مشتاق الا سلام
پلوامہ // شوپیان ضلع میں منگل کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ مسلح تصادم میں3 ملی ٹینٹ مارے گئے، جن میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر شاہد کٹے بھی شامل ہے۔ شکرو کیلر علاقے میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بارے میں ایک مخصوص ان پٹ کی بنیاد پر20آر آر، سی آر پی ایف اور پولیس نے وہاں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملی ٹینٹوں کی طرف سے جوابی کارروائی کرنے کے بعد تلاشی کارروائی انکائونٹر میں تبدیل ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 ملی ٹینٹ مارے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔پولیس کے مطابق انکی شناخت شاہد احمدکٹے ساکن چھوٹی پورہ ، احسان الحق شیخ ساکن مورن پلوامہ اور عدنان شفیع بٹ ساکن وندنہ زینہ پورہ کے نام سے ہوئی ۔ شاہد کٹے ولد محمد یوسف کٹے لشکرِ طیبہ کا آپریشنل کمانڈر تھا اور وہ مارچ 2023 میں تنظیم میں شامل ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شاہد 8 اپریل 2024 کو معروف دانش ریزارٹ پر ہوئے حملے میں براہِ راست ملوث تھا، جس میں دو جرمن سیاح اور ایک مقامی ڈرائیور زخمی ہوا ۔ اسکے علاوہ بی جے پی سرپنچ کے قتل اور بجبہارہ میں ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت میں بھی ملوث رہا۔شاہد کٹے “A” زمرہ کا ملی ٹینٹ تھااورگزشتہ ماہ 26 اپریل کو پہلگام حملے کے چند دن بعد، حکام نے کٹے کے والد کے رہائشی مکان کومنہدم کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق دوسرے ملی ٹینٹ کی شناخت احسان الحق شیخ ولد عبدالرشید شیخ ساکن مورن پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔اسکی شناخت اسکے اہل خانہ نے کی ہے۔واضح رہے کہ اسکے مکان کو بھی سیکورٹی فورسزنے پہلگام حملے کے بعد دو زوردار دھماکوں سے مہندم کیا تھا جس کے نتیجے میں دیگر 6مکان بھی تباہ ہوئے اور 18مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔احسان30 مارچ 2023کو گھر سے فرار ہوکر ملی ٹینٹوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔تیسرے کی شناخت عدنان شفیع ڈار ولد محمد شفیع ڈار، ساکن وندنہ ملہورہ شوپیان 18 اکتوبر 2024 کو ملی ٹینٹ تنظیم میں شامل ہوا تھا۔ وہ وچی شوپیان میں ایک غیر ریاستی مزدور کے قتل میں ملوث تھا۔عدنان شفیع “سی” کیٹیگری کا ملی ٹینٹ تھا۔پولیس نے بتایا کہ جائے واردات سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد ہوا ہے، جس میں اے کے رائفلز، دستی بم، میگزین اور دیگر سامان شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مارے گئے تینوں ملی ٹینٹ مختلف سنگین جرائم میں مطلوب تھے اور ان کی ہلاکت سے علاقے میں ملی ٹینسی سرگرمیوں کو بڑا دھچکہ لگا ہے۔