پونچھ// شہداء کربلا کی عظیم قربانی کی یاد کو تازہ کرنے اورانہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کی خاطر گزشتہ شام ائولیا مسجد پونچھ میں ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر علمائے کرام نے شہیداء کربلا کے مِشن اور اُن کی قُربانی سے اسلام کی بُنیادوں کو حاصل ہوئی تقویت پر روح پرور بیانات کئے۔ مولانا مفتی فاروق حُسین مصباحی نے اپنے بیان میں بتایا کہ امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امامتِ کبریٰ کا درجہ حاصل تھا جس پر یزید پلید جیسے انتہائی درجہ کم ظرف شخص قابض ہو چُکا تھا۔ موصوف نے کہا کہ ایسے پلید شخص کو اُس منصب سے سبکدوش کرنے کی ہمت و حوصلہ اُس وقت امام حُسین رضی اللہ عنہ کے سوا کسی دوسرے میں نہیں تھا اس لئے امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے اُس عظیم درجہ امامت کی حفاظت کے لئے اپنی اور اپنے گھرانے والوں کی قربانی پیش کر کے مذہبِ اسلام کی بُنیادوں کو قیامت تک کے لئے مضبوط بنا دیا۔ موصوف نے کہا کہ قومِ مُسلم اُسی امام کے مُقلد ہیں جس نے میدانِ کربلا سے یزیدی بُت کو نیست و نابود کرکے اپنے ماننے والوں کو یہ درس دیا کہ جب بھی ایسی یزیدی طاقتیں مذہب کے بر سر پیکار آئیں تو اُنہیں اُکھاڑ پھینکیں۔ مولانا نے مرکز کی بی جے پی سرکار کی جانب سے مُسلم پرسنل لاء میں بے جامداخلت اور یکساں سِول کوڈ کے نفاذ کے لئے چھیڑی گئی مہم پر اُنہیں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی حکومت اور مُلک کی امن و خوشحالی پر زور دیں اور قانونِ شریعت کے نفاذ کا کام مُفتیانِ کرام پر ہی رہنے دیں۔ مولانا نے کہا کہ قومِ مُسلم شرعی فتوے مفتیانِ کرام سے ہی حاصل کرے گی اُس کے لئے مودی صاحب کی ہر گز ضرورت نہیں ہے لہذا مودی صاحب اور اُن کی حلیف جماعتیں اس سے بالکل باز رہیں اور مُلک کی سا لمیت اور اتحاد میں رخنہ ڈالنے کا کام نہ کریں۔ مولانا موصوف نے کہا کہ داستانِ کربلا اس بات کی گواہ ہے کہ جس سر زمین پرنا اہل حُکمرانی ہوگی اُس جگہ فتنے و فساد برپا ہوں گے اور پھر اُن فتنوں کے قلع قمع کے لئے حُسینی کردار کو سامنے آنا پڑے گا۔ مولانا مصباحی نے مزید بتایا کہ یومِ عاشور کومرکزی جامع مسجد پونچھ اور محلہ بابا میراں نگر قاضی موہڑا میں دس محرم الحرام بروز بُدھ محفلِ شہیدِ اعظم کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں عُلماے کرام امام عالی مقام اور اُن کے رُفقاء کی بارگاہ میںخراجِ عقیدت پیش کریں گے۔ اُنہوں نے مومنین سے اپیل کی کہ اِن مبارک محافل میں ضرور شرکت کریں۔ شہدائے کربلا کی یاد میں