ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
قرآن کریم وہ عظیم کتاب ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی نوع انسان کے لیے ہدایت و رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ یہ کتاب ہر دور اور ہر زمانے کے لیے مشعل راہ ہے اور اس میں زندگی کے ہر پہلو کے متعلق راہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ قرآن مجید محض ایک کتاب نہیں بلکہ ایک ایسا ضابطۂ حیات ہے جس میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ جب قرآن نازل ہوا تو اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا اور اس بات کا اعلان کر دیا کہ وہ قیامت تک اس کتاب کو محفوظ رکھے گا۔ یہ اعلان اپنے اندر ایک منفرد شان رکھتا ہے، کیونکہ دنیا میں بے شمار کتابیں لکھی گئیں، مٹ گئیں، ان میں تحریف کی گئی، لیکن قرآن آج بھی اسی حالت میں موجود ہے جیسے آج سے چودہ سو سال پہلے نازل ہوا تھا۔قرآن کریم کے کچھ حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ سب سے پہلا حق ایمان کا ہے۔ جبرئیلِ امین کے ذریعے نازل ہونے والی اس کتاب پر کامل ایمان لانا ہر مسلمان کا بنیادی فریضہ ہے۔ اگر کوئی شخص اس کتاب میں کسی بھی قسم کے شک و شبہ میں مبتلا ہو جائے یا اسے دیگر انسانی تصنیفات کی طرح سمجھنے لگے تو اس کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ ایمان کے بغیر قرآن کی حقیقی تاثیر حاصل نہیں کی جا سکتی، کیونکہ یہ کتاب صرف ان لوگوں کے لیے ہدایت ہے جو اس پر یقین رکھتے ہیں۔
ایمان کے بعد دوسرا حق تلاوت ہے۔ قرآن کریم کو صرف عقیدت کی کتاب سمجھ کر نہیں رکھا جا سکتا بلکہ اس کی تلاوت کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو آسان بنایا ہے تاکہ لوگ اسے پڑھیں، سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ تلاوت کے ذریعے نہ صرف دلوں کو سکون نصیب ہوتا ہے بلکہ یہ عمل انسان کے لیے نیکیوں کا خزانہ بھی ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص قرآن کا ایک حرف پڑھتا ہے، اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کی تلاوت محض ایک عبادت ہی نہیں بلکہ ایک عظیم ذریعۂ اجروثواب بھی ہے۔رمضان المبارک میں قرآن کی تلاوت کی خاص اہمیت ہے۔ رمضان کو ’’شہر القرآن‘‘ یعنی قرآن کا مہینہ کہا جاتا ہے، کیونکہ اسی ماہ میں اللہ تعالیٰ نے اس کتاب مقدس کا نزول فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کا دور فرمایا کرتے تھے۔ اس مہینے میں مسلمانوں کو خاص طور پر قرآن کی تلاوت، اس کے معانی پر غور و فکر اور اس کے مطابق اپنی زندگیوں کی اصلاح کرنی چاہیے۔ رمضان کی راتوں میں تراویح کا اہتمام دراصل قرآن کریم کی برکت اور اس کی عظمت کی علامت ہے۔ تراویح میں قرآن سننا اور سنانا بھی اس کتاب کی تلاوت کے حقوق ادا کرنے کا ایک خوبصورت ذریعہ ہے۔ جو لوگ اس مبارک مہینے میں زیادہ سے زیادہ تلاوت کرتے ہیں، وہ اللہ کے خاص فضل و کرم کے مستحق بنتے ہیں۔
قرآن کریم کا تیسرا اہم حق فہم و تدبر ہے۔ محض تلاوت کرنا کافی نہیں، بلکہ قرآن کے معانی اور مفاہیم کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ یہ کتاب غور و فکر کرنے کے لیے نازل کی گئی ہے تاکہ لوگ اس کے احکام کو سمجھ کر اپنی زندگیوں میں ان کا نفاذ کریں۔ بدقسمتی سے، آج بہت سے لوگ قرآن کو صرف پڑھنے تک محدود رکھتے ہیں اور اس کے مطالب پر غور نہیں کرتے، جس کی وجہ سے وہ اس ہدایت کے اصل مقصد کو نہیں پا سکتے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن کو سمجھنے کی کوشش کریں، اس کے ترجمے اور تفاسیر سے مدد لیں اور اپنی عملی زندگی میں اس کے اصولوں کو نافذ کریں۔
