سرینگر// سرینگر میں قائم فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل انیل کمار بھٹ نے کہا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے 27 جنوری کو گنوپورہ شوپیان میں مہلک اشتعال انگیزی کے بعد احتجاجیوں پر فائرنگ کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے لنچنگ سے بچنے کے لئے فائرنگ کی تھی۔ واضح رہے کہ فوجی اہلکاروں نے 27 جنوری کو گنوپورہ شوپیان میں احتجاجی نوجوانوں پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول کر تین نوجوان کو ہلاک کیا تھا۔ مہلوک نوجوانوں جاوید احمد بٹ ، سہیل جاوید لون اور رئیس احمد گنائی کی عمر 20 سے 25 برس کے درمیان تھی۔فوج نے کہا تھا کہ اس کے اہلکاروں نے سیلف ڈیفنس یعنی اپنے دفاع میں گولیاں چلائیں۔ جموں وکشمیر پولیس نے فائرنگ کے اس واقعہ کے سلسلے میں ایک فوجی یونٹ کے خلاف 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش) اور 336 (زندگی کو خطرے میں ڈالنے)کی دفعات کے تحت پولیس تھانہ شوپیان میں ایف آئی آر درج کی تھی اور اس میں فوج کی 10 گڈوال کے میجر ادتیہ کمار اور ان کے یونٹ کو نامزد کیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل بھٹ نے پیر کے روز رنگریٹ میں منعقدہ پاسنگ آوٹ پریڈ کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے شوپیان واقعہ پر بات کرتے ہوئے کہا ’چونکہ شوپیان کا واقعہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لئے میں اس پر زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔ جب تک ناقابل برداشت اشتعال انگیزی نہ ہو، جان مال کا خطرہ نہ ہو، ہمارے فوجی جوان فائر نہیں کھولتے ہیں۔ ہمارے جوانوں نے فائر کھولا، یہ تب تھا جب فوجیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوا۔ وہاںجان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوجاتا‘۔ انہوں نے کہا کہ نہ فوج نے شہریوں پر کبھی فائر کیا ہے اور نہ کریں گے۔ اے کے بھٹ نے کشمیری نوجوان سے کہا کہ وہ فوج میں شامل ہوجائیں۔ ان کا کہنا تھا ’میرا کشمیری نوجوانوں کے لئے پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں۔ جیسے آج ایک سو نوجوان بھارتی فوج میں شامل ہوئے، اسی طرح وہ بھی بھارتی فوج میں شامل ہوکر ملک کی خدمت کریں‘۔ 15 ویں کور کے سربراہ اے کے بھٹ نے کہا کہ سرحدوں پر جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی کا مقصد جنگجوؤں کو دراندازی کرانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ’جب سرحدوں پر پاکستان کی طرف سے فائرنگ ہوتی ہے تو اس کا مقصد دراندازی کرانا ہوتا ہے۔ شمالی کشمیر میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مقصد بھی دراندازی کرانا تھا۔ سرحد کے دوسرے طرف 30 سے 40 ٹولیوں میں جنگجو بیٹھے ہیں اور دراندازی کرنے کے موقع کا انتظار کررہے ہیں‘۔