سرینگر//4روزکے بعد شوپیان اور کنگن ہلاکتوں کے خلاف وادی کے یمین و یسار میں طلاب ابل پڑے،جس کے دوران کئی مقامات پر پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔مظاہروں کے دوران درجنوں طلاب زخمی بھی ہوئے۔وادی میں4روز کے بعد تعلیمی ادارے کھلنے کے ساتھ ہی کالجوں میں زیر تعلیم طلاب ہلاکتوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے۔تجارتی مرکز لالچوک میں اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہواجب طلاب نے کالجوں سے باہر آئے،اور نعرہ بازی کی۔احتجاجی طلباء کے ساتھ طالبات بھی شامل ہوئیں،اور انہوں نے لالچوک کی طرف پیش قدمی کی۔اس موقعہ پر پولیس نے احتجاجی طلاب کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ طلاب اگر چہ منتشر ہوئے تاہم چھوٹی ٹولیوں میں جمع ہوکر فورسز اور پولیس پر سنگباری کی۔پولیس کی طرف سے تعاقب کرنے کے بعد نوجوان جن میں طالبات بھی شامل تھی،گھنٹہ گھر کے نزدیک جمع ہوئے اور ایک بار پھر ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا۔گھنٹہ گھر اور اس کے ملحقہ بازاروں میں سنگبازی اور احتجاج کی وجہ سے دکانداروں کو اپنی دکانوں کو مقفل کیا۔لالچوک میں بعد از دوپہر اس طرح کے واقعات پیش آنے سے صورتحال پرتنائو ہوگئی اور کاروبار بھی متاثر ہوا۔ شہر کے امرسنگھ کالج میں زیر تعلیم طلاب نے جمعرات کو کالج کھلتے ہی کلاسوں میں تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کیا،اور کالج احاطے میں جمع ہوکر ہلاکتوں کے مخالف نعرے بلند کئے۔ طلاب بعد میں کالج سے باہر آئے اور لالچوک کی طرف پیشقدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی،جس کے ساتھ ہی طرفین میں جھڑپیں شروع ہوئیں۔بخشی اسٹیڈیم کے نزدیک احتجاجیوں نے ایک پولیس چوکی کو بھی پھونک دیا،تاہم بتایا جاتا ہے کہ اس چوکی میں کوئی بھی اہلکار موجود نہیں تھا۔ناراض طلاب اورپولیس وفورسزکے درمیان تصادم آرائی کی وجہ سے جواہر نگر اور گوگجی باغ اوراسکے نزدیکی علاقوں میں تنائو کی صورتحال پیداہوئی ۔ احتجاجی مظاہرین نے پتھرائو کیا،جبکہ فورسز و پولیس نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔کالج سے لیکر لل دید اسپتال تک طرفین میں جھڑپیں ہوئی۔عینی شاہدین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس نے لل دید اسپتال کے احاطے میں بھی کئی اشک آوار گولے داغے۔تیماداروں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے اسپتال کے صحن کے اندر کھڑی گاڑیوں کے شیشوں کو بھی چکنا چور کیا۔اس دوران بمنہ ڈگری کالج میں بھی طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کالج میں نعرہ بازی کی۔احتجاجی طلاب نے جب کالج سے باہر نکلنے کی کوشش کی،مگر فورسز اور پولیس نے کالج کا مین گیٹ بند کیا،اور انہیں کالج احاطے تک ہی محدود رکھا۔ اس پر طالب برہم ہوئے، جس کے بعد پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔واقعہ میں گریٹر کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ مبشر خان بھی پتھر سے زخمی ہوئے،جبکہ انکا کیمرہ بھی چکنا چور ہوا۔شہر خاص میں اسلامیہ کالج میں زیر تعلیم طلاب نے نعرہ بازی کی۔کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کے بعد اگر چہ طلاب نے کالج سے باہر آنے کی کوشش کی،تاہم فورسز نے ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔ادھراقبال پارک کے متصل قائم گرلزہائراسکنڈری امیراکدل کی طالبات نے بھی ہلاکتوں کیخلاف جہانگیرچوک تک ایک پُرامن مارچ کیا۔احتجاجی طالبات نے مارچ کرتے ہوئین ہلاکتوں وزیادتیوں کیخلاف نعرے بلندکئے ۔ کشمیر یونیورسٹی میں بھی طلاب نے ہلاکتوں کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی،اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بائز ہوسٹل میں مقیم طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کی طرف مارچ کیا۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے ۔اس دوران احتجاجی مارچ میں بیسوں طالبات بھی شامل ہوئیں،اور یونیورسٹی احاطہ میں جم کر نعرہ بازی کی۔نوگام میں قائم سینٹرل یونیورسٹی کے طلاب نے جاں بحق نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا۔ اس دوران کیمپس میں طلاب نے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج بھی کیا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ڈگری کالج سمبل میں طلاب نے احتجاجی جلوس نکالا جس کے دوران پر تشدد جھڑپیں ہوئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی پورے سمبل قصبہ میں دکان اور کاروباری ادارے بند ہوئے۔ طلاب نے ڈگر ی کالج سے سمبل پل تک مارچ کیا تاہم یہاں تعینات پولیس اہلکاروں اور طلاب کے مابین جھڑ پیں ہو ئیں۔ پتھرا ئو کے جواب میںپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی ۔ اس سے قبل جاں بحق ہوئے نوجوانوںکے حق میںطلاب نے غا ئبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی۔اُدھر شمالی قصبہ بارہمولہ میں قائم گرلزہائراسکنڈری اسکول کی طالبات نے بھی بعددوپہرہلاکتوں کیخلاف احتجاجی جلوس نکالا۔جلوس میں شامل طالبات نے ہلاکتیں بندکرئوکے نعرے بلندکئے ۔نامہ نگار کے مطابق ہائر اسکنڈ ر ی اسکول پلہالن میں صبح ایک جلوس نکالا گیا جب پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو طلبا مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھرائو شروع کیا۔ ہائر اسکنڈری اسکول پٹن میں بھی احتجاج کی ا طلاع ہے بعد میں یہاں سنگ باری کا واقعہ بھی پیش آ یا۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق جمعرات کو جونہی ترہگام میں دکانیں کھل گئیں تو ا س دوران مشتعل نوجوانو ں نے پتھرائو کیا جس کے دوران قصبہ میں افراد تفری مچ گئی تاہم بھاری فورسز نے فوری طور حالات پر قابو پالیا ۔اس دوران ڈگری کالج ہندوارہ اور کپوارہ میں طالب علمو ں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی تو انہو ں نے جلوس نکال کر احتجاج کیا اور ان ہلاکتو ں میں ملو ث افراد کو فوری طور گرفتار کر نے کیا مطالبہ کیا ۔ڈگری کالج ہندوارہ کے طلبہ سڑکو ں پر نکل آئے اور زور دار احتجاجی مظاہرے کئے طلبہ نے فورسز پر پتھرائو کیا جس کے بعد فورسز نے مشتعل نو جوانو ں کومنتشر کر کے لئے شلنگ کی جسمیں چند ایک طلبہ زخمی ہوئے ۔کپوارہ ڈگری کالیج میں زیر تعلیم طلبہ نے بھی احتجاجی جلوس نکال کر شو پیا ں ہلاکتو ں کے ذمہ دار اہلکارو ں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