بلال فرقانی
سرینگر//شہر میں 18فٹ چوڑی سڑکوں سے کم سڑکوں کو سرینگر میونسپل کارپوریشن کے سپرد کرنے سے ان کی خستہ حالی عیاں ہے جبکہ امسال8 ماہ گزرنے کے باوجود ان سڑکوں کی مرمت نہیں کی گئی۔جموں کشمیر میں74ویں آئینی ترمیم،جس کی رو سے بلدیاتی اداروں کوسینٹرلائزکیاگیا، کے بعد3سال قبل انتظامیہ نے سرینگر میں18فٹ سے کم چوڑی سڑکوں کو محکمہ تعمیرات عامہ سے سرینگر میونسپل کارپوریشن کی تحویل میں دیا،جس کے ساتھ ہی شہری عوام کیلئے کھنڈرات میں تبدیل سڑکیں ایک ڈرئوانا خواب بن گئیں۔ محکمہ تعمیرات عامہ کے’سٹی روڈس ڈویژن‘ کو سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ساتھ منسلک کیا گیا،جبکہ متعلقہ ایگزیکٹو انجینئر کے پاس رقومات کی واگزاری اور تقسیم کے اختیارات کوچھین کر ان اختیارات کو سرینگر میونسپل کارپوریشن کے فائنانشل ایڈوائزر کو سونپا گیا۔ اس حکم نامہ کے ساتھ قریب1400کلو میٹروں پر مشتمل سڑک رابطے کو سرینگر میونسپل کارپوریشن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے امسال کے8ماہ گزر جانے کے باوجود بھی ایک بھی سڑک کی مرمت نہیں کی جس کے نتیجے میں سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوئیں اور ان پر نقل و حمل کافی مشکل بن گیا ہے۔
ایس ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن میں آپسی سر پھٹول کے چلتے کچھ کارپوریٹروں نے امسال کے ورکنگ منصوبے پر حکم امتناع لایا ہے جس کی وجہ سے مختص رقومات کو تصرف عمل میں نہیں لایا جا رہا ہے۔ حکم امتناع کی وجہ سے سڑکوں کی مرمت اور ان پر میگڈم بچھانے کا عمل تاخیر کا شکار ہوگیا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ برس کارپوریشن کے کمشنر نے از خود رقومات کا تصرف عمل میں لایا تھا ،جس پر کارپوریٹروں نے اعتراض جتایا اور حکم امتناعی لایا،اور حالت یہاں تک پہنچی کہ ناہی کارپوریٹر اور ناہی کمشنر ان رقومات کا تصرف عمل میں لا رہے ہیں۔شہر میں سڑکوں کی حالت نا گفتہ بہہ ہوگئی ہیں اور شہریوں کی فریاد بھی صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے۔ تعمیراتی کام میں تاخیر ہونے کے نتیجے میں رقومات بھی لیپس ہونے کا خطرہ ہے۔ تعمیراتی ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ڈویژن کو سرینگر میونسپل کارپوریشن میں ضم کرنے کی وجہ سے جہاں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں وہی تعمیراتی ٹھیکیداروں کی نیندیں اڑ گئیں ہیں۔ کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سربراہ غلام جیلانی پرزہ نے بتایا کہ مذکورہ ڈویژن کے پاس ضم ہونے سے قبل تعمیراتی ٹھیکیداروں کے20کروڑ روپے زر ضمانت جمع تھے،تاہم3سال گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک اس رقم کو واگزار نہیں کیا گیا۔پرزہ کا کہنا تھا کہ ٹریجری کو بھی صدر ٹریجری سے ٹنکی پورہ ٹریجری تبدیل کیا گیا جو ٹھیکیداروں کیلئے سوہان روح ہے۔انہوں نے بتایا کہ سٹی روڈس ڈویژن کے ایگزیکٹو انجینئر سے رقومات کی واگزاری اور تقسیم کے اختیارات لینے کے بعد ٹھیکدار دفاتر کے چکر لگاتے لگاتے تھک گئے تاہم ابھی تک رقومات کو واگزار نہیں کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کو پرنسپل سیکریٹری،محکمہ مکانات و شہری ترقی کے نوٹس میں بھی لایا گیا اور اب چیف سیکریٹری کو بھی جانکاری فراہم کی جائے گی۔پرزہ کا کہنا تھا کہ کام بند ہونے کی وجہ سے اس ڈویژن کے ٹھیکیدار بھی روزگار سے محروم ہوگئے ہیں۔