بلال فرقانی
سرینگر/ہند و پاک سرحدی کشیدگی کے بعد وادی کشمیر میں عوامی تشویش میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ کشمیری عوام ممکنہ بحرانی صورتحال کے پیش نظر اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ سرینگر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد دکانوں اور اسٹوروںپر قطاروں میں کھڑی نظر آئی، جو خوراک، دوائیں، ایل پی جی سلنڈر اور دیگر بنیادی اشیاء کی خریداری میں مصروف تھی۔شہر کے ڈاؤن ٹاؤن، سول لائنز، لال چوک، راج باغ اور پوش کالونیوں میں بڑے پیمانے پر خریداروں کا رش دیکھنے کو ملا۔کریانہ اسٹوروں، میڈیکل دکانوں، اور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز پر چاول، دالیں، خشک سبزیاں، دودھ، بچوں کی خوراک، جان بچانے والی دوائیں، سینیٹری اشیاء اور ایل پی جی گیس سلنڈرز کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ایک مقامی دکاندار نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں سے دکان پر غیر معمولی بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’خریداروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات خراب ہو سکتے ہیں، اس لیے وہ پیشگی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘سول لائنز کے رہائشی فیاض احمد کا کہنا تھا’’ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد خدشہ ہے کہ حالات کسی بھی وقت بگڑ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نوے کی دہائی کے دور میں مسلسل کرفیو، ہڑتالیں، اور اشیاء کی قلت دیکھی ہے، اس لیے ہم جانتے ہیں کہ ایسے وقت میں کس طرح تیاری کرنی ہوتی ہے۔‘‘اسی طرح ڈاؤن ٹاؤن کے رہائشی غلام محی الدین ڈار نے کہا،’’کشمیر کے لوگ اب ان حالات کے عادی ہو چکے ہیں۔ ہم ماضی کے تجربات سے سبق لے کر آج اشیائے ضروریہ ذخیرہ کر رہے ہیں تاکہ آئندہ کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘اس موقع پر کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق ڈار نے تاجروں سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام کی پریشانی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا’’ہم تمام دکانداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اشیاء کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ نہ کریں اور کالا بازاری سے سختی سے پرہیز کریں۔‘‘فاروق ڈار نے مزید کہا کہ تاجروں کو موجودہ صورتحال میں سماجی ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دودھ، بچوں کی خوراک، ادویات، آٹا، چاول، اور دیگر ضروری اشیاء کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شاہدار نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم اپنے تمام دکانداروں کو ہدایت دیں گے کہ وہ عوام کے لیے ضروری سامان مناسب قیمتوں پر فراہم کریں تاکہ کسی کو بھی پریشانی نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا ’’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وادی میں کسی قسم کی مصنوعی قلت نہ پیدا ہو۔‘‘