؎سرینگر//حکومت کی طرف سے شوپیاں میں شہری ہلاکتوں میں فوجی میجر آدتیہ کے خلاف ایف آئی آر میں درج نام خارج کرنے کو سرکار کا’’یو ٹرن‘‘ قرار دیتے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مخلوط سرکار اس معاملے کویخ بستے کی نذر کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے پہنو شوپیاں میں سرکار اور فوج کے بیانات میں تضاد قرار دیتے ہوئے غیر جانبدرانہ تحقیقات کی وکالت کی۔انہوں نے حکومت پر دبائو میں آنے کا الزام عائد کیا ہے،جس کے تحت سرکار نے سپریم کورٹ میں یہ بیان دیا کہ شوپیاں میں جنوری کو پیش آئے واقعہ میں3شہری ہلاکتوں سے متعلق کیس میں میجر آدتیہ کا نام درج نہیں ہے۔پہلگام میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے ایوان اسمبلی میں دئیے گئے بیان پر سوالیہ انداز میں پوچھا’’وزیر اعلیٰ نے ایوان اسمبلی میں وعدہ کیا،اس کا کیا ہوااور وزیر اعلیٰ نے صرف ایک بار ایسا نہیں کہا،بلکہ دو بار کہا کہ ایف آئی آر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا،تاہم سپریم کورٹ میں مکمل طور پر دوسری بات کہی،سرکار دبائو میں آئی،اور کیس کو ٹھنڈے بستے کی نذر کر دیا‘‘۔انہوں نے کہا ’’ سماجی میڈیا کے دور میں وہ(سرکار) حقیقت کو چھپانے کے متحمل نہیںاور آج اس ایف آئی آر کی کاپی ہر کسی کے پاس موجود ہے۔شوپیاں کے پہنو علاقے میں پیش آئے واقعے کے دوران شہری ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حقائق کو منظر عام پر لایا جانا چاہے۔انہوں نے کہا’’ ہم نے صرف اتنا کہا کہ ا س واقعے کی معقول انداز میں تحقیقات ہونی چاہے،کیونکہ سرکار اور ریاستی سرکار کے بیانات کے درمیان تضاد ہے،اور دونوں اطراف کے تاثرات میں اختلاف بھی ہے،اور لوگ چاہتے ہے کہ حقیقت سامنے آئے۔ جنوبی قصبہ شوپیاں کے گنوا پورہ میں 27جنوری کو فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں2عسکریت پسند جان بحق ہوئے تھے،جبکہ کئی عام شہری بھی لقمہ اجل بن گئے تھے۔اس دوران ریاستی سرکار نے پہلے کہا تھا کہ شہری ہلاکتوں میں میجر آدتیہ کمار کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا،جس کے خلاف میجر کے والد لیفٹنٹ کرنل کرم ویر سنگھ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔عدالت عظمیٰ میں اس کیس کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے اس بات کو صاف کیا کہ اس ایف آئی آر میں میجر آدتیہ کمار کو ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔سرکار کی طرف سے بیان کو قلمبند کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستی سرکار کو ہدایت دی کہ24اپریل تک اس کیس میں کوئی بھی تحقیقات نہ کی جائے۔چیف جسٹس دیپک مشر، جسٹس ائے ایم خانویلکر اور جسٹس چندر چور پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا’’ اس معاملے کو24اپریل کیلئے حتمی شنوائی کیلئے رکھا جائے،اور دریں اثناء تب تک ایف آئی آر کی بنیاد پر کوئی بھی تحقیقات عمل میں نہ لائی جائے‘‘۔عدالت عظمیٰ نے12فروری کو جموں کشمیر پولیس کو ہدایت دی تھی کہ فوجی افسر بشمول میجر آدتیہ،جس کو پہلے اس کیس میں مبینہ طور پر ملزم قرار دیا گیا تھا کے خلاف کوئی بھی’’ تشدد آمیز قدم‘‘ نہ اٹھائے۔ شوپیاں کے گنوا پورہ میں27جنوری کو3شہری جان بحق ہوئے تھے،جس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اس کیس کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔اس دوران فوج کی10 گڑوال کے خلاف ا دفعہ(قتل)302اور دفعہ307آر پی سی(اقدام قتل) کے تحت یف آئی درج کی گئی تھی۔سماعت کے دوران جموں کشمیر ریاست کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ میجر آدتیہ کو کسی بھی جگہ ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا۔