سرینگر//عسکریت پسندوں کی صفوں میں2ماہ قبل شامل ہوا حافظ قرآن شوپیاں کے وان گام علاقے میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اتوار کی شب کو جان بحق ہوا جبکہ اس مختصر جھڑپ میں2 فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔شوپیاںکے واںگام علاقے میں اتوار کی شب کو فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونین جھڑپ ہوئی جس میں صدام حسین نامی ایک عسکریت پسند جان بحق ہوا۔ذرائع کے مطابق جنگجوئوں کی نقل وحر کت کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کی 44 آر آر اور ر ٹاسک فورس نے وان گام میں گھات لگائی تھی جس کے دوران مذکورہ جنگجو پر گولیاں چلائی گئی۔پولیس ذرائع کے مطابق علاقے سے جنگجو ئوں کے ایک گروپ کا گذ ر ہوا، اور جب گھات میں بیٹھے فوجی اور پولیس اہلکاروں نے جنگجوئوں کو خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی تو انہوںنے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی تاہم فائرنگ کے تبادلے میں حز ب المجاہدین سے وابستہ صدام حسین ساکن چتر پورہ شوپیان ماراگیا جبکہ ممکنہ طور اس کے کچھ ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کا میا ب ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ ان جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے صبح تک آ پریشن جاری تھا ۔ جھڑ پ کے دوران دو فوجی اہلکار زخمی ہو ئے ہیں جن کو سرینگر کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ پو لیس نے جا ئے واردات سے جنگجو کا اسلحہ بھی برآ مد کر لیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اتوار اور سموار کی درمیانی شب قریب12بجکر30منٹ پر انہوں نے گولیوں کی گونج سنی تاہم خوف کے مارے کسی نے بھی گھر سے باہر آنے کی جرت نہیں کی۔مقامی لوگوں کے مطابق فوج و ٹاسک فورس اہلکاروں کی طرف سے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں دور دور تک گولیوں کی گن گرج اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جان بحق ہوئے جنگجو نے رواں سال 8 ستمبر کوحزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی۔مقامی لوگوں کے مطابق صدام حسین ایک شریف اور مذہبی اور صاحب ثروت گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اس نے دو سال قبل حافظ قرآ ن مکمل کیا تھا اور وہ قاری بھی تھے۔صدام کے دو بھائی ہیںاور وہ ان میں سے سب سے چھو ٹا تھا ۔ اس دوران صبح 9 بجے کے قریب صدام حسین کی لاش پولیس نے لواحقین کے حوالے کی ۔ قریب 10بجے اسکی میت چتر پورہ شوپیان پہنچائی گئی تو سینکڑوں مرد و زن اور بچے وہاں پہنچ گئے ۔جلوس میں شامل لوگ آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے۔بعد میں اسکی میت کو مقامی عید گاہ میں رکھا گیا اور دن بھریہاں مساجد میں آزای کے ترانے گونجتے رہے ۔ صدام حسین کی نماز جنازہ میںہزاروں لوگوںنے شرکت کی۔عینی شاہدین کے مطابق صدام حسین کے نماز جنازہ میں اس قدر لوگ جمع ہوئے تھے کہ نماز جنازہ دو مرتبہ ادا کرنا پڑی۔بعد میں اس کی میت کومقامی قبرستان پہنچایا گیا جہاں پرنم آنکھوں سے نعروں کی گونج میں صدام حسین کو سپرد لحد کیا گیا۔