عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// لوک سبھا انتخابات سے پہلے، مرکز نے پیر کو شہریت (ترمیمی)ایکٹ، 2019کو نافذ کرنے کا اعلان کیا جس سے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی جو 31 دسمبر 2014 اس سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔سی اے اے کے قوانین کے جاری ہونے کے ساتھ، مودی حکومت اب تینوں ممالک سے ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن – ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دینا شروع کر دیگی۔ سی اے اے دسمبر 2019میں منظور کیا گیا تھا اور بعد میں اسے صدر کی منظوری مل گئی تھی لیکن اس کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہوئے تھے، یہ قانون نافذ نہیں ہو سکا ۔
وزارت داخلہ ترجمان نے کہا، “یہ قوانین، جسے CAA-2019شہریت (ترمیمی)رولز، 2024 کہا جاتا ہے، کے تحت اہل افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کے لیے درخواست دینے کے قابل بنائے گا۔”ترجمان نے مزید کہا”درخواستیں مکمل طور پر آن لائن موڈ میں جمع کی جائیں گی جس کے لیے ایک ویب پورٹل فراہم کیا گیا ہے،”۔پارلیمانی کام کے دستور العمل کے مطابق، کسی بھی قانون سازی کے قواعد صدارتی منظوری کے چھ ماہ کے اندر بنائے جانے چاہئیں یا حکومت کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ماتحت قانون سازی کی کمیٹیوں سے توسیع طلب کرنی ہوگی۔ 2020سے، وزارت داخلہ قواعد و ضوابط کی تشکیل کے لیے پارلیمانی کمیٹی سے وقفے وقفے سے توسیع لے رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ درخواست دہندگان سے کوئی دستاویز نہیں مانگی جائے گی۔سی اے اے مخالف مظاہروں یا پولیس کارروائی کے دوران 100 سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں ہیں۔27 دسمبر 2023 کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کوئی بھی سی اے اے کے نفاذ کو نہیں روک سکتا کیونکہ یہ زمین کا قانون ہے۔ کولکتہ میں پارٹی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ یہ سی اے اے کو نافذ کرنے کے لئے بی جے پی کا عہد ہے۔گزشتہ دو سالوں میں، 9 ریاستوں میں 30 سے زیادہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور ہوم سیکرٹریز کو شہریت ایکٹ، 1955کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائیوں کو شہریت دینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔وزارت داخلہ کی 2021-22کی سالانہ رپورٹ کے مطابق یکم اپریل 2021 سے 31 دسمبر 2021 تک تینوں ممالک سے ان غیر مسلم اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے کل 1414 غیر ملکیوں کو بھارتی شہریت دی گئی۔وہ نو ریاستیں جہاں رجسٹریشن یا نیچرلائزیشن کے ذریعے ہندوستانی شہریت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت ایکٹ 1955 کے تحت دی گئی ہے، وہ گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ، پنجاب، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، دہلی اور مہاراشٹر ہیں۔آسام اور مغربی بنگال کے کسی بھی اضلاع کے حکام کو، جہاں یہ معاملہ سیاسی طور پر بہت حساس ہے، کو اب تک اختیارات نہیں دیے گئے ہیں۔