ہندوارہ//ہندوارہ میں ایک سادہ مگر پُر وقار تقریب میں گذشتہ برس آج ہی کے دن پانچ بے گناہ کشمیریوں کو جنہیں سیکورٹی فورسز نے جاں بحق کر دیا تھا شاندار خراج عقیدت ادا کیا گیا ۔ اس تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں بشمول شہدا کے ورثاء نے بھی شرکت کی ۔ اس موقعہ پر ٹریڈرس فیڈریشن ہندوارہ کے صدر اعجاز احمد صوفی نے اپنی تقریر میں زور دیکر کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا بر صغیر میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ سرکردہ وکیل اور سماجی کارکن ایڈوکیٹ غلام نبی خان نے کہا کہ ریاست میں قانون پولیس اور سیول انتظامیہ کی منشاء کے مطابق کام کر رہا ہے ۔ سرکردہ معلم اور سماجی شخصیت منظور احمد کرمانی نے پوری قوم کو خو د احتسابی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد کے بغیر حصول منزل نا ممکن ہے ۔ AIPسربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ انہوں نے کہا تھا کہ نہ صرف مقتولین کے ورثاء کو ایک مہینے کے اندر ایکس گریشیا اور نوکری دی جائے گی بلکہ قاتلوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’ایکس گریشیا مانگنا یا سرکاری نوکری دینا نہ تو سرکار کا احسان ہے اور نہ ہی تحریک دشمنی ہے بلکہ ایسا کرنا سرکار کی جہاں اخلاقی ذمہ داری ہے وہاں متاثرین کے اہل خانہ کی مجبوری ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح آج پوری چناب ویلی اور پیر پنچال علاقہ میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے لامثال ہڑتال کی گئی اُس سے نئی دلی اور اس کے آقائوں کو یہ بات سمجھ آ چکی ہوگی کہ صرف وادی نہیں بلکہ پوری ریاست رائے شماری کا مطالبہ کرتی ہے ۔‘‘ـ بعد میں انجینئر رشید کی قیادت میں سینکڑوں لوگ ڈی سی آفس کپوارہ کے باہر دھرناپر بیٹھ گئے ۔ مظاہرین ہندوارہ قتل عام میں ملوث وردی پوش اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے ۔