رمضان المبارک تدبر فی القرآن کے لیے سب سے بہترین موقع ہے۔ اس مہینے میں دل نرم ہوتے ہیں، روحانی کیفیت عروج پر ہوتی ہے اور انسان خود کو اللہ کے قریب محسوس کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے انسانی خواہشات کمزور پڑ جاتی ہیں اور دل و دماغ قرآن کے نور کو قبول کرنے کے لیے زیادہ آمادہ ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان میں قرآن پڑھنے اور اس پر غور کرنے سے ایک خاص اثر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اس مہینے میں قرآن کو زیادہ پڑھنے اور سمجھنے کی ترغیب دی ہے تاکہ بندہ اپنے گناہوں کی بخشش حاصل کر سکے اور اپنی زندگی کو قرآن کے مطابق سنوار سکے۔
قرآن کریم کا چوتھا حق عمل کرنا ہے۔ یہ کتاب صرف نظریاتی تعلیمات کا مجموعہ نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد انسان کو ایک عملی زندگی گزارنے کا طریقہ سکھانا ہے۔ اگر کوئی شخص قرآن پڑھتا ہے، سمجھتا ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ گویا اس کے حقوق ادا نہیں کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود قرآن کا عملی نمونہ تھے۔ صحابہ کرام بھی اسی نہج پر چلتے تھے اور ہر آیت کو اپنی زندگی میں اتارنے کی کوشش کرتے تھے۔ موجودہ دور میں مسلمانوں کے زوال کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ قرآن کو ایک مقدس کتاب تو مانتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے۔ اگر آج کے مسلمان اس کتاب کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا لیں تو نہ صرف ان کی دنیاوی زندگی سنور جائے گی بلکہ آخرت میں بھی کامیابی یقینی ہو جائے گی۔
پانچواں اور آخری حق قرآن کی تبلیغ اور حفاظت ہے۔ یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن کو نہ صرف خود سیکھیں بلکہ دوسروں تک بھی اس پیغام کو پہنچائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کی تعلیمات کو عام کرنا ایک عظیم نیکی ہے۔ اسی طرح، قرآن کی حفاظت بھی ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کتاب کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے، لیکن انسانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس کی ترویج، اشاعت اور درست قراءت کا خاص خیال رکھیں تاکہ اس میں کسی قسم کی تحریف نہ ہو۔
یہ تمام حقوق ایک مسلمان کی زندگی میں انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ جو شخص ان حقوق کو ادا کرتا ہے، وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتا ہے اور جو ان میں کوتاہی برتتا ہے، وہ خود کو ایک بڑی محرومی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن کے ان حقوق کو اپنی زندگی میں نافذ کریں تاکہ وہ ایک مثالی امت بن سکیں۔ قرآن کریم محض ایک مذہبی کتاب نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو ہر شعبۂ زندگی میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اگر امت مسلمہ اس کتاب کو اپنے دلوں میں بسالے اور اس کے مطابق اپنی زندگیاں گزارے تو وہ ایک بار پھر عروج حاصل کر سکتی ہے، جیسا کہ ابتدائی زمانے کے مسلمان دنیا کے بہترین لوگ بن گئے تھے۔قرآن سے وابستگی انسان کی شخصیت کو سنوارتی ہے، اس کے کردار میں نکھار پیدا کرتی ہے اور اسے بہترین انسان بناتی ہے۔ اس کتاب کی برکت سے وہ معاشرہ وجود میں آ سکتا ہے جس میں امن، عدل اور انصاف ہو۔ دنیا آج جن مسائل میں گرفتار ہے، ان کا حل اسی کتاب میں موجود ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اسے پڑھا جائے، سمجھا جائے، اس پر عمل کیا جائے اور اس کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ رمضان المبارک کی مبارک گھڑیاں اس کے لیے سب سے بہترین موقع ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(مضمون نگار اسلامی اسکالر، ماہر تعلیم، روحانی معالج اور سماجی کارکن ہیں)