Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

شوہر کی تلخ کلامی بیوی کا امتحان

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 28, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
عورت  کے کئی روپ ہیں۔ وہ بیٹی ہے۔۔۔ بہن ہے۔۔۔بیوی ہے….ماں ہے۔۔۔۔۔ہر لحاظ سے معزز اور محترم ٹھہری ہے۔ عورت کا فطری تقدس، پاکیزگی اور اس کی نسوائی حرمت صرف اور صرف اسلام کی مرہونِ منت ہے۔مکان تو اینٹ اور پتھروں سے بنائے جاتے ہیں لیکن ان مکانوں کو گھر بنانے کا کام عورت کا ہے اور عورت ہی کا کیوں مرد کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔ مرد گھر کا منتظم ہوتا ہے۔عورت اور مرد مطلب میاں بیوی گاڑی کے دو پہیوں کی طرح ہیںجو مل کر کام کرتے ہیں تو ازدواجی اور معاشرتی زندگی کی گاڑی دُرست چلتی ہے۔ ازدواجی زندگی میں کئی اُتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ پر یہ رشتہ بھروسہ، اعتماد، سچائی اور محبت پر قائم ہوتا ہے۔ایک دوسرے کی کمی اور خامی کے ساتھ اپنانا ہوتا ہے ،صبر و تحمل سے کام لینا پڑتا ہے۔آج جو ہمارے معاشرے میں چل رہا ہے اس سے کوئی بھی منہ نہیں موڑ سکتا۔ہائیلی ایجوکیٹڈہونے کے باوجود آج کی جنریشن میں قوت برداشت نہیں ہے، گرہستی چلانے کی صلاحیت بالکل بھی نہیں ہے۔ آئے دن ہم کئی خبریں سنتے ہیںجو ہمارے آس پاس ہوتی ہے ۔ پچھلے دنوں منحوس خبر سنی کہ ایک لڑکا لڑکی چار پانچ سال سے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، شادی ہوئی تو چار مہینے بھی وہ ایک دوسرے کے ساتھ گزار نہیں پائے، معشوقہ بن کر تو پانچ سال گزارے مگر بیوی بن کر پانچ ماہ بھی نہ گزار سکیں اور نوبت الگ ہونے پر آگئی۔ ایک اور خبر یہ سنی کہ شادی کے چودہ مہینوں کے بعد لڑکی الگ ہونا چاہتی ہے۔ اس کی وجہ تھی ماں سے فون پر گھنٹوں روز باتیں کرنا ، سسرالی رشتوں کے ساتھ نبھاہ نہ ہو نا اوربچے کی طرف سے لا پرواہ ہونا،اس پر شوہرنے کچھ کہہ دیا تو گھر چھوڑ کر سسرال بھاگ جانا ہے۔ان معاملات میں کوئی پختہ وجہ نہیں ہے بلکہ چھوٹی چھوٹی وجوہات پر یہ رشتے ٹوٹنے کی کگار پر ہیں۔ سب سے پہلے تو ماں کواپنی بیٹیوں کی ازدواجی زندگی میں دخل نہیں دینا چاہیے اورگھنٹوں فون پر ان سے ووز گفتگو ئیں نہیں کرنی چاہیں۔ کئی مائیں ایسی ہیں جو اپنی بیٹیوں کے سامنے کئی لوگوں کی برائیاں کرتے بیٹھتی ہیں۔ ان ماؤں کو لگتا ہے جو ہم فون پر کئی لوگوں کی برائی کرتے ہیں وہ ہماری بیٹیاں نہیں سنتی، پر یاد رکھیں جو آپ کر رہی ہے ،وہی آپ کی بیٹیاں دیکھ رہی ہیں اور وہیں جاکر اپنے سسرال میں دہراتی ہیں۔ سسرال کی باتیں اپنی ماؤں کو بتائی جاتی ہیںکیونکہ آپ نے اپنی بیٹیوں کو خود سکھا رہی ہیں، یہاں کی باتیں وہاں اور وہاں کی یہاں لگانا اور یہی مائیں صحیح صلاح مشورہ کرنے کی بجائے انہیں غلط راہ بتاتی ہیںاور ایسا نہیں ہے کہ اس میں اَن پڑھ مائیں ہیں بلکہ اچھی پڑھی لکھی مائیں بھی شامل ہیں۔ اس طرزعمل سے گھر جڑنے کی بجائے ٹوٹ جاتے ہیںاور بیٹیوں کے ہی نہیں بلکہ اپنے گھر میں بھی تناؤ کا ماحول پیدا کرتی ہیں کیونکہ ان کے گھر میں ایک دو عدد بہو تو ہوتی ہی ہے۔بیٹی گھر آکر بیٹھتی ہے اور بہو گھر سے نکل کر اپنے میکے چلی جاتی ہے۔ایک عورت سے گھر جنت بھی بنتا ہے اور جہنم بھی بن جاتا ہے۔
ایک قصہ کہیں پڑھا تھا۔ ایک بہت ہی سمجھ دار اور عقل مند عورت تھی جس کا شوہر اس سے بہت ہی محبت کرتا تھا۔دونوں میں محبت اس قدر تھی کہ شوہر اپنی بیوی کے لئے محبت بھری شاعری لکھا کرتا۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا عمر جتنی زیادہ ہورہی تھی، ان کی آپسی محبت اتنی ہی زیادہ بڑھ رہی تھی۔جب اس عورت سے اُس کی محبت بھری زندگی کا راز پوچھا گیاکہ کیا وہ بہت عمدہ اور اچھا کھانا پکاتی ہے؟ کیا وہ بہت ہی حسین اور خو ب صورت ہے؟ کیا وہ بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت ہے؟ کیا اس محبت کا کوئی اور راز ہے؟اس عورت نے جواب دیا کہ اچھی اور خوشیوں بھری زندگی کے اسباب اللہ رب العالمین کی ذات کے بعد خود عورت کے اپنے ہاتھوں میں ہیں۔ اگر عورت چاہے تو وہ اپنے گھر کو جنت کی چھاؤں بنا سکتی ہے اوراگر یہی عورت چاہے تو اپنے گھر کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے بھی بھر سکتی ہے۔ یہ اس عورت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے گھر کو کیا بنانا چاہتی ہے۔ مال و دولت سب خوشیوں کا سبب نہیں ہوتا ہے ۔ تاریخ کے پنے پلٹ کر دیکھیں ایسی کتنی دولت مند عورتوں کی کہانیاں بھری پڑی ہے جن کے شوہر اُن کو ان کے مال و دولت سمیت چھوڑ کر کنارہ کش ہو گئے ۔ بچے تو جانور بھی پیدا کرتے ہیں، کئی عورتوں نے چار چار بچے پیدا کئے مگر نہ ان کے شوہر شکر گزار ہوئے اور نہ ہی وہ اپنے شوہروں سے کوئی محبت پا سکیں بلکہ نوبت طلاق تک جا پہنچی۔اچھا کھانا پکانا کوئی بہت بڑی خوبی نہیں ہے۔ سارا دن کچن میں رہ کر مزے دار کھانے پکا کر بھی عورتیں شوہر کے غلط معاملہ کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اور شوہر کی نظروں میں اپنی کوئی عزت نہیں بنا پائیں !!!تو پھر ایسی کون سی وجہ ہے جس سے آپ کی زندگی میں سعادت اور خوشیوں کا راز چھپا ہے؟ اپنے اور شوہر کے درمیان پیش آنے والے مسائل سے کس طرح نپٹا کرتیں؟اس عورت نے جواب میں کہا جس وقت میرے شوہر غصے میں ہوتے ہیں ،میں اس وقت نہایت ہی احترام کے ساتھ مکمل خاموشی اختیار کر لیا کرتی ہوں ۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ احترام کےساتھ خاموشی اختیار کرنے کا مطلب ہے کہ آنکھوں سے حقارت اور نفرت نہ جھلکے اور نہ ہی مذاق دکھائی دے رہا ہو، کیونکہ آدمی بہت عقل مندہوتے ہیں ۔ایسی صورت حال اور ایسے معاملے کو جلدی بھانپ لیا کرتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کمرے سے باہر نکل جانا چاہیے نا؟ نہیں بالکل بھی ایسی حرکت نہیں کرنا، اس سے تو ایسا لگے گا کہ عورت اُس سے فرارلینا چاہتی ہے اور اس کی بات کو سننا جاننا نہیں چاہتی ،خاموشی تو بہت ضروری ہے ہی ،اس کے ساتھ ساتھ شوہر جو کچھ کہے اُسے نہ صرف یہ کہ سننا ہے بلکہ اُس کے کہے سے اتفاق کرنا بھی اُتنا ہی ضروری ہے۔ شوہر جب اپنی باتیں پوری کر لیتا تو میں کمرے سے باہر چلی جایا کرتی کیونکہ اس ساری چیخ و پکار اور شور والی گفتگو کے بعد میں سمجھتی کہ تھوڑا وقت دینا ضروری ہے۔ کمرے سے باہر نکل کر میں اپنے روزمرہ کے گھریلو کام میں مصروف ہو جاتی اور اپنے دماغ کو اس جھگڑے سے دور لےجانے کی کوشش کرتی جو میرے شوہر نے کچھ دیر پہلے میرے ساتھ کی ۔ آپ اس ماحول کو سنبھالنے میں کیا کرتیں ؟ یہ سوال پیدا ہونا ہی تھا، کیاکئی دن کے لئے لا تعلقی اختیار کرلینا اور شوہر سے بول چال چھوڑ دینا وغیرہ وغیرہ آپ کا ردعمل ہوتا؟ جوب سنئے: نہیں ہرگز نہیں۔۔۔بول چال چھوڑ دینے کی عادت انتہائی گندی ہے اور شوہر کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کیلئے تلوار کی مانند ہے۔ اگر تم اپنے شوہر سے بولنا چھوڑ دیتی ہو تو ہو سکتا ہے شروع شروع میں اُس کے لئے یہ بہت ہی تکلیف دہ ہو۔ شروع میں وہ تم سے بولنا بھی چاہے گا اور بولنے کی کوشش بھی کرے گالیکن جیسے جیسے دن گزرتے جائیں گے وہ اس کا عادی ہوتا چلا جائے گا۔ تم ایک ہفتہ کے لئے بولنا چھوڑو گی تو اُس میں تم سے دو ہفتوں تک نا بولنے کی قوت آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ تمہارے بغیر بھی رہنا سیکھ لے۔ شوہر کو ایسی عادت ڈال دو کہ وہ تمہارے بغیر اپنا دَم بھی گھٹتا ہوا محسوس کرے ،جیسے تم اس کیلئے ہوا کی مانند ہواور تم اس کے لئے وہ پانی ہو جس کو پی کر وہ زندہ رہ رہا ہے۔اگر ہوا بننا چاہتی ہیں تو ٹھنڈی اور خوش گوار ہوا بنو نہ کہ گرد آلود اور تیز آندھی بن جاؤ۔پھر تھوڑی دیر میں مطلب ایک دو گھنٹوں کے بعد میں جوس کا ایک گلاس یا پھر گرم چائے یا کافی کا ایک کپ بنا کر اُن کے پاس جاتی اور اُنہیں نہایت ہی سلیقے سے کہتی۔۔۔۔ لیجئے پی لیں ۔ مجھے یقین ہوتا تھا کہ وہ اس لمحے اس چائے کافی یا جوس کے متمنی ہوں گے۔ میرا یہ عمل اور اپنے شوہر کے ساتھ گفتگو اس طرح کی ہوتی کہ گویا ہمارے درمیان کوئی غصے یا لڑائی والی بات ہوئی ہی نہیں تھی،جب کہ اب میرے شوہر ہی مجھ سے اصرار کر کے بار بار پوچھتے کہیں میں اُن سے ناراض تو نہیں ہوں؟ میرا ہر بار اُن سے یہی جواب ہوتا کہ نہیں میں تو ہرگز ناراض نہیں ہوں۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ اپنے غلط رویئے کی معذرت کرتے اور مجھ سے گھنٹوں پیار بھری باتیں کرتے ۔ ہمار سوال ہوگاتو کیا اُن کی ان پیار بھری باتوں پر یقین کر لیتیں؟ہاں ،بالکل میں اُن باتوں پر یقین کرتی تھی۔ میں جاہل نہیں ہوں ۔کیا تم یہ کہنا چاہتی ہو کہ میں اپنے شوہر کی اُن باتوں پر تو یقین کر لوں جو انہوں نے مجھ سے غصے میں کہہ دی تھی اور اُن باتوں پر یقین نا کروں جو وہ مجھے سے سکون کی حالت میں کر رہے ہیں ؟ مجھ سے کیونکر منوانا چاہتی ہو کہ میں اُن کی غصے کی حالت میں کہی ہوئی باتوں پر یقین کرلیا کروں؟تو پھر آپ کی عزت اور انا کہاں گئی؟کون سی عزت اور کونسی انا؟ کیا عزت اسی کا نام ہے کہ تم غصے میں آئے ہوئے ایک شخص کی تلخ باتوں پر تو یقین کرکے، اُسے اپنی عزت نفس کا مسئلہ بنا لومگر اُس کی اُن باتوں کو کوئی اہمیت نہ دو جو وہ تمہیں پیار بھرے اور پر سکون ماحول میں کہہ رہا ہے!میں فوراً ہی ان کےغصے کی حالت میں دی ہوئی گالیوں ، بدکلامیوںاور تلخ باتوں کو بھلا کر اُن کی محبت بھری اور مفید باتوں کو غور سے سنتی ۔
جی ہاں، یہی تو ہے خوشگوار اور محبت بھری زندگی کا راز !!! اور عورت کے اندر ہی یہ اعلیٰ وصف موجود ہے مگر یہ راز اس کی زبان کی رسی اور صبر وبرداشت سے بندھا ہوا ہے۔ قوت برداشت کی یہ صلاحیت خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے۔اخلاق کا حسن جس عورت میں آجائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی اور شوہر کی بھی محبوب بن جاتی ہے۔عورت کا دائرہ عمل اس کا گھر ہی ہے۔

 
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?