدا ہوئی مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں علاقے میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگ خوفزدہ ہو گئے اور لوگ کی نیند آ نکھوں میں کٹ گئی۔ ادھرترکہ وانگام میں بدھ کو ایک طالب علم کی ہلاکت اور راست فائرنگ سے کئی افراد کو زخمی کرنے کے خلاف ضلع شوپیان میں جمعہ کو مسلسل آٹھویں روز بھی احتجاجی و تعزیتی ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی بدستور بند رکھی گئی ،موبائل انٹرنیٹ کے علاوہ بی ایس این ایل کی براڈبینڈ سروسز بھی بند کر دی گئی ، جسکی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑ ا۔ضلع میں تمام دکانات ، کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور غائب رہا۔ادھر چودھری گنڈ، میمندر ، سوفر نامن ، ہال اور امام صاحب میں پولیس وفورسز اور مظاہرین کے بیچ دن بھرجھڑپیں ہوئیں جہاں فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے جسکی وجہ سے کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔آرہ ہامہ اور سوفر نامن میں ڈپٹی کمشنر آفس کے نزدیک 10افراد زخمی ہوئے جب یہاں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ان میں سے ایک نوجوان زاہد احمد حجام کو سرینگر منتقل کیا گیا جس کے سر میں شل لگا تھا۔اسکی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔اس دوران اننت ناگ میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد مقامی تاجروں اور دکانداروں نے فورسز پر انہیں نقصانات پہنچانے کا الزام عائد کیا۔ نماز جمعہ کے بعدجنگلات منڈی میں نوجوانوں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی،جس کے ساتھ ہی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا۔ فورسز نے جوابی سنگباری کی،اور کچھ وقفہ کیلئے یہ صورتحال جاری رہی۔دکانداروں نے بعد میں فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر گاڑیوں اور دکانوں کو نقصانات پہنچانے کے خلاف بطور احتجاج دکانیں بند کیں۔ احتجاجی تاجروں نے فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکانوں کے چھتوں پر چڑ جاتے ہیں،اور اس دوران نوجوان مظاہرین اور فورسز کے درمیان سنگباری کے بیچ وہ نشانہ بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو یہی کچھ ایک بار پھر جنگلات منڈی میں ہوا،جس کے دوران دکانداروں کے سامان کو فورسز و پولیس نے نہ صرف تہس نہس کیا،بلکہ انکے راستے میں جو کچھ آیا ااس کی توڑ پھوڑ کی گئی۔بعد میں فورسز اور پولیس کی اس کاروائی کے خلاف جنگلات مندی میں تجارتی مرکز اور کاروباری ادارے بھی بند ہوئے اور انہوں نے ہڑتال کی۔