جموں//حزب المجاہدین کے مہلوک کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی پر ہڑتال کئے جانے کے خلاف شو سینا اور ڈوگرہ فرنٹ کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ یہ کال سید صلاح الدین کی جانب سے دی گئی ہے جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے دو دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد کشمیر میں علاحدگی پسندی کے جذبات کو مزید ہوا دینا ہے۔ شو سینا لیڈران نے کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کے اس بیان کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ برہان وانی کو ہلاک کرنے کے بجائے اسے زندہ رکھ کر اس کے ساتھ مذاکرات کئے جانے چاہئے تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کے مین سٹریم لیڈر بھی پتھر بازوں کے حمایتی ہیں ۔شوسینا لیڈر اشوک گپتا نے پاکستانی فائرنگ میں پونچھ میں فوجی جوانوں کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے فائر بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔ شو سینا اور ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنوں نے ایک احتجاجی ریلی نکالی جس دوران وہ برہان وانی کو شہید قرار دئیے جانے کی مخالفت کر رہے تھے، انہوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جس میں ’نو برہان وانی صرف ہندوستانی‘ تحریر تھا۔ اشوک گپتا نے اس موقعہ پر حریت لیڈران کی سیکورٹی واپس لینے اور انہیں برہان کی برسی منانے کے لئے گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں 7000سے زیادہ فوجی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہی، ہندوستانی فوجیوں کے سر کاٹ کر لے جائے جاتے ہیں کیوں کہ پاکستان اپنی پالیسی کے تحت جموں کشمیر میں بے چینی کے حالات پیدا کر نے کے لئے تمام حربے استعمال کر رہا ہے ۔ اشوک گپتا نے کہا کہ برہان وانی کی حمایت کرنے والوں کو پاکستان بھیج دینے چاہئے۔ اس موقعہ پر روپ لال، آشش، بانٹو، سنیل، شمی، بودھراج، انل ، نیک رام، گوند، ابھیشیک اور دیگران بھی موجود تھے۔