سرینگر//امشی پورہ شوپیان میں پیش آئی مبینہ فرضی معرکہ آرائی میں جاں بحق تین نوجوانوں کے والدین کا ڈی این اے اورمہلوکین کا ڈی این اے یکساں ظاہر ہوا ہے اور اس طرح اب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی ہے کہ جنوبی ضلع میں جن تین افراد کو جاں بحق کیا گیا اُن کا تعلق اُن کے والدین کے دعویٰ کے عین مطابق راجوری سے ہی تھا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس ،کشمیر وجے کمار نے جمعہ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا ”ہم نے راجوری کے تین گھرانوں کے ڈی این اے نمونوں کی جانچ رپورٹ حاصل کر لی ہے جو اُن تین نوجوانوںسے میل کھاتی ہے جو امشی پورہ شوپیان میں مارے گئے تھے ۔ہم آگے کی کارروائی لوازمات پوری ہونے کے بعد ہی شروع کریں گے“۔
یاد رہے کہ18جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ہوئی معرکہ آرائی اور اس کے دوران ہوئی تین ہلاکتوں کے پس منظر میں راجوری کے تین گھرانوں کے دعوﺅں کے بعد پولیس نے تینوں جاں بحق نوجوانوں کے والدین کے ڈی این اے نمونے حاصل کئے تھے۔
آج چالیس روز بعد ڈی این اے نمونوں کی جانچ رپورٹ حاصل ہونے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ راجوری کے تین گھرانوں کا دعویٰ صحیح ہے جنہوں نے الزام عائد کیاہے کہ امشی پورہ شوپیان میں جاں بحق نوجوان اُن کے چشم و چراغ تھے جو بقول اُنکے مزدوری کیلئے جنوبی ضلع شوپیان گئے ہوئے تھے ۔
یاد رہے کہ فوج نے بھی اس سے قبل اپنے ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ فوجی اہلکاروں نے امشی پورہ آپریشن کے دوران ضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔
راجوری کے تین گھرانوں نے اس بات کا الزام عائد کر رکھا ہے کہ امشی پورہ میں جاں بحق نوجوان جنگجو نہیں تھے بلکہ اُنہیں ایک فرضی معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق کیا گیا ہے۔