سرینگر//سمارٹ سٹی کے نام پر شہر سرینگر میںجہاں حکومت کی طرف سے صرف دکھاوے کیلئے لیپاپوتی پر مبنی اقدامات کئے جارہے ہیں ،وہیں اندرونِ شہر کی آبادی بجلی، پانی اور سڑک جیسے بنیادی ضروریاتِ زندگی سے آج بھی محروم ہیں۔ ایک بیان کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ نے آج شہر خاص کے آبی کارپورہ، آبی نائوپورہ، بہرو محلہ، کہنہ کھن اور ڈل کے اندرونی علاقوں کے دورے کے دوران مقامی آبادی کے مسائل و مشکلات کی جانکاری حاصل کرنے کے دوران کیا۔ لوگوںنے جگہ جگہ پر بجلی کی بدترین سپلائی پوزیشن کی شکایت کی اور کہاکہ 3بار بجلی فیس میں اضافے کے باوجود بھی ٹھٹھرتی سردی میں بھی یہاں برقی رو کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ وہ پینے کے پانی کی قلت سے بھی پریشانِ حال ہیں، اگرچہ پانی کی سپلائی کیلئے پائپ لائن بھی نصب کی گئی تھی لیکن اُس لائن سے اثر و رسوخ رکھنے والے ہوٹل والوں کو پانی کی سپلائی کی جارہی ہے جبکہ عام لوگوں کو پانی کیلئے میلوں پیدل چلنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں نے باضابطہ سڑکوں کی عدم موجودگی سے انہیں درپیش مسائل کا بھی خلاصہ کیا اور کہا کہ بیماروں کو لانے اور لیجانے میںانہیں سال بھر مشکلات کا سامنا رہتا ہیں۔ آبادی نے دیگر ضروریاتِ زندگی کی عدم دستیابی کے بارے میں بھی آگہی دلائی۔ اس کے علاوہ میر بحری کی لوگوں نے شکایت کی کہ 2014کے تباہ کن سیلاب سے 886مکانوں کو نقصان ہوا تاہم لاوڈا کی طرف سے کئے گئے سروے میں صرف186کی نشاندہی کی گئی جبکہ دیگر مکان مالکان آج تک کسی بھی امداد سے محروم ہیں۔ تنویر صادق نے لوگوں کے مسائل سُنے اور موقعے پر ہی متعلقہ حکام کیساتھ رابطہ کرکے ان کا سدباب کرانے کی بھی تاکیدکی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت جہاں سمارٹ سٹی کے نام پر دکھاوے کیلئے لیپاپوتی پر مبنی اقدامات کررہی ہیں،وہیں زمینی حقائق بدترین صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈل کی آبادی انتہائی ناگفتہ بہہ صورتحال سے دوچار ہے اور لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑانے کی روش کو ترک کرکے زمینی سطح پر عوام کی راحت رسانی کیلئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جائیں۔