عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی //نیشنل سیمپل سروے (این ایس ایس) کے 80ویں راؤنڈ کے تحت کیے گئے جامع ماڈیولر سروے ایجوکیشن (سی ایم ایس ای) کے نتائج میں ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ شہری علاقوں میں مسلسل سرکاری اسکولوں کی جانب لوگوں کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پرائیویٹ اسکولوں کا دبدبہ بڑھ رہا ہے۔ شہری علاقوں کے صرف 30.1 فیصد بچے ہی سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق تعلیم پر بھی خاندانوں کے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص کر پرائیویٹ اسکولوں میں۔ قومی سیمپل سروے میں سامنے آیا ہے کہ سرکاری اسکول اب بھی بچوں کی پڑھائی کی سب سے بڑی بنیاد ہیں۔ پورے ملک میں 55.9 فیصد طلبہ سرکاری اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں جہاں تعلیم پر خرچ کم ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والوں پر خرچ نو گنا تک بڑھ جاتا ہے۔سروے کے مطابق پورے ملک میں 55.9 فیصد، دیہی علاقوں میں 66 فیصد اور شہری علاقوں میں صرف 30.1 فیصد بچے سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ بقیہ بچے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں پر فیملی کا اوسط خرچ سالانہ 2863 روپے آتا ہے، جبکہ پرائیوٹ یا غیر سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں پر یہ خرچ تقریباً 9 گنا زیادہ یعنی 25002 روپے ا?تا ہے۔ اگر شہری علاقوں کی بات کی جائے تو وہاں خرچ اور بھی زیادہ ہے۔ کورس فیس، یونیفارم، کتابیں، اسٹیشنری اور ٹرانسپورٹ پر شہروں کے خاندانوں کو گاؤں کے مقابلہ میں کئی گنا زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔سرکاری اسکولوں کے صرف 26.7 فیصد بچوں نے بتایا کہ ان سے کورس فیس لی جاتی ہے، جبکہ پرائیویٹ اسکولوں کے 95.7 فیصد بچوں نے کہا کہ انہیں فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ شہروں کے پرائیویٹ اور بغیر امداد والے اسکولوں میں تو تقریباً 98 فیصد بچوں کو فیس دینی ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں کے بھی 25.3 فیصد بچوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں ان سے کورس فیس لی جاتی ہے۔